پروفیسر رفعت مظہر، - ٹیگ

کوئی امید بَر نہیں آتی/پروفیسر رفعت مظہر

رَبِ لَم یزل کا فرمان ہے ”حقیقت یہ ہے کہ اللہ کسی قوم کے حال کونہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اوصاف کونہیں بدل دیتی اور جب اللہ کسی قوم کی شامت لانے کا فیصلہ کر لے تو پھر←  مزید پڑھیے

سپیڈ/پروفیسر رفعت مظہر

محترمہ مریم نواز کے سر پر پنجاب حکومت کی وزارتِ اعلیٰ کاتاج سج گیا۔ اُنہوں نے اسمبلی میں بطور قائدِایوان جو خطاب فرمایا اُس کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ پنجاب کوبزنس حَب بنایا جائے گا، ہر ضلعے میں سٹیٹ←  مزید پڑھیے

سائفر کا سفر/پروفیسر رفعت مظہر

عوام توکجا ارکانِ اسمبلی کی غالب اکثریت بھی شاید نہ جانتی ہو کہ “سائفر” کس “بلا” کا نام ہے۔ اب عمران خاں کی مہربانی سے عامی بھی اِس اہم اور حساس نوعیت کے پیغام کو لکھنے کا وہ خفیہ طریقہ←  مزید پڑھیے

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے/پروفیسر رفعت مظہر

فرقہ نزاریہ کے بانی حسن بِن صباح نے 1090ء میں قلعہ الموت پر قبضے کے بعد ایک مصنوعی جنت تیار کروائی۔ اُس نے ایک جماعت بھی منظم کی جس کے ارکان فدائین کہلاتے تھے۔ فتنہ پرورحسن بِن صباح کا طریقہء ←  مزید پڑھیے

پینشنرز میں مایوسی کی لہر/پروفیسر رفعت مظہر

اِس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ بجٹ دِل خوش کُن ہے نہ روح کو سرشار کر دینے والا۔ البتہ یہ ضرور کہ لاڈلے کے ساڑھے 3 سالہ دَور میں معیشت کی جو تباہی ہوئی اُسے مدِنظر رکھتے ہوئے یہ←  مزید پڑھیے

وہ بلندی،یہ پستی/پروفیسر رفعت مظہر

غرور وتکبر رَبِ لم یَزل کو ہرگز پسند نہیں۔ فرقانِ حمید میں وضاحت فرما دی گئی کہ جباروقہار کی رسی دراز مگر پکڑ سخت۔ وہ جب جلال میں آتا ہے تو پھر کوئی فرعون باقی بچتا ہے نہ نمرود وشداد۔←  مزید پڑھیے

اور پنچھی اُڑ گئے/پروفیسر رفعت مظہر

یوں تو گھُس بیٹھیے ہر سیاسی جماعت میں ہوتے ہیں لیکن تحریکِ انصاف تو جماعت ہی گھُس بیٹھیوں کی تھی۔ تحریکِ انصاف میں وہ کون سا ایسا پنچھی ہے جس نے ٹھکانے نہیں بدلے۔ ”کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا“←  مزید پڑھیے

9مئی-یومِ سیاہ/پروفیسر رفعت مظہر

پاکستان کی 75 سالہ تاریخ سیاسی رَہنماؤں کی قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ ذوالفقارعلی بھٹو پھانسی پر جھول گئے، بینظیر بھٹو کو لیاقت باغ راولپنڈی میں شہید کیا گیا اور الزام آمر پرویز مشرف پر آیا۔ اِسی آمر کی بدولت←  مزید پڑھیے

ویلکم،ویلکم/پروفیسر رفعت مظہر

فرقانِ حمید میں متعدد بار عدل وانصاف کا حکم دیا گیا ہے۔ سورة النساءآیت 58 میں ارشاد ہوا “اور جب لوگوں کا تصفیہ کیا کرو تو عدل سے تصفیہ کیا کرو”۔ اِس آیت میں ربِ لم یزل نے یہ نہیں←  مزید پڑھیے

آئین پاکستان کٹہرے میں/پروفیسر رفعت مظہر

ذوالفقارعلی بھٹو کو آئینِ پاکستان دینے اور ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھنے پر تاریخِ پاکستان میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا لیکن اُسی بھٹو کو تختہ دار پہ لٹکایا گیا۔ یہ ”کارنامہ“ اُس وقت کی عدلیہ نے ضیا الحق کے←  مزید پڑھیے

قصور کس کا؟-پروفیسر رفعت مظہر

آج پاکستان کی ہر جیل لاڈلے کی قدم بوسی کے لیے تیار بیٹھی ہے کیونکہ اُس کے کارہائے نمایاں ہی اتنے ہیں کہ گنتے گنتے زندگی کی شام ہو جائے۔ اُس نے“ریاستِ مدینہ“ کی تشکیل کا اعلان کیا اورحصولِ مقصد←  مزید پڑھیے

بکھرتے خوابوں کی سرزمین/پروفیسر رفعت مظہر

یوں تو ہم گزشتہ 75 سالوں سے زنگ آلود تمناؤں کے سہارے ہی زندہ ہیں لیکن اب کی بار وطنِ عزیز جن مسموم آندھیوں کی زَد میں ہے وہ اِن دیمک زدہ تمناؤں کو بھی ریزہ ریزہ کرنے کے در←  مزید پڑھیے

میزانِ عدل کہاں ہے؟-پروفیسر رفعت مظہر

ہمارے دین کی بنیاد ہی عدل ہے اِسی لیے فرقانِ حمید میں بار بار عدل کا حکم دیا گیا ہے۔ سورة النساءآیت 135 حکم ہوا “اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، انصاف کے علمبردار اور خُدا واسطے کے گواہ بنو←  مزید پڑھیے

جیل بھرو تحریک/پروفیسر رفعت مظہر

برِصغیر پاک وہند کی تاریخ میں پہلی جیل بھرو تحریک گاندھی نے شروع کی جس کا مقصد انگریزوں سے آزادی تھا۔ دوسری تحریک ایم آرڈی نے ضیاء الحق کے خلاف شروع کی جس کا مقصد ضیاء الحق کا استعفیٰ، اسیران←  مزید پڑھیے

بیچارے سیاستدان/پروفیسر رفعت مظہر

ہماری سیاست تو خیر گزشتہ 7 عشروں سے زخمی ہے لیکن اب بیچارے سیاستدان بھی زخمی ہونے لگے ہیں۔ 16 اپریل 2022ء کو پنجاب اسمبلی میں وزیرِاعلیٰ کے انتخاب کے موقعے پر چودھری پرویز الٰہی کو “شدید” زخمی کر دیا←  مزید پڑھیے

ٹوٹے ہُوئے دِل/پروفیسر رفعت مظہر

پاکستانی سیاست کے رنگ انوکھے ہیں۔ شاید گرگٹ بھی اتنے رنگ نہیں بدلتا ہوگا جتنے پاکستانی سیاستدان بدلتے ہیں۔ ہم تو یاد کر کر کے تھک بلکہ ”ہپھ“ چکے کہ ہمارا کون سا الیکٹیبل آجکل کس سیاسی جمات کا ”اثاثہ“←  مزید پڑھیے

کدھر جارہے ہیں ہم ؟/پورفیسر رفعت مظہر

لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خاں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل پی ڈی ایم کے لیے ایک ایسا شاٹ ہے جس کی گونج اُنہیں صدیوں تک سنائی دے گی۔ اُنہوں نے کہا “میرے پاس←  مزید پڑھیے

ٹکر کے لوگ/پروفیسر رفعت مظہر

ہم پاکستانی (خصوصا~خواتین) برانڈ کے پیچھے دیوانہ وار بھاگتے ہیں۔ یہاں کوالٹی نہیں، برانڈ کا نام بکتا ہے۔ پکوان خواہ کتنا ہی پھیکا اور بدذائقہ ہو دکان اونچی ہونی چاہیے۔ اشرافیہ کے ہاں تو قیمت ہی برانڈ کی ہے۔ جہاں←  مزید پڑھیے

پاکستانی سیاست کا المیہ/پروفیسر رفعت مظہر

آج 25 دسمبر ہے، بابائے قوم کا 145 واں یومِ پیدائش۔ یہ دن ہم ہر سال مِلّی جوش و جذبے سے مناتے ہیں، صبح کا آغاز توپوں کی سلامی سے ہوتا ہے۔ اِس دن کی مناسبت سے ہم سیمینارز اور←  مزید پڑھیے

میرے تحفے، میری مرضی/پروفیسر رفعت مظہر

ایک دفعہ میاں نوازشریف نے کہا تھا ”سارے رَل کے سانوں پے گئے نیں“۔ آجکل کچھ ایسی ہی صورتِ حال سے واسطہ ہمارے خان کو ہے۔ جس کا جی چاہتا ہے ”گھڑی چور، گھڑی چور“ جیسے نعرے لگانے لگتا ہے۔←  مزید پڑھیے