ڈاکتر ستیہ پال آنند، - ٹیگ

مکڑی جال کا جُلاہا۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

باغ میں لیمپ پوسٹ کے نیچے ایک جھاڑی کے پتوں میں پیوست ایک جالہ ہے، سیمگوں، زر باف کسی مکڑے کی زیرکی کا فسوں اہلیت، اختراع، استادی اور مہارت کا پُر کشِش چکمہ! رات کو لیمپ پوسٹ کے نیچے اک←  مزید پڑھیے

ہمیشہ زندہ رہ اے حسن ِکاشی۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

یہ نظم 1972 میں لکھی گئی، یعنی لگ بھگ نصف صدی پیشتر۔  کنوارے جسم پر اک گیلی ساڑھی بیاہے ہاتھ میں پوجا کی تھالی کھنکتی پائلوں میں لاکھ نغمے شوالے کو چلی جاتی تھی ناری میں کچّا تھا، بہت نادان←  مزید پڑھیے

اومیکرون کی بیٹیاں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

پچھل پیریاں ہیں، چڑیلیں ہیں ، کیچڑ میں دھنستی ہوئی اپنی ماہواریوں تک ! انہیں کیمائی گِل و آب میں آج دھنسنے نہ دو ، اے عزیزو کہ یہ کِشت و خوں کی مشینیں ہیں قدرت کی بھیجی ہوئی اس←  مزید پڑھیے

دہلی میں ایک شام ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے نام ۔۔سہیل انجم

سہ ماہی ادبی جریدہ ’ادب ساز‘ کے مدیر نصرت ظہیر کہتے ہیں: ’ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے فکر و فن کی تفہیم اردو ادب میں ان کی اس انفرادیت کے سبب بھی ضروری ہو جاتی ہے کہ پہلے انہوں نے←  مزید پڑھیے