امریکہ سے سالے وافر کا مراسلہ

واشنگٹن سے ٹی سی نیوز کے نامہ نگار برائے امریکہ، سالے وافر کا مرد حق، ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد خصوصی مراسلہ فدایان “میلانیہ ٹرمپ” کے لیے پیش خدمت بلکہ ذوق ہائے ٹھرک کی نظر ہے۔

“جونہی مرد امریکی ملت آلحضرت ڈونلڈ ٹرمپ” کی کامیابی کا اعلان ہوا تو میں امریکی خاتون اول محترمہ، طاہرہ، مطہرہ، عفیفہ و شب بیدار “میلانیہ ٹرمپ صاحبہ” کے گوڈوں کے آس پاس ہی لوٹ پوٹ ہو رہا تھا۔ اچانک انہوں نے ایک پر کیف چیخ ماری، تو میں جو خوشی سے لوٹ پوٹ ہو رہا تھا، ذرا دیر اس خوبصورت و رازدارانہ چیخ کے سحر میں گم ہو گیا کہ خدا نا کرے انہیں کسی نے چونڈی تو نہیں کاٹ لی- ابھی اسی کش مکش میں تھا کہ وہ پکار اٹھیں، “اے سالے، تمھیں پتہ ہے میرا بندہ جیت گیا ہے؟” – اس پر ترنت جواب عنایت کیا کہ اے شمع محفل، اے جمیلہ خاتون، اس جیت میں کوئی کردار آپکے شوہر نامراد معذرت شوہر نامدار کا کچھ خاص نہیں، یہ تو فقط ان چند جلسوں و مذاکروں کا نتیجہ ہے جن میں آپ اپنے قاتل حسن و دلکش حسن، ادائے نازنینی لے کر وارد ہوئی تھیں – خاص کر اس مذاکرے میں، جس میں آپ نے چار انچ اوپر اور اڑھائی انچ گوڈوں پر گلابی رنگ کے کپڑے زیب تن تو خیر نہیں البتہ زیب کندھا و زیب گوڈا کر رکھے تھے –

اس مجلس میں آپکا حسن چہار سو لشکارے مار رہا تھا، آپکی نیلی آنکھیں ایسی خیرہ کر دینے والی تھیں کہ اس مذاکرے میں ہر شخص کی نگاہ آپ پر اور ہر عورت کی نگاہ آپکے بیہودہ شوہر پر تھی – آپکے بائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی کا ناخن بقیہ انگلیوں کی نسبت کچھ لمبائی میں تھا جو کہ آپکے پر کشش ہاتھوں کو اور بھی خوبصورت بنا رہا تھا – آپکی جوتی جو میں نے اپنی زبان سے چمکائی تھی، جسکی چار انچ ایڑھی اونچی تھی سبز رنگ میں آپکے پیروں میں اس قدر حسین لگ رہی تھی اور کوئی سامع بھی آپکے نکھٹو شوہر کی پر تکلیف اور بیزار کر دینے والی تقریر اپنی سماعتوں کے پردے پر ہرگز نہیں گرا رہا تھا، بلکہ ہر چشم بینا آپکے حسن پر مرکوز تھی – خصوصاً شروعات کے ایک صدارتی ملاکھڑے میں جب آپ اپنی پاک بتیسی نکال نکال کر سٹیج کی طرف آرہی تھیں تو ہر آنکھ اشکبار تھی کہ ایسا حسن بھی یا رب اس دھرتی پر تھا؟ بس ہمیں اوبامے و مشعل جیسے ناہنجاروں کو ایک عرصے سے خود پر مسلط کیے بیٹھے تھے – یقین جانیے وہ محفل جان لیوا تھی مگر صدقے جاؤں آپ کی سادگی اور عوام پسندی پر کہ آپ نے سٹیج کی بجائے عوام کے لئے لگی کرسیوں میں سے ایک خوش بخت کرسی کو زینت نشست بخشی اور میں نے محسوس کیا کہ جیسے ہی آپ اس کرسی پر براجمان ہوئیں، اس لمحے اس کرسی کو خود پر ناز کرتے ہوئے پایا۔ مزید برآں یہ بھی دیکھا جا سکتا تھا کہ وہاں موجود باقی کرسیاں ایک دکھ کی کیفیت میں تھیں کہ ایسا نصیبا ہم نے کیوں نہ پایا – بلکہ میں تو خود اس وقت شکوہ کناں تھا کہ یارب، کرسی ہی بنا دیتا۔

آپکی خصوصیات و صفات کے لیے مجھ جیسے آلے کی ایک صالح حیات تو کم ہے کہ آپ ایسی عوام کا درد، سادگی، اور مجسم شرافت کا پیکر کم ہی اس جہان فنا میں پیدا ہوتی ہے۔ مگر پھر بھی جو آپکی خصوصیت جداگانہ لگی کہ میں نے بارہا آپکے دہن سے اکثر ایک فضا کو معطر کر دینے والی، بھینی بھینی خوشبو محسوس کی تھی، معدودے چند مواقع کے، اکثر ہی یہ خوشبو ہر سو آپکے دہن مبارک سے پھیلتی رہتی تھی – میں اکثر اس خوشبو کو نتھنوں پر محسوس کرتے ہی سرور سا محسوس کرنے لگتا تھا اور ہلکا جیا ٹن بھی محسوس کرتا تھا – یہی خوشبو جو اپکی پاکیزگی کا منہ کھولتا ثبوت تھی مجھ پر منکشف ہو کر نہیں دے رہی تھی کہ آخر یہ طاہرہ ایسا کیا ورد کرتی ہے جو ایسی خوشبو ہر سو پھیلی رہتی ہے – دو تین دن کی تحقیق کے بعد میں نے اس راز کو پا لیا، وہ ابدی حقیقت مجھ ایسے احقر پر منکشف ہو گئی کہ یہ شب بیداری کے دوران آپ جب دنیا سے بے نیاز ہو کر انگور کے جوس کے چار پانچ گلاس چڑھا لیا کرتیں تو اسکے ساتھ ہی یہ خصوصی خوشبو جو صرف اس عالم ناپید میں آپکا ہی اثاثہ و خاصا تھی آنا شروع ہو جایا کرتی- بس انہی دنوں سے میں آپکی عوام پسندی اور شعور پسندی، معذرت۔۔۔ مطلب انگور پسندی کا دل و قلم سے قائل ہو گیا – خدا کی ہزار نعمتیں ہوں آپ پر کہ اس مرتی اور ڈوبتی امریکی نئیا کو ڈبونے میں آپکا شوہر اپنا کردار ادا کرے.

Advertisements
julia rana solicitors london

فقط آپکا نیاز مند و مرید،
سالے وافر، نمائیندہ ٹی سی نیوز، امریکہ

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply