محمد کبیر، - ٹیگ

آیا کا پاسپورٹ/کبیر خان

یہ ۱۹۸۵ کی ایک سہانی صبح کا ذکر ہے ، ہم نے جب یہ دیکھا کہ اصلاح معاشرہ مہم میں ہمارے گھر والے بھی ہمیں سیریس نہیں لیتے تو بچی کھچی عزتِ سادات کی پوٹلی بنائی اور سیدھےمتحدہ عرب امارات←  مزید پڑھیے

اک پھیرا اپنے دیس کا (5)۔۔کبیر خان

’’ اُس آکھیا : ستاروں سیں اَگّے جہاں ہور بھی ہیں پرے سیں پرے سیں پراں ہور بھی ہیں بس بندے کے پلّے چار پینسے نالے تھوڑی بہت ہمت شمت ہونی چاہیئے۔ اوپر والا آپ رستے نکال دیتا ہے۔ دیکھو←  مزید پڑھیے