لیگل لائیز۔۔۔عامرصہیب

ایم ایس دھونی بھارتی فوج کی وردی پہنے مقبوضہ کشمیر میں بطور مہمان خصوصی کرکٹ میچ دیکھنے گئے اور انکا استقبال بوم بوم آفریدی کے نعروں سے کیا گیا۔دھونی بھی بیچارہ سوچتا ہوگا کہ کس جھمیلے میں پھنس گیا ہوں اور پھر بالی وڈ کا یہ مشہور و معروف گانا گنگناتے ہوئے پچھلی گلی سے نکل گیا ہو گا”تو پیار ہے کسی اور کا تجھے چاہتا کوئی اور ہے”
ادھر بوم بوم بھارت میں دئیے ہوئے بیان “مجھے اتنی محبت کبھی پاکستان میں نہیں ملی جتنی یہاں بھارت میں ملتی ہے” کے بارے میں سوچ کر چلو بھر پانی کی تلاش میں ڈھاکہ کی گلیوں میں مٹر گشت کرتے ہوئے دل و جان سے یہ اقرار کررہے ہونگے کہ بنگلہ دیش میرا دوسرا گھر ہے۔ پھر کبھی والہانہ انداز میں پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے بلند کررہے ہونگے۔بس حیرت ہے ان کشمیریوں پہ جنھوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ فلاں ہمارا دوسرا گھر ہے اور فلاں جگہ ہمیں اپنے وطن سے بھی زیادہ محبت ملتی ہے۔عجیب روایت پسند لوگ ہیں گردنیں کٹوا دیتے ہیں مگر آزادی کا ترانہ نہیں بدلتے۔اپنوں کو اپنا سمجھتے ہیں خود سے بیگانہ نہیں سمجھتے۔حب الوطنی کا مطلب سمجھتے ہیں مگر غیروں کو اپنا نہیں سمجھتے۔
کیا دور،ناسزا ہے کہ لوگ لوگوں کی محبت میں مبتلا لیلی ٰمجنوں بنے پھرتے ہیں جبکہ اسی دنیا کے کسی کونے میں کچھ بلند حوصلہ عالی ہمت لوگ ستر سال سے نظریے اور آئیدیالوجی کی محبت میں اپنی قیمتی جانیں نثار کررہے ہیں۔محبت اور جذبات دیواروں اور ہتھیاروں سے دبائے نہیں جاسکتے۔چنگاریاں سلگتی رہتی ہیں آتش فشاں پھٹتے رہتے ہیں جدوجہد جارہی رہتی ہے آزادیاں مل جاتی ہیں جمہوریت آتی ہے سویلین مارشل لاء لگتے ہیں وقت کے بہائوکے ساتھ بہہ جاتے ہیں۔نظریے قائم رہتے ہیں۔چاہتیں برقرار رہتی ہیں۔محبتیں عروج پاتی ہیں۔

Facebook Comments

عامر صہیب
طالب علم،شاعر،مصنف اینڈ پولیٹیکل اینالسٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply