ملازمت کے دوران نامناسب کھانے وزن بڑھنے کا باعث

ملازمت پیشہ خواتین میں وزن بڑھنے کی شکایت پوری دنیا میں بڑھتی جارہی ہے ۔ دوران ڈیوٹی چھ سے آٹھ گھنٹے تک مسلسل بیٹھے رہنا ہی دراصل موٹاپے کی ایک بڑی وجہ ہے ۔ اگر آپ کہیں ملازمت کرتی ہیں اور آپ کو اپنے وجود کے نامناسب انداز میں پھیلنے کا احساس ہورہا ہے تو یقینا ًآپ موٹاپے کی جانب مائل ہورہی ہیں۔ کام کی زیادتی کی وجہ سے جہاں جسم سے کیلوریز ختم ہوتی ہیں وہیں ایک جگہ مسلسل بیٹھنے سے یہ کیلوریز جسم میں دوبارہ جمع ہو جاتی ہیں۔ کام کے اوقات میں اکثر خواتین کھانے کو نظرانداز کر دیتی ہیں اور وقتی طور پر بھوک ختم کرنے کے لئے پیزا،برگر،سموسے رول اور اس جیسی دوسری کیلوریز سے بھرپور غذا کا استعمال کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ کولڈرنک کا استعمال بھی موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ کوشش کریں کہ کھانے کے لیے کم از کم آدھے گھنٹے کا بریک ضرور لیں اور متوازن غذا کا استعمال کریں ۔ سافٹ ڈرنکس کا استعمال بالکل ترک کردیں ۔ ساتھ ہی ایسے مشروبات بھی جن میں کیفین پائی جاتی ہے، کیونکہ ان کا استعمال اگرچہ آپ کو وقتی طور پر انرجی فراہم کرتا ہے، لیکن دوسری طرف وزن میں بھی اضافے کا باعث بنتا ہے۔ کام میں بھلے ہی کتنا ہی مصروف ہوں، دن بھر میں کم از کم آٹھ سے دس گلاس پانی ضرور پیئں۔ زیادہ کیلوریز والا کھانا لینے سے بچیں اور اپنے دراز میں کچھ نمکین بسکٹ ہمیشہ رکھیں، جنہیں آپ ہر دو سے تین گھنٹے میں تھوڑی مقدار میں کھاسکیں ۔ گھر سے نکلتے وقت، کوئی پھل اپنے ہینڈ بیگ میں ڈال لیں، جسے آپ وقت ملنے پر یا بھوک لگنے پر کھا سکیں۔ موسمی پھل توانائی فراہم کرنے کے ساتھ بھوک بھی کم کرتے ہیں اور وہ بھی بغیر کیلوری کے۔ دفتر میں کام کی زیادتی کے دوران چائے یا کافی کی ضرورت محسوس ہونا عام بات ہے، لیکن چائے یا کافی کے بجائے گرین ٹی یا ہربل چائے پینے کی عادت ڈالیں، یہ صحت کے لئے انتہائی مفید ہے ۔ رات کے کھانے کے لئے ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ اس میں سبزی شامل ہو۔ کوشش کریں کہ ڈنر میں ہلکا پھلکا ہی کھانا کھائیں ۔ کیلشیم اور پروٹین کے حصول کے لئے دودھ پینا شروع کریں۔ باہر کی تلی ہوئی چیزوں کے برعکس خشک میووں کو ترجیح دیں ۔ انہیں ہمیشہ اپنے پرس میں رکھیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply