گمان یہ ہے، کہ اگلے دس سے بیس سال میں، ہم تو شائد نہیں مگر ہمارے بچے اور اُن کے بچے دیکھیں گے، کہ دنیا کہاں سے کہاں، اور کیا سے کیا ہو جائے گی← مزید پڑھیے
گمان اور بدگمان۔۔ڈاکٹر اظہر وحید/ اِس ہفتے عجب واقعہ ہوا۔ طبیعت قدرے ناساز تھی، کلینک سے رخصت لینا پڑی۔ صبح ٹیریس میں دھوپ سینک رہا تھا ، دیکھا کہ دروازہ کھلا ہوا ہے، ملازمہ سے پوچھا کہ دروازہ کیوں کھول رکھا ہے؟← مزید پڑھیے
چند ابہام ذہن میں پختہ کیے، ہم اپنے گمان کو یقین کی حد تک جی رہے ہوتے ہیں۔ میں نے جب لکھنا شروع کیا تھا، تب صرف ذہن میں ایک بات تھی، وہ یہ کہ مُجھے لکھنا ہے، اُس کے بعد← مزید پڑھیے