گونگا، - ٹیگ

اندھا گونگا اور بہرا مر رہا ہوں/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

نطق بے آواز تھا پگھلا ہوا سیسہ مرے کانوں کو بہرا کر چکا تھا صرف میری کور آنکھیں ہی تھیں جوگونگی زباں میں بولتی تھیں جب بھی میں بے نور آنکھوں کو اٹھا کر بات کرتا مورتی سنتی، مگر خاموش←  مزید پڑھیے

گونگا( دوم،آخری حصّہ)۔۔افتخار بلوچ

گونگا( دوم،آخری حصّہ)۔۔افتخار بلوچ/“زندگی کی رعنائیاں تو کبھی ختم نہیں ہوتیں! اگر باہر کچھ نہیں ہے تو جناب یہاں کیا ہے۔ یہ تیل،  پانی کے بد نما دھبے اور مسلسل گُھر گُھر! اس خرابے میں تو زندگی کا حُسن ڈھونڈنے←  مزید پڑھیے