فوج کی مجبوری۔۔۔تنویر احمد خان

”رقم کی لین دین حوالے پر چلتی ہے اور ٹیکس کوئی دینا نہیں چاہتا۔ ہمارا صنعت کار اور کاروباری طبقہ اول تو ہے ہی سیاستدانوں اور مخدوموں کی طرح لالچی، نوسرباز اور کم ظرف اوپر سے نظریاتی سرحدوں کو بھی نہیں مانتا اس لیے اسے پھلنے پھولنے نہیں دیا جا سکتا کہ کل کو ہمارا ہی باپ بن بیٹھے گا۔ ہمیں تو نازک دور اور بھارت سے حالتِ جنگ میں رہنا ہی وارے میں لگتا ہے جبکہ تاجر، صنعت کار، بزنس مین اور کارپوریشنز کے کرتا دھرتا ہم سے الٹ سوچتے ہیں۔ اب ملک میں چلے گی تو ہماری ہی۔“

”نئے نئے اقتدار میں آئے سیاستدان ہمارے احسان مند ہوتے ہیں۔ پرانی سیاسی قیادت احسان فراموش بن کر فوج کو قابو کر کے اپنا ماتحت بنانا چاہتے ہیں ، ہم سب کو کٹ ٹو سائز کرتے ہیں، یہ ہمیں ہی کٹ ٹو سائز کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے جہادی اثاثوں کو بھی مکمل یتیم کر دینا چاہتے ہیں ۔ پہلے ہی کافی ہاتھ کھینچ رکھا ہے ہم نے، اب اگر جو یہ اثاثے بالکل ہی یتیم کر دیے تو افغانستان اور بھارت انہیں گود لے کر ہمارے سینوں پر انہی سے مونگ دلوائیں گے۔ بڑی مشکل سے ہاتھ سے نکلے  ٹی ٹی پی اور فاٹا ایریاز کو پھر سے قابو کیا ہے۔ ہم اب اور کوئی رسک نہیں لے سکتے. بھارت اور افغانستان کب اپنی پاکستان دشمنی یا تعصب سے مکمل دستبردار ہوئے ہیں جو ہم اپنے سٹریٹیجک ایسٹس سے مکمل دستبردار ہو جائیں۔“

Advertisements
julia rana solicitors london

فوج کی مودی جیسے نفرت کے بیوپاریوں سے پرخاش جینوئن ہے۔ انڈیا کی نفرت، مکاری، دشنام طرازی اور پاکستان دشمنی وقفے وقفے سے عیاں بھی ہوتی رہتی ہے۔ لیکن ملک کو دفاعی کے ساتھ ساتھ اقتصادی قوت بھی بنائیے اور اسکے لیے سیاستدان، تاجر، صنعت کار، بزنس گروپس اور کارپوریشنز کے سربراہان کو ایک مضبوط معاشی و ترقی پسند قومی پالیسی بنانے کے لیے بغیر کسی تفریق کے ایک جگہ جمع کریں، ان کے گلوں میں سے نیب اور عدالتی ہراسمنٹ کے پھندے اتاریے۔اپنے سکیورٹی خدشات بتا کر اس اقتصادی پالیسی کے معاون اور مددگار بنیں اور اسے کامیاب بنانے میں سب فریقین کی مدد کریں۔ پھر اوقات سے باہر ہوتا اور پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوتا کوئی جج ہو، روڑے اٹکاتا کوئی بیورکریٹ ہو یا فساد مچاتا کوئی مولوی، اسے سبق سکھا دیجئے۔ چوہے بلی کا کھیل چھوڑ کر بڑے سرمایہ کاروں اور تمام سیاسی گروہوں کی بنا تعصب کے سرپرستی کی جائے تو پاکستان ایک معاشی قوت بن کر ناقابلِ تسخیر ہو سکتا ہے۔ جہادی اثاثوں کی مین سٹریمنگ بھی جلد مکمل کیجیے اور جو مین سٹریم نہیں ہوتے انہیں ڈس اون کر کے  جیلوں میں بھریں اور آگے بڑھیں۔

Facebook Comments

تنویر احمد
میرے مشاغل- کاروبار ، اسلامی بینکاری اور فنانس کی تحقیق ،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply