کچھ امریکی سیکرٹ سروس کے بارے

آج کل پھر عمران سیریز پڑھنے کا جنون سر پر سوار ہے۔۔ایسے میں شوق ہوا کہ کیوں نا اس خیالی دنیا سے نکل کر حقیقی زندگی کے سیکرٹ سروس ایجنٹس کے بارے جانا جائے۔۔۔پچھلے چار دن سے سیکرٹ سروس کے بارے کافی ریسرچ کی ہے۔۔دنیا کی سب سے مشہور سیکرٹ سروس امریکہ کی سیکرٹ سروس ہے۔۔جس کی ڈیوٹی، موجودہ ، سابقہ صدور ان کی فیملی اور مہمان صدور اور مہمان سیاست دان اور ان کی فیملز کی فول پروف حفاظت ہے۔۔

یہ لوگ مکمل پرفیشنل اور بہترین لڑاکے ہوتے ہیں۔۔امریکی سیکرٹ سروس میں شامل ہونے کے لیے شرائط بھی کافی کڑی ہیں۔شمولیت اختیار کرنے والے کا امریکی ہونا ضروری ہے۔۔شمولیت کے درخواست دہندہ کا بیک گراونڈ چیک کرتے کرتے یہ لوگ چھے ماہ بھی لگا دیتے ہیں۔۔
درخواست کی شرائط یہ ہیں:

آپ کے پاس بیچلر ڈگری ہونی چاہیے۔
جسم کے کسی بھی نمایاں مقام پر ٹیٹو نہیں ہونا چاہیے
تعلیمی کریئر میں آپ کا فائنل سی جی پی اے تین ہونا چاہیے
کم از کم عمر اکیس سال اور زیادہ سے زیادہ عمر سینتیس سال ہونی چاہیے
درخواست کے قبولیت کے بعد ایک انٹرویوز کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔۔سلیکشن کے بعد ٹرینگ شروع ہوتی ہے جس میں آپ لوگوں کو جسمانی لڑائی سے لے کر ہر قسم کے ہتھیار چلانے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔۔۔سیکرٹ سروس کے اسپیشل یونٹ کو تو جہاز اور ہیلی کاپٹر اڑانے کی بھی ٹریننگ دی جاتی ہے۔۔

دنیا کی سو کالڈ انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی چالاکیاں تو آپ کو شاہد مسعود جیسے داستان گو اور ہمارے فیس بکی مجاہد بہت سنا دیتے ہیں لیکن چونکہ امریکی سیکرٹ سروس کو کافروں کی تنظیم کہہ کر اگنور کر دیا جاتا ہے۔ چلیں ایسے میں آپ کو امریکی سیکرٹ سروس کی ایک شاندار چالاکی بتاتے ہیں جسے پڑھ کر آپ عش عش کر اٹھیں گے۔۔۔ان کی پروفیشنل اسکلز اور ذہانت کا اندازہ یہیں سے لگا لیں۔
بات ہے پچیس مارچ دو ہزار کی جب صدر کلنٹن کا پاکستان کا دورہ کرنا تھا اور اسلام آباد میں پاکستانی ٹیلی ویژن سے خطاب کرنا تھا اور صدر مشرف سے “درخواست” کرنا تھی کہ اقتدار چھوڑ دو اور جمہوریت کو چلنے دو۔۔ایسے میں پاکستان بھر میں امریکہ صدر کے ممکنہ دورے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔۔ان دنوں میں پاکستان میں القاعدہ کا کافی ہولڈ تھا۔۔۔خاص طور پر وزیرستان اور شمالی علاقہ جات میں بچے بھی راکٹ لانچر اٹھائے پھرتے تھے۔اب سیکرٹ سروس کے پاس اطلاعات تھیں کہ صدر کلنٹن کو جان سے مارنے کی دھکمیاں دی جا رہی ہیں ان پر ممکنہ حملہ ہو سکتا۔۔سیکرٹ سروس کا یہ کبھی اختیار نہیں ہوتا کہ وہ امریکہ کے صدر کو کسی کام سے یا کہیں جانے سے منع کریں ان کا کام ہوتا ہے جہاں صدر جائے چاہے وہ کتنی ہی خطرناک جگہ کیوں نہ ہو وہاں سے با حفاظت واپس لانا ہے۔۔

امریکہ صدر جس طیارے کو استعمال کرتے ہیں اس کا نام ائیرفورس ون ہوتا ہے۔۔ہر امریکی صدر اپنی آمد و رفت کے لیے ایئر فورس ون کا ہی استعمال کرتا ہے اگر طیارہ پرانا ہو جائے تو ا سکی جگہ نئے طیارے کو لا کر ایئر فورس ون کا نام دے دیا جاتا ہے۔۔سیکرٹ سروس کے پاس اطلاعات تھیں کہ ایئر فورس کو پاکستان کی حدود میں داخل ہوتے ہی راکٹ لانچر یا گولیوں سے نشانہ بنایا جائے گا۔یہ نشانہ ہوا میں بھی بنایا جا سکتا تھا اور رن وے پر اترنے کے بعد بھی بنایا جا سکتا تھا۔۔ لیکن کیا کیا جائے؟ سفر بھی تو کرنا ہے۔ لہذا ایئر فورس ون اڑا۔۔۔پاکستان کے قریب پہنچا۔۔ول کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں۔۔۔جہاز میں بیٹھے سیکرٹ سروس کے اراکین کے دل تیزی دے دھڑک رہے ہیں اور نظروں کھڑکیوں سے چاروں طرف گھوم رہی ہیں کہ نجانے کس جانب کوئی گولی یا راکٹ آئے اور جہاز کو نشانہ بنا جائے۔۔جہاز رن وے کے قریب ہوا،،۔مشین گن یا اے کے فوٹی سیون کے رینج میں آ گیا یعنی ایسے میں کوئی بھی گولی چلاتا تو جہاز کو لگ سکتی تھی اور جہاز تباہ ہو سکتا تھا۔۔جہاز رن وے پر اترا۔۔۔دھڑکنیں اور تیز ہوئیں۔۔جہاز گھوم رہا ہے ساتھ ساتھ سیکرٹ سروس کے اراکین کی نظریں بھی گھوم رہی ہیں۔۔۔کچھ سیکرٹ سروس کے اراکین کلنٹن سے تین دن پہلے پاکستان آ چکے تھے وہ بھی رن وے پر پوزیشن لے چکے ہیں۔۔جہاز اپنے ہینگر پر پہنچا۔۔۔جہاز کو سیڑھیاں لگائی گئیں۔۔۔رن وے پر موجود سیکرٹ سروس کے اراکین نے پوزیشن سنبھال لی۔۔مشرف سیلوٹ مارنے کو تیار ہے۔۔دنیا کی سو کالڈ نمبر ون ایجنسی آئی ایس آئی کے نمائندے بھی وہیں سیکیورٹی پر موجود ہیں۔۔جہاز کا دروازہ کھلا اس میں سے سیکرٹ سروس کا چیف ایجنٹ ہاتھ ہلاتا ہوا باہر آ گیا۔۔

یہ ایک ٹریپ تھا۔۔۔ممکنہ حملے سے بچنے کے لیے۔ اسی وقت ایک بے نام و نشان جہاز جس پر کچھ بھی نہیں لکھا ہوا تھا عام سا جہاز بالکل مخالف سمت سے کلنٹن کو لیتا ہوا اسلام آباد کے رن وے کو چھو گیا۔۔۔ اور کلنٹن با حفاظت پاکستان کی سرحد پر لینڈ کر گیا۔۔۔طالبان یا القاعدہ تو دور پاکستان کی آئی ایس آئی اور مشرف سمیت سارے ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ گئے۔۔۔

سیکرٹ سروس کی مزید اسی طرح کی چالاکیاں آپ نیشنل جیو گرافی کی اس ڈاکومینٹری میں دیکھ سکتے ہیں۔۔دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے مراکش کے صدر کے جنازے پر دو ملین لوگوں کے درمیان صرف چھے سیکرٹ سروس ایجنٹس نے تین کلو میٹر تک اپنے صدر کو بچائے رکھا۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پی ایس: سیکرٹ سروس کی یہ ایجنٹ جس کی تصویر لگائی ہے اگر مجھے شہید کرنا چاہے تو آئے میرا سینہ حاضر ہے۔۔۔

Facebook Comments

وقار عظیم
میری عمر اکتیس سال ہے، میں ویلا انجینئیر اور مردم بیزار شوقیہ لکھاری ہوں۔۔ویسے انجینیئر جب لکھ ہی دیا تھا تو ویلا لکھنا شاید ضروری نہ تھا۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply