• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • سی این این کے نمائندے کو ’پریس پاس‘ واپس کیا جائے، عدالت کا وائٹ ہاؤس کو حکم

سی این این کے نمائندے کو ’پریس پاس‘ واپس کیا جائے، عدالت کا وائٹ ہاؤس کو حکم

امریکی ضلعی جج، ٹموتھی کیلی نے جمعے کی صبح نیٹ ورک کی استدعا پر تحریر کیا کہ ’’میں درخواست پر عبوری امتناعی حکم دیتا ہوں۔ میں حکومت کو حکم دیتا ہوں کہ وہ اجازت نامہ بحال کرے‘‘۔

’’انتہائی غیر معمولی نوعیت کے حقائق کے سلسلے‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے، کیلی نے کہا کہ یہ حکم محض پانچویں ترمیم کی تاویل پر دیا جارہا ہے، ’’چونکہ میں نے مقدمے کے اس زاویے کو مد نظر رکھ رہا ہوں، نہ کہ مجموعی طور پر پہلی ترمیم کے معاملے کو‘‘۔

کیلی نے امریکی حکومت کے اقدام پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ممکنہ طور پر سی این این یہ کہہ سکتا ہے کہ نمائندے کو پریس کے اجازت نامے کی منسوخی کے حوالے سے انصاف میسر نہیں آیا۔

امریکی ضلعی عدالت کے باہر، اکوسٹا نے کہا کہ ’’یہ فیصلہ کرنے پر جج کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آئیے، کام کی طرف توجہ دیتے ہیں‘‘۔

سی این این کے وکیل، ٹیڈ بوترس نے اعلان کیا ہے کہ کیلی کا فیصلہ ’’پہلی ترمیم اور صحافت کے لیے ایک اہم دِن کا غماز ہے‘‘۔

کیلی نے، جن کی بینج پر تعیناتی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کی تھی، بدھ کے روز مقدمے کی ابتدائی سماعت کے دوران حکومت اور سی این این کے وکلا کے دلائل سنے تھے۔ نیٹ ورک نے ٹرمپ اور اُن کی انتظامیہ کے دیگر ارکان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔

’فرسٹ ایمنڈمنٹ‘ کے تحت صحافیوں کے حقوق کے دائرہٴ کار کے حوالے سے یہ ایک اہم قانونی فیصلہ ثابت ہوگا۔

Advertisements
julia rana solicitors

جج کیلی کی جانب سے عبوری امتناعی حکم نامہ جاری کیے جانے کے فوری بعد ایک بیان میں نیٹ ورک نے کہا ہے کہ ’’ہمیں امید ہے کہ آئندہ دِنوں کے دوران معاملے کا مکمل تصفیہ ہمارے سامنے آجائے گا‘‘۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply