یہ بندہ اپنی فطرت میں نہ مولوی ہے نہ لبرل ہے

فیس بک کے جد امجد جناب “زرگر برگر” نے ایک ایسا کام ھے کیا فیس بک بنا کر کے لبرل تو لبرل ملاؤں کو بھی نہ چھوڑا اس نے تمام مولوی برادری نے فورن سے آئی ڈیز تخلیق کیں اور پھر تاڑ پروگرام چلایا –
سب سے آسان کام تو یہ ہوا کہ ادھر اسکی آواز سن، ادھر اسکی سنا، یہاں یہ محرم وہاں وہ نا محرم کے چکر سے مولوی صاحبان نے ہمیں یک مشت آزادی دے دی- پھر فکر کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے یہ فارمولہ طے کیا گیا کہ جو تیری فرینڈ ریکوئسٹس قبول کرے تو فورن سے سمجھ جانا ہے کہ یہ اب ہمارے لیے محرم ھو گئی -اس قسم کے تمام ہی فتوے وفات پا گئے جن میں یہ “طے شدہ امور” کا ذکر تھا کہ کس سے بات کرنا جائز ٹھہرا اور کس سے بات کرنا نا جائز- مولویوں نے بھی تھوڑے ہوش کے ناخن لیے اور نکلے اسکی تلاش میں کے مصداق ھو گئے – یقین کیجیے یاد نہیں جو کبھی مولویوں نے ممبر پر بیٹھ کر اتنی شیریں زبان استعمال کی ہو جتنی وہ فیسبک پر کرتے ھیں-ھاے کاش….
اتنی دلیلیں تو ایک مولوی نے کبھی ساری زندگی میں نہیں دی ہوں گی جتنی وہ ایک عدد نازک سی پوسٹ پر دے جاتا ھے – کبھی کبھار تو جون ایلیا جیسوں کے شعر پر بھی واہ واہ کرنے لگتا ھے اب ہمارا مولوی بھائی – فیس بک نے ہمارے مولوی بھائی کو اور کچھ دیا ہو کہ نہ دیا یہ تو انکے کے کھوپچے سے ہی معلوم ہو سکتا ھے مگر ایک بات فیس بک نے یقینا انکو دی ہے اور وہ ہے دلیل دینا – یہ تو اب انکی دیوار ہائے مہربانی سے ھی پتہ چل جاتا ھے-
میوزک حرام تھا صدیوں تک انکے ہاں مگر اب جب دو سو میل دور سے سٹیٹس لگاتی ھے کے لسننگ سونو نگم تو آنجناب سانمبھا صاحب یہاں سے باوضو ھو کر اسکے گیتوں اور جادوئی آواز پر روشنی ڈالتے ھیں- سناکشی سنہا کا انداز ھے کہ “لبرل سے نہیں صاحب، مولوی سے ڈر لگتا ھے”-
مگر بایں ہمہ دوسری طرف بھی اک نظر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہائے رے لبرل تو بھی ہتھ چھٹ ثابت ہوا کہ مولوی کے پیچھے پڑا رہتا تھا کہ بہت ہی تنگ نظر ہیں ملا جی- کسی بھی بات کی گنجائش ہی نہیں دیتے اب اگر غریب مولوی مین سپریم میں جب آریا ہے بلکہ آ ہی گیا ہے تو اب تم واپس پھر مولوی کے پیچھے پڑ گئے ہو کے اتنے وعظ کرتا تھا اب کیا ہوا تمہارے وعظوں کو؟ یعنی اگر مولوی تصویر لگاتا ہے تو آپ ہلکے پھلکے، چھپے چھپے انداز میں طعنہ ضرور دیتے ہیں کہ گئے وقتوں میں مولوی صاحب فوٹو کو حرام سمجھتے تھے اور اب دیکھیے ہر روز نئی نئی فوٹو لگائے پھرتے ہیں – اس کا مطلب آپ کوئی اصلاحی ذہن سے نہیں بلکہ اپنی فکر کی تسکین کے واسطے مولوی کو طعنے دیا کرتے تھے تصویر تک نہیں بنواتا – یعنی آپکے منجن بکتے رھتے کب تک جب تک مولوی فتوی باز تھا اب اگر وہ اس سے کچھ ادھر ادھر ھوا کچھ نہ کچھ بات کرنے لگا ہے تو آپ سارے کے سارے لبرل( یہ لبرل کے عمومی معانی میں نہیں بلکہ مخصوص گرو ہے ) ھاتھ دھو کر اسی مسکین کے پیچھے پڑ گئے ھو- سناکشی سنہا جیسا انداز تو نہیں نہ صاحب مگر پھر بھی کہے دیتے ھیں “اب مولوی سے نہیں، ایک لبرل سے ڈر لگتا ھے صاحب” اور اس متشدد مولوی و متشدد لبرل کے راز ہمارے سامنے فاش کرنے پر آج کہنا پڑے گا-
شکریہ چاچو زرگر برگر…. فیس بک والے جنکی کوئی برانچ نہیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply