جب حق نمائشی بن جائے

بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ہر بندہ خبروں میں رہنا چاہتا ہے۔ ججز صاحبان سے لے کر جرنیلوں تک اور عام سیاسی کارکنان سے لے کر پارٹی سرخیلوں تک ، سب کے سر پر ایک ہی دھن سوار ہے کہ کسی طرح مشہور ہوا جائے۔ گمنام سپاہی بننا کوئی پسند نہیں کرتا بلکہ ہر بندہ یہی چاہ رہا ہے کہ مناسب وقت پر وافر الفاظ میں ایک پروقار طریقے سے ان کا ذکر خیر ہو تاکہ اس کے ثمرات بعد میں سمیٹے جائیں۔ بلکہ یہاں تو اب باقاعدہ بیانات کے ذریعے پیغام رسانی ہوتی ہے اور اپنی قیمت دوسرے کو بتادی جاتی ہے۔ کچھ خواہ مخواہ کی تردید چھپورا کر اصل پیغام پہنچادیتے ہیں۔

عوامی جلسوں میں دیکھئیے، ہر بندہ سٹیج پر جانا چاہتا ہے اور قائدین کے ساتھ تصویریں کھنچوانا چاہتا ہے۔ لیڈر تقریر کریں تو پیچھے کھڑا ہونا اب ایک نیا اور عجیب ٹرینڈ بن گیا ہے حالانکہ تقریر کے دوران لیڈر کے پیچھے کھڑے ہونے کی کوئی منطق بظاہر نظر تو نہیں آتی۔ بعض لوگ تو پروگرام ختم ہونے کے بعد خالی ڈائس کے ساتھ کھڑے ہوکرتصویریں کھینچتے ہیں اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردیتے ہیں۔ سیاسی جلسوں کے بعد اب یہ ٹرینڈ مکہ اور مدینہ تک پہنچ گیا ہے اور لوگ احرام میں بھی احتراماً تصویر کا شوق فرمادیتے ہیں تاکہ بوقت ضرورت سند رہے۔

مشہور ہونے کے لئے کھینچی گئی تصویروں اور خبروں میں ’’اِن‘‘ رہنے کے لئے دئیے گئے بیانات کو لوگ ایک پل میں پہچان لیتے ہیں۔ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے کارکن جو کام فیلڈ میں کررہے ہیں وہ شاید بہت ہی شاندارہو لیکن جو سوشل میڈیا پر دکهارہے ہیں وہ نمائش، خودستائی، خودنمائی اور “شوداپن” کہلاتا ہے۔ معروف اینکر وصحافی آصف محمود صاحب نے کیا خوب لکھا ہے ’’ پاپولر ازم اور شہرت کا عارضہ صرف شوبز میڈیا یا اہل سیاست ہی کو نہیں بہت ساروں کو لاحق ہو چکا ہے‘‘۔

یہ ذہن میں رکهیے کہ کام کرتے ہوئے تصویر اور تصویر کے لئے کام میں مصروف ہونے کی ایکٹنگ میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے اور لوگ اس فرق کو اچهی طرح سمجهتے ہیں اور لائک مارتے ہوئے دل میں کہتے بهی ہیں’’ڈرامہ باز، یہ نہیں سدھرنے والا‘‘۔

Advertisements
julia rana solicitors

مجھے کوئی شک نہیں اور نہ کوئی بدگمانی ہے آپ کی حق پرستی پر مگر مرشد انعام الرحمن میاں کی بات میں وزن کچھ زیادہ محسوس ہورہا ہے۔ ’’حق پر اس سے برا وقت اور کیا ہوسکتا ہے کہ وہ نمائشی بن جائے‘‘۔

Facebook Comments

سید اسرار علی
روزگار بین الاقوامی، تعلیم قومی اور تحریروتقریر مقامی ،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply