ٹرین، - ٹیگ

سفرِ بلوچستان/ مُولا، جھل مگسی و بولان(1)–ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بُخاری

دریا سے نکل کر  میں پتھروں پہ آ بیٹھا۔ شام کے سائے گہرے ہو رہے تھے اور خنکی بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ پتھروں پہ بیٹھے بیٹھے پیاس محسوس ہوئی تو اچانک کسی نے جگ میں دریائے مُولا کا پانی←  مزید پڑھیے

ملال دروں۔۔شاہین کمال

آنکھیں کھلیں اور ہاتھ میکانیکی انداز میں بیڈ سائیڈ پر پڑے سل فون کی طرف بڑھا۔ تازہ خبروں کی شہ سرخیاں پڑھتے ہی مجھے گویا چار سو چالیس وولٹ کا جھٹکا لگا۔ یہ متوقع تو تھا مگر پھر بھی مجھے←  مزید پڑھیے

ریلوے اور مالیاتی خسارہ۔۔محمد سعید

مبالغے اور مغالطے سے بچنے کے لئے اگر ہمارے ریلوے کے شیخ رشید صاحب ذرا گزشتہ سالوں میں پانچ رمضان المبارک سے لیکر پچیس رمضان المبارک تک کے ایکسپریس ٹرینز میں سفر کرنے والے مسافروں کا ڈیٹا نکلوا کر دیکھ←  مزید پڑھیے

اک بے آسرا مسافر کی پکار۔۔محمد سعید

ہو سکتا ہے میرا تجزیہ سو فیصد غلط فہمی پہ مبنی ہی ہو لیکن نجانے کیوں مجھے لگتا ہے کہ ہماری چلتی ہوئی گاڑی کو ان ہزاروں بے کس،مجبور اور لاچار مسافروں کی آہیں،بددعائیں لے ڈوبیں، جو ہفتہ دس دن←  مزید پڑھیے

التجا برائے تحفظ فقط انسانی جان۔۔محمد سعید

ایک فیملی سرگودھا سے کراچی کے لئے بذریعہ ملت ایکسپریس براستہ فیصل آباد جا رہی تھی۔فیصل آباد ریلوے  سٹیشن پہ لالہ موسیٰ جنکشن سے آنے والی ٹرین کو پہلے سے موجود ٹرین کے ساتھ اٹیچ کر دیا جاتا ہے۔اس فیملی←  مزید پڑھیے

خوشحال ریلوے اک خواب یا سراب۔۔محمد سعید

ملک میں جاری معاشی عدم استحکام کے بد اثرات اپنی جگہ لیکن مجھے لگتا ہے کچھ حادثات و واقعات جب تک نہ  ہوں،ہم بحیثیت مجموعی تمام تر ممکنہ وسائل اور اختیارات ہونے کے باوجود مسائل کے حل کرنے میں پہلو←  مزید پڑھیے

ٹرین پر باجے اور بائیولوجی کا نامعلوم ۔ جین (۱) ۔۔۔وہاراامباکر

کرسچن ڈوپلر آسٹرین سائنسدان تھے۔ 1842 میں انتالیس سالہ ڈوپلر نے ریاضیاتی منطق کو استعمال کرتے ہوئے استدلال کیا کہ آواز کی پِچ یا روشنی کے رنگ کا انحصار مشاہدہ کرنے والے کی جگہ اور رفتار پر ہے۔ اگر آواز←  مزید پڑھیے

محکمہ ریلوے کی زبوں حالی۔۔چوہدری عامر عباس ایڈووکیٹ

پاکستان کا محکمہ ریلوے بجائے فائدے کے ایک بوجھ بن چکا ہے جو   کسی المیے  سے کم نہیں۔ ریلوے کے مسائل کم ہونے کی بجائے روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ از←  مزید پڑھیے

خبر اور افواہ کے درمیان لٹکتی قوم۔۔۔محمد منیب خان

سچ کو غیر معتبر کرنے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ کسی جھوٹے کی زبان سے کہلوا دیا جائے۔ واصف باصفا رح کا قول ہے “سچ وہ ہےجو سچے کی زبان سے نکلے”۔ کوئی سچ کسی ناقابل اعتبار زبان←  مزید پڑھیے