یاسر پیرزادہ - ٹیگ

سقراط، کریٹو اور افلاطون۔۔۔یاسر پیرزادہ

یونان، 399قبل مسیح۔ جیل کا ایک منظر۔ صبح کا وقت ہے، سقراط قید خانے میں سو رہا ہے، اچانک اُس کی آنکھ کھلتی ہے اور وہ دیکھتا ہے کہ سامنے اُس کا دولت مند دوست کریٹو (Crito)بیٹھا ہے، سقراط اُس←  مزید پڑھیے

سچی خوشی اور خالص بھنگ ۔۔۔یاسر پیرزادہ

یہ اُس زمانے کی بات ہے جب ’’بابا جی‘‘ ہم ایسے گناہ گاروں کو بھی شرف ملاقات بخش دیا کرتے تھے، اُن دنوں ہمیں زندگی کے مختلف تجربات کرنے کا شوق ہوتا تھا سو کبھی کسی فقیر کے آستانے پر←  مزید پڑھیے

مطالعہ پاکستان میں ہم نے کیا پڑھا؟۔۔۔۔یاسرپیر زادہ

اسکول میں مطالعہ پاکستان میرا پسندیدہ مضمون تھا اور اِس کی وجہ یہ تھی کہ اِس میں نمبر بہت آسانی سے مل جایا کرتے تھے۔ دو قومی نظریہ، قائداعظم کے چودہ نکات، کانگریسی وزارتیں، تحریک خلافت، خطبہ الہ آباد، کیبنٹ←  مزید پڑھیے

بہتر سال پرانی بیماری۔۔۔یاسر پیرزادہ

ہمارے ایک دوست ہیں، عمر تو اُن کی زیادہ نہیں مگر انہیں بیمار رہنے کا بہت شوق ہے، روزانہ خود کو ایک نئی بیماری کا شکار بتاتے ہیں اور پھر خود تشخیصی نظام کے تحت اپنے لئے دوا تجویز کرکے←  مزید پڑھیے

جمہوریت کس مرض کی دواء ہے۔۔۔یاسر پیرزادہ

ہمارے ملک میں جمہوریت کے خلاف مقدمہ بنانا سب سے آسان کام ہے، کہیں کوئی بے گناہ تھانے میں مارا جائے، کوئی غریب عورت اسپتال کی سیڑھیوں پر بچہ پیدا کرتے ہوئے مر جائے، کہیں کسی بوسیدہ عمار ت کی←  مزید پڑھیے

دنیا کا ڈرائنگ روم۔۔۔یاسر پیرزادہ

موازنہ بنتا تو نہیں مگر کرنے میں کوئی حرج بھی نہیں۔ پاکستا ن کے پاس سرسبز پہاڑ ہیں، سوئٹزر لینڈ کے پاس بھی دنیا کے بہترین پہاڑ ہیں، پاکستان میں دریا بہتے ہیں سوئٹزر لینڈ کے شہروں میں بھی دریا←  مزید پڑھیے

سیلف ہیلپ کی کتابوں کو آگ لگا دیں۔۔۔۔یاسر پیرزادہ

جس طرح ہلاکو خان نے بغداد پر قبضہ کرنے کے بعد شہر کے تمام کتب خانے نذر آتش کر دیے تھے اور خلیفہ ہارون الرشید کے قائم کردہ عظیم الشان دارالحکمہ کو بھی آگ لگا دی تھی، اسی طرح کچھ←  مزید پڑھیے

ایک عیاش بارشاہ۔۔۔۔یاسر پیرزادہ

اسکول میں جب ہم معاشرتی علوم پڑھتے تھے تو غالباً آٹھویں جماعت میں ایک باب مغل سلطنت کے زوال کے اسباب سے متعلق ہوا کرتا تھا، مجھے یہ بہت پسند تھا کیونکہ ہر سال اِس سے متعلق ایک سوال ضرور←  مزید پڑھیے