پیلی جیکٹ تحریک کے سیاسی اثرات۔۔۔۔ ارشد بٹ

17۔ نومبر 2018 کو فرانس میں شروع ھونے والی احتجاجی تحریک بارھویں ہفتے میں داخل ھو چکی ہے۔ پیرس اور فرانس کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں لاکھوں عوام اپنے مطالبات کے حصول کے لئے بھرپور احتجاجی تحریک میں حصہ لے چکے ہیں۔ پیرس یونیورسٹی اور ملک کے دیگر حصوں کے طلبہ نے احتجاجی عوام کے مطالبات کی حمائت میں بھر پور مظاہرے کئے۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ھونے والی تحریک، اب پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی، کم از کم تنخواہ میں اٖضافے، امرا پر ویلتھ ٹیکس، صدر میکرون کی اکنامک ریفارم کے خلاف اور استعفیٰ کی تحریک بن چکی ہے۔ سڑکوں کی بندش اور پٹرول پمپوں کے گھیراو کے بعد تحریک پرتشدد احتجاجوں کی شکل اختیار کرتی نظر آئی۔ پولیس تشدد، آنسو گیس، گرفتاریوں اور متعد ہلاکتوں کے باوجود صدر میکرون کی حکومت تحریک ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ 10۔ دسمبر کو صدر میکرون نے احتجاجی عوام کے سامنے سر جھکانے میں ہی عافیت جانی۔ صدر میکرون کے تنخواہوں میں اضافے اور دیگر معاشی سہولیات کے اعلان کے باوجود تحریک کے خاتمے کا اعلان نہیں کیا گیا۔ وقت کے ساتھ تحریک کی شدت اور شرکا کی تعداد میں کمی کے باوجود احتجاجوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ یاد رہے اس تحریک کو فرانسیسی عوام کی وسیع اکثریت 73 سے 84 فیصد کی حمائت حاصل رہی ہے۔

احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایندھن ٹیکس میں اضافے کا مقصد عوام پر بوجھ ڈال کر سرمایہ دار طبقوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے ایندھن ٹیکس کے ذریعے ملٹی نیشنل کارپوریشنوں کی پیدا کردہ ماحولیاتی آلودگی کا مقابلہ کرنے کے لئے عوام کی جیبوں سے پیسہ کیوں نکالا جا رہا ہے۔
ایک خاتون کی انٹرنیٹ پٹیشن پر دس لاکھ دستخطوں کے بعد، دو اشخاص کی 17 نومبر 2018 کو سڑکوں کے بندش کی کال پر احتجاجی تحریک کا آغاز ھوا۔ اس تحریک کی قیادت نہ کوئی روایتی سیاسی جماعت یا ٹریڈ یونین کر رہی ہے اور نہ ہی کوئی روایتی سیاسی یا ٹریڈ یونین لیڈر اس کا روح رواں ہے۔

خبروں کے مطابق اپنے نظریات کو بالائے طاق رکھ کر بائیں اور دائیں بازو کے نطریات کے حامل افراد نے عوامی مطالبات کے لئے متحد ھو کر جدوجہد کی۔ اس تحریک نے روایتی بائیں بازو اور دائیں بازو کی جماعتوں، روایتی ٹریڈ یونینوں اور یونین لیڈروں کو غیر موثر کر دیا۔ عوام نے روایتی قیادتوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے اپنے حقوق کے حصول کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور جدید طریقہ کار کا راستہ اختیار کیا۔ تحریک کے نتیجہ میں فرانسیسی عوام اور نوجوانوں میں سیاسی اور طبقاتی قوت اور شعور کا نیا احساس اجاگر ھوا ہے۔ پیلی جیکٹ تحریک کی گونج یورپ اور ایشیا کے اکثر شہروں میں سنی گئی۔ جہاں اس تحریک کی حمائت میں مظاہرے منظم کئے گئے۔

یورپ میں سیاسی تجزیہ کار اس تحریک کو فرانس اور یورپ میں سیاسی اور طبقاتی جدوجہد کے لئے ایک نئے تاریخی موڑ سے تعبیر کر رہے ہیں۔ بقول انکے یہ تحریک فرانس اور یورپ کی سیاسی زندگی میں بنیادی اور دیرپا اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فرانس صدیوں سے انقلابوں کا گہوارہ رہا ہے۔ انقلاب فرانس کے نتیجہ میں آمرانہ بادشاہت کا خاتمہ ھوا۔ انقلاب کے بعد دنیا سے آمرانہ بادشاہتوں کے خاتمے کی تاریخ کا آغاز ھوا۔ دنیا کی تاریخ میں مزدوروں کی پہلی حکومت پیرس کمیون کی شکل میں قائم ھوئی۔ جس سے یورپ کے صنعتی ممالک میں مزدوروں کی انقلابی تحریکوں کو ایک نیا جذبہ اور نئی سمت ملی۔ فرانس میں 1968 کی طلبہ، نوجوانوں اور عوام کی جمہوری تحریک کے ساتھ دنیا بھر میں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کی جمہوری تحریکوں کے دروازے کھل گئے۔ ان جمہوری تحریکوں کے نتیجے میں آمرانہ حکومتوں کو پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ھونا پڑا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نیو لبرل سرمایہ داری یعنی فری مارکیٹ کارپوریٹ سرمایہ داری کی معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں محنت کشوں کی تنظیموں، سوشل ڈیموکریٹک سیاسی جماعتوں کی بیخ کنی کی گئی اور این جی او کلچر کو ترویج دی گئی۔ پیلی جیکٹ تحریک دراصل نیو لبرل معاشی پالیسیوں کے خلاف فرانسیسی عوام کا اعلان بغاوت ہے۔ برطانیہ میں کوربین کی زیر قیادت لیبر پارٹی ایک بار پھر سوشل ڈیموکریٹ معاشی فلاحی ایجنڈے کو لے کر میدان میں نکلی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ نیو لبرل سرمایہ داری کے خلاف یورپی ممالک میں سماجی و معاشی برابری کے لئے فلاحی تحریکیں ابھرنے کا وقت قریب آتا نظر آ رہا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply