تاج محل خطرنا ک ترین سیاحتی مقامات میں شامل

واشنگٹن: امریکی ادارے فوڈرز نے سیاحوں کے لیے ایک گائیڈ بک شائع کی ہے جس میں ان سیاحتی مقامات کی فہرست مرتب کی گئی ہے جہاں آپ کو نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔محبت اور فن تعمیر کے شاہکار تاج محل کو تعمیر ہوئے 369 برس گزر چکے ہیں جس کی صفائی کے عمل کا آغاز اسی برس شروع کیا گیا ہے، ایک خاص مٹی کے گارے سے تاج محل کی رگڑائی کی  گئی  اور  بعد ازاں  دھلائی  ۔ اس سے قبل تاج محل کی صفائی کا معاملہ سطحی نوعیت کا ہوتا تھا لیکن اب تاج محل کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ مکمل صفائی میں تقریبا ایک سال درکار ہو گا، اس لیے اگر تاج محل آپ کی سیاحتی فہرست میں ہے تو کم ازکم ایک برس تک اپنے دورے کو ملتوی کر دیں ورنہ تاج محل کی دھلائی میں آپ کی تصویر بھی دھندلی آئے گی۔ دنیا بھر میں گالا پاگوز اپنے تیوری اور تیکھے مزاج کی وجہ سے بہت مشہور ہے, جزیرہ ایکواڈور کا صوبہ گالا پاگوز آتش فشاں جزیرے پر قائم ہے اور وائلڈ لائف کے اعتبار سے لوگوں کی دلچسپی کا مرکز رہا ہے۔ لیکن فوڈرز نے گالا پاگوز کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ اس جزیرے کا ماحولیاتی نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے اس لیے یہاں جاتے ہوئے بھی احتیاط کریں۔

پانی پر بسا اٹلی کا شہر وینس اور فن تعمیر کا شاہکار نیدر لینڈ کا دارالحکومت ایمسٹر ڈیم ان دنوں سیاحوں کے لئے موزوں جگہ نہیں ہے۔ ان مقامات پر سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد امنڈ آتی ہے کہ مقامی شہری کی پرسکون زندگی برباد ہو کر رہ جاتی ہے اس لیے کئی مقامات پر مقامی شہریوں اور سیاحوں کے مابین زبردست تلخ کلامی اور جھگڑا بھی ہوا ہے۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ انہی وجوہات کی بنا پر کچھ وقت کے لیے آپ ان مقامات کی سیاحت کا ارادہ ترک کر دیں، اگر آپ اپنی چھٹیاں پرسکون اور پرکیف گزارنا چاہتے ہیں۔ فوڈرز کی رپورٹ کے مطابق سال بھر جنت نظیر مقام پہانگ گا پر سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے اور اسی وجہ سے تھائی لینڈ کے بیشتر ساحل ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہوئے ہیں۔ انتظامیہ کو سیاحوں کی مد میں آنے والے سرمائے کی بہت فکر ہے اس لیے انہوں نے ساحلوں اور جزیروں کی آبی صفائی کی مہم کا آغاز کیا ہے، اس لیے آپ اپنی چھٹیوں کو انجوائے کرنے کے لیے تھائی لینڈ کے کسی دوسرے جزیرے کو منتخب کر لیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آپ کو حیرت نہیں ہونی چاہیے کہ میانمار بھی ان خوبصورت مقامات کی فہرست میں شامل ہے جہاں سالانہ لاکھوں سیاح آتے ہیں لیکن میانمار فوج کی جانب سے راکھائن کے علاقے میں مسلمانوں کی نسل کشی کے بعد دنیا بھر کے سیاحت کے دلدادہ افراد نے اس ملک کا رخ کرنے میں احتیاط کی ہے۔ فوڈرز نے تجویز دی ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ کی چھوٹی چوٹیوں کو سر کرنے میں فی سیاح کا خرچہ تقریبا 25 ہزار ڈالر سے 45 ہزار ڈالر ہوتا ہے اور ان چوٹیوں کو سر کرنے کی کوشش میں رواں برس 6 سیاح اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔اس لیے رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ آپ سیاح بنیں تاہم اپنی جان کے دشمن مت بنیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply