پاناما کیس فیصلہ اور عمران کا آئندہ کا لائحہ عمل

دیکھنا یہ ہے کہ پاناما کیس کے تاریخی فیصلے کے بعد اب عمران خان کا آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا ۔کیونکہ پاناما ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ صحیح معنوں میں اب شروع ہوا ہے چنانچہ اسکو اسکے فطری منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہوگا۔عدالت نے پاناما کیس کے بطن سے نوازشریف کا جھوٹ برآمد کرلیا اور انھیں نااہل قرار دے دیا۔ مگر خان صاحب کو اسے پاناما کا اختتام نہیں بلکہ حقیقت میں اسے پاناما کا نکتہ آغاز بنانا چاہیے ۔
چنانچہ ہماری دانست میں عمران کو اسکا پیچھا اسکو اسکے حقیقی منطقی انجام سے دوچار کرنے تک مسلسل کرتے رہنا چاہیے۔ تاکہ اسکے تمام شرمناک کرداروں کو قرار واقعی سزا مل سکے اور ملک و قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جاسکے ۔ اگر عمران خان ایسا نہیں کرتے تو یہ تاثر مضبوط ہوگا کہ انکی دلچسپی فقط نوازشریف کو نیچا دکھانے تک اور حکمران خاندان کو ذلیل کرنے تک اور نوازشریف کو وزرات عظمٰی سے بے دخل کرنے تک تھی۔حقیقی طور پر ملک و قوم کے مفاد کی خان کو کوئی پرواہ نہ تھی۔ بلکہ عمران خان بھی بنیادی طور پر نوازشریف ہی کی طرح کینہ پرور انسان ہیں وغیرہ وغیرہ۔
ادھر نون لیگ نے تو اپنی آئندہ کی حکمت عملی کھلے طور پر واضح کردی اور وہ وہی ہے کہ جسکا آغاز انھوں نے ابتدائی شکل میں سپریم کورٹ کا عبوری فیصلہ آنے کے فورا ًبعد سے جے آئی ٹی پر تابڑ توڑ حملوں کی صورت میں کردیا تھا،تاکہ جے آئی ٹی کو مکمل جانبدار ثابت کرکے ایک خاص قسم کی سازش کی کہانی کے تانے بانے بنے جاسکیں ۔اور عامۃ الناس کے دل و دماغ کو متوقع عدالتی فیصلے کے خلاف پہلے سے ہی پراگندہ کردیا جائے،اور اس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی رہے ۔اور پھر سب نے دیکھا کہ کس طرح سے سپریم کورٹ کا فائنل “ورڈکٹ” آنے سے قبل ہی اپنے میڈیائی حواریوں کے ذریعے بطورِ حفظ ماتقدم شریف خاندان نے اپنے تمام خاندان کو سیاسی مظلوم و یتیم بنا کر پیش کرنا شروع کردیا ۔اور یہ تاثر دینا شروع کیا کہ جیسے یہ پاناما گیٹ اسکینڈل اور اسکا پاکستانی سپریم کورٹ سے آنے والا شریف خاندان کے خلاف متوقع فیصلہ اپنی اصل میں نوازشریف کو پاکستانی اقتدار کے منظر نامے سے ہٹانے کی عالمی مقتدرہ قوتوں کی لوکل اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکر
“سازبازی” کہانی کا عدالتی ورژن ہے۔

Facebook Comments

عابد عنائت
مصرف اوقات مطالعہ کتب، دلچسپی مذہب و سیاست، تعلیم واجبی تاحال اور تا دم مرگ دین کا ایک ادنٰی سا طالب علم ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply