قمر سبزواری - ٹیگ

ذلت کی زندگی۔۔۔قمر سبزواری

راشد اور عزیز ایک ہی دن دبئی وارد ہوئے تھے۔ دونوں پہلے سے ایک دوسرے کو نہ جانتے تھے لیکن ہوائی جہاز میں تعارف کے دوران جب دونوں کو علم ہوا کہ دونوں ایک ہی کمپنی کے ویزہ پر جا←  مزید پڑھیے

حرافہ۔۔۔۔قمر سبزواری/افسانہ

شازیہ ہونقوں کی طرح اپنے خاوند جاوید کا منہ دیکھتی رہ گئی، .حرافہ، سالی بازاری عورت کی بیٹی تیری ماں کی۔۔۔۔۔۔۔۔، میرے ساتھ تمسخر کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔ فاحشہ۔ جاوید۔۔۔۔ میں تو۔۔۔۔۔ آپ میری ماں کو۔۔۔۔۔۔ شازیہ کے منہ سے بس←  مزید پڑھیے

رکھوالی ۔۔۔ ۔ قمر سبزواری/افسانہ

سنو ذرا ایک ماچس تو دینا۔۔۔۔۔ دیکھو بھئی ادھر بھی دیکھ لو۔۔۔۔۔۔۔ توبہ ہے ، چھوٹی موٹی چیز لینی ہو ، تو پھر تو انتظار ہی کرتے رہو، کریانہ سٹور پر کھڑی چھوٹے قد اور کپڑوں سے باہر چھلکتے ،←  مزید پڑھیے

ہسٹری کا پیریڈ ۔۔۔ قمر سبزواری

  یونیورسٹی کی کینٹین میں اکثر اُن کی بحث ہوتی۔ وہ ہمیشہ نوک جھونک کرتا اور وہ مسکرا دیتی۔ آج پھر وہ وہ شرارت کے موڈ میں تھا۔ کیا  یار !  یہ تم لڑکیاں بھی نا، عجیب وضع کا لباس←  مزید پڑھیے

خصوصی سلوک ۔۔۔ قمر سبزواری

انقلاب کامیاب ہوا۔ غریبوں اور محروموں نے استحصالی طبقے کو اٹھا کر گلیوں، سڑکوں اور چوراہوں پر پھینک دیا۔ ظلم و استبداد کا نظام یوں تو صدیوں سے قائم تھا لیکن انقلاب کی اصل وجہ رواں برس کے وہ پے←  مزید پڑھیے

لمبے ہاتھ ۔۔۔قمر سبزواری

وہ فون کان سے لگائے کسی پر  پھنکاررہا تھا۔ میں تجھے تباہ کر دوں گا۔ تو جہاں بھی جائے گا میری پہنچ سے نہیں نکل  سکتا ۔ تجھے پتہ نہیں ، میری رسائی کہاں تک ہے ، میرے ہاتھ کتنے لمبے ہیں؟←  مزید پڑھیے

مرجع ۔۔۔قمر سبزواری

مولوی صاحب؟ ہاں بول؟ باہر ڈاکٹر صاحب، وکیل صاحب، کونسلر صاحب، پٹواری صاحب چودھری صاحب اور ملک صاحب آئے ہیں جی۔ ابے کیا کہتے ہیں؟ پتہ نہیں جی، آپس میں بڑی پریشانی میں باتیں کر رہے ہیں، کہہ رہے تھے←  مزید پڑھیے

نمازی ۔۔۔ قمر سبزواری

  کیا گلی کی نکڑ پر بیٹھا رہتا ہے یار؟ کبھی مسجد چلنے کی توفیق تو  ہوئی نہیں تجھے۔ ہاں یار کہتا تو تَو سچ ہے۔  دل تو چاہتا ہے لیکن،  بس ۔۔۔۔ ابے چھوڑ یہ سب بہانے ہیں مجھے←  مزید پڑھیے

صنفی مساوات ۔۔۔ قمر سبزواری

اس لڑکی کو کس نے ہائر کیا؟ سر آپ چھٹی پر تھے، آپ کی دی ہوئی اتھارٹی کو استعمال کرتے ہوئے میں نے آفر لیٹر سائن کیا تھا۔ سر آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ آپ کی←  مزید پڑھیے

آزادی اظہار ۔ قمر سبزواری

آج ہماری شادی کو پچیس برس ہو گئے۔ تم کچھ نہیں کہو گی، ہماری بیتی زندگی کے بارے میں ۔۔۔۔۔کچھ تو بولو؟ ہوں ۔۔۔۔۔۔ہاں۔ کیا ہوا تمھیں؟ ایک منٹ ، میری آنکھ میں شاید کوئی تنکا چلا گیا ہے۔۔۔ Save←  مزید پڑھیے

پھانے ۔ قمر سبزواری/افسانہ

یہ ایک عام سا گھر ہے جیسا شہر کے ایک مضافاتی علاقے کا عام سا گھر ہوتا ہے۔ چار کمروں کے اس گھر میں ایک شخص رات کے اس پچھلے پہر چھت پر تنہا بیٹھا چرس کی سگریٹ کے دھویں←  مزید پڑھیے