وزیراعظم مودی جی کے نام کھلا خط

محترم وزیراعظم صاحب،
میں اس خط میں نہ تو نوٹ بندی کی بات کرونگا نہ تو فوجیوں کے مرنے کی بات، نہ گجرات فساد کی اور یقین کیجیے میرا ،نا تو تین طلاق اور نہ مسلم پرسنل لا کی بات کے لیے یہ خط لکھا، تب آپ سوچ رہے ہونگے کہ پھرکیوں خط لکھا؟ اک مسلم نوجوان خط لکھے اور ان موضوعات کی بات نہ کرے عجیب لگتا ہے نا؟ 24دسمبر تھا آپ ممبئ آے تھے سوچا روک کر پوچھ لوں وہ سوال جو دو مہینے سے زیادہ پورے ملک میں گردش کر رہا ہے۔ سب نے اس پر کچھ نا کچھ کہا کسی نے اپنی روٹی سینکی کسی نے کچھ نہیں کہا کچھ تو وہ آپ تھے۔ وہ سوال ہے نجیب کہاں ہے؟ جی عزت مآب۔ خدارا بتا دیجیے نجیب کہاں ہے؟ آپ وی سی کی طرح یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں ذمہ دار نہیں ہوں ،اس کے لیے۔ بلاشبہ آپ ہی ذمہ دار ہیں۔ کیونکہ دلی پولس آپ ہی کی ہے۔ صاحب آپ کو اس کی ماں کےآنسوؤں کا واسطہ۔ کبھی سوچ کر تو دیکھیے کہ آپ کی ماں تڑپتی بلکتی ہر دروازہ کھٹکھٹاتی کہ میرا لال کہاں ہے؟۔ خدارا اس معاملے کو تو سیاست سے دور رکھیے ۔اس بے بس لاچار ماں کی سن لیجئے۔ اس ماں کے روتے چہرے میں اپنی ماں کو تو دیکھیے صاحب۔ کیا پتا آپ کے ایک حکم سے شاید اس کے لال کا حال مل جائے۔
میں ایک عام انسان ہوں مجھے ملکی پالیسیاں نہیں پتا ،اور نہ میں کوی ماہر معاشیات ہو ںکہ نوٹ بندی صحیح ہے یا غلط ،اس پر بحث کروں ۔لیکن خدا کی قسم ایک ماں کا تڑپتا ہوا چہرہ نہیں دیکھ سکتا ۔صاحب آپ سو کیسے لیتے ہیں؟کیا آپ جذبات سے عاری ہیں؟کب تک آخر کب تک نظرانداز کریں گے آپ؟
اچھا ایک کام کیجیے ذرا دیر کو آنکھ بند کر کے اس تڑپتی ماں کی جگہ اپنی ماں کو تصور کیجیے۔نہیں کر سکتے؟
ذرا سوچیے اس ماں پر کیا بیت رہی ہو گی؟
آپ کے جواب کا انتظار رہے گا
فقط
آپ سے امید لگائےبیٹھا ۔آپ کے ملک کا ایک دوسرے درجہ کا شہری۔

Facebook Comments

ابنِ ظفر
تعارف کا محتاج

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply