ناصر عباس نیّر، - ٹیگ

’’نابغے، فطین اور اوسط درجے کے ادیب‘‘(حصہ اوّل)-ناصر عباس نیّر

ادب کی تاریخ میں تین طرح کے ادیب ملتے ہیں: نابغے، فطین اور اوسط درجے کے ادیب۔ سب سے پہلے اوسط درجے کا ادیب(mediocre writer)۔ ہر نوع کی صلاحیت کے درجے ہیں: بنیادی، اوسط، اعلیٰ ، کمال۔اصولی طور پر ہر←  مزید پڑھیے

اگر میں مرجاؤں تو تم زندہ رہنا /ناصر عباس نیّر

یہ فلسطینی شاعر رفات العریر کی آخری نظم کی پہلی دو لائنوں کا آزاد ترجمہ ہے۔ اس لمحے دنیا میں یہ سطریں شاید سب سے زیادہ دہرائی جارہی ہیں ۔ سوگ کی فضا میں ، اصل انگریزی نظم یا اس←  مزید پڑھیے

دیوتاآرزونہیں کرتے/ناصر عباس نیّر

’’دیوتاآرزونہیں کرتے،آرزوکرنےوالی مخلوق ہی تخلیق کرتے ہیں ۔‘‘ جدید نظم کے تنقیدی کلامیے میں بعض کھانچے اور مغالطے تھے۔انھیں آج ،یعنی مابعد جدیدعہد میں ہم بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ پہلا مغالطہ یہ تھا کہ جدید شاعر جب دیوتاؤں←  مزید پڑھیے

ایڈورڈسعیداورفلسطینی شناخت /ناصر عباس نیّر

سعید کے لیے بحران ،محض اس کی فلسطینی عرب کی شناخت پر مغربی طاقتوں کی اجارہ داری نہیں تھا،اس سے بڑھ کر تھا۔ اس کے بحران کا کچھ قصہ تقدیر نے بھی لکھا۔سعید نے اپنی آپ بیتی کا عنوانOut of←  مزید پڑھیے

استعماریت، نسل پرستی اور دو دنیائیں /ناصر عباس نیّر

قدیم اور عہد وسطیٰ کے حکمران دو دنیائیں تشکیل دیتے آئے ہیں: حکمرانوں، ان کے حلیفوں کی دنیا اور اپنے محکوموں کی دنیا۔ پہلی دنیا اپنے قلعوں ، محلات ،معابد،مقابر کی عظیم الشان عمارات اورباغات اور طرح طرح کے تعیشات←  مزید پڑھیے

کرّہ ارض سے بیگانگی،سرمایہ داریت اور کارونجھر کی نیلامی/ناصر عباس نیّر

اب تک ہم بیگانگی کی تین قسموں سے واقف تھے۔ محنت کش، جب اپنی محنت کا صلہ نہیں پاتا تو محنت کےعمل ہی سے بیگانہ ہوجاتا ہے۔ یہ بیگانگی کا اشتراکی تصور تھا۔ جب کوئی شخص دنیا کو اپنے وجود←  مزید پڑھیے

ہم نے دشمن کیسے ایجاد کیا؟/ناصر عباس نیّر

آپ کہاں سے ہیں؟ اٹلی سے۔         آپ کے دشمن کون رہے ہیں؟ میں سمجھا نہیں۔ میرا مطلب ہے وہ کون لوگ ہیں، جن کے خلاف صدیوں تک آپ لڑتے رہے ہیں، زمین کی ملکیت، نسلی رقابت،←  مزید پڑھیے

نثر ،شاعری ، نطشے، نیّر مسعود/ناصر عباس نیّر

نطشے نے اپنی کتابJoyous of Science میں لکھا ہے کہ نثر کے عظیم اساتذہ ،شاعر بھی ہوئے ہیں۔ کچھ نے تو شاعری لکھی بھی ،جب کہ کچھ غیر اعلانیہ شاعر تھے۔ وہ نجی زندگی کے باقی رازوں کی مانند شاعری←  مزید پڑھیے

نئے نقاد کے نام خطوط:چند ابتدائی باتیں/آغرؔ ندیم سحر

ناصر عباس نیرایک روشن دماغ نقاد،افسانہ نگار اور دانشور ہیں،آپ نے اردو ادب کو دو درجن سے زائد اہم کتب سے نوازا،آپ اردو کے واحد نقاد ہیں جنھیں دیگر زبانوں اور علوم سے وابستہ افراد بھی انتہائی سنجیدگی سے پڑھتے←  مزید پڑھیے

ہائیڈل برگ میں ٹیگور پر سیمینارکی ایک یاد/ناصر عباس نیّر

“ایک انتہائی خوشحال، برہمن گھرانے میں پیدا ہونے والے رابندر ناتھ ٹھاکر کی مغرب میں شہرت ایک بے حد دلچسپ معاملہ ہے۔ ٹیگور نے لندن کے دو سفر کیے۔ ایک سترہ برس کی عمر میں اور دوسرا جب وہ اکیاون←  مزید پڑھیے

ستیہ پال آنند کی نظم،”مجاز مرسل کی حد کہاں ہے” نظم اور اس کا تجزیہ ناصر عباس نیر کے قلم سے (۱۹۰۵)

مجاز مرسل کی حد کہاں ہے ہزاروں، لاکھوں ہی سیڑھیاں ہیں نشیب میں سب سے نچلی سیڑھی پہ میں کھڑا ہوں تھکا ہوا، بے امان، درماندہ، بے سہارا مگر ارادے میں سر بکف، ولولے میں پا مرد، دPھن کا پکا←  مزید پڑھیے

مجاز مرسل کی حد کہاں ہے (نظم اور اس پر ناصر عباس نیّر کا تحریر کردہ مضمون)

ہزاروں، لاکھوں ہی سیڑھیاں ہیں نشیب میں سب سے نچلی سیڑھی پہ میں کھڑا ہوں تھکا ہوا، بے امان، درماندہ، بے سہارا مگر ارادے میں سر بکف، ولولے میں پا مرد، دھُن کا پکا یہ عزم بالجزم ہے، جنوں ہے،←  مزید پڑھیے