اظہر محمود کی تحاریر
اظہر محمود
وقت گزرے لاھور میں پیدا ہوۓ - لمحوں میں جوان ہوۓ - اب معلوم نہیں اگلا لمحہ باقی ہے یا ایک زمانہ جینا ہے - مگرخوبصورت انگلش میڈیم جناح پائیلٹ سے سلیم ماڈل جیسے کھوتی سکول کے رستے میں آنے والے مسلم ھائی اسکول نمبر۲ کے قدرے بہتر موڑ پہ جب چھپے رستم کا خطاب ملا تو عین سامنے گورنمنٹ کالج کا آتش فشاں اپنی آب و تاب سے کھڑا تھا - دو سال میں پچھلے سارے گناہ معاف اور پھر پنجاب یونیورسٹی کی بے ضرر آغوش -اے - این-زی گرینڈلے بنک ، عمار ٹیکسٹائل ، انڈس اپیرل سےایف-ایم ۱۰۳ ریڈیو اورآئی ۔بی جیسے پرودکشن ھاؤس کا سفر سڑکوں پہ تصویر نگاری ، شاعری، ڈاکومینٹری ،مختصر کہانیاں ، اردو میگزین کلر آف لائف ، انکریزی میگزین کٹنگ ایج ، اور فرانس کے انڈیپنڈنٹ فلم فیسٹیول سےاپنی بہترین غیر یورپی ڈاکومنٹری کا ایوارڈ حاصل کرتا ھوا آخر کار حرم پاک پر ختم ھوا - اب یہ ناچیزحجاز مقدس کے انہی رستوں سے آپ سے مخاطب ہے -

آسمانی سِٹّہ۔۔۔۔اظہر محمود

ایک دن پہلے دفتر کے باہر کھڑے سگریٹ کا کش لگاتے آتی جاتی گاڑیوں کو دیکھتے اُسی اُداسی نے گھیر لیا جو ایسے موقع پہ آن پکڑتی ہے،  جب ہم زندگی کے موضوع بارے سوچنے لگتے ہیں _ میں کہاں←  مزید پڑھیے