آج منگل کا دن تھا۔ فارما کے پیپر میں نو دن رہتے تھے۔ طیبہ سے سلیبس کور ہونے میں ہی نہیں آرہا تھا۔ آج وہ بہت دکھی دکھی لگ رہی تھی۔ اس کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ پری چہرہ گڑیا← مزید پڑھیے
2 بجنے والے تھے۔ دو دن بعد وارڈ ٹیسٹ تھا۔ سر عثمان سب کو باری باری بلا کر اپنی زیرِنگرانی اور زیرِسایہ Methods کی مشق کرا رہے تھے۔ طیبہ کلاس روم کے آخری کرسی پر بیٹھی تھی جس کے← مزید پڑھیے
اسٹوڈنٹس ویک کا تیسرا دن تھا۔ طیبہ پچھلے سال اسٹوڈنٹ ویک پر نہیں آئی تھی۔ اس بار وہ اپنے حنان کی خاطر آئی تھی۔ وہ اپنی دوست انعم کے ساتھ پیچھے والی نشستوں پر بیٹھ کر حنان کے آنے کا← مزید پڑھیے
اتوار کی شام تھی۔ کل کی بارش کی وجہ سے آج موسم سہانا لگ رہا تھا۔ اس کے گھر کے لان میں پرندے چہک رہے تھے۔ ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ سب حمدوثنا کر رہے ہوں۔ وہ انہیں← مزید پڑھیے
آج جمعے کا مبارک دن تھا۔ کل سے عیدِ قربان کی چھٹیاں ہوجانی تھیں۔ طیبہ آج بہت پریشان تھی۔ اس کا دل یہ سوچ سوچ کر بیٹھا جا رہا تھا کہ کل کے بعد اگلے پانچ دن وہ حنان کو← مزید پڑھیے