کسی خطے، کسی ملک، کسی قوم، کسی نسل، کسی مذہب پر پیدا ہونا نہ تو ہماری چوائس میں شامل تھا اور نہ ہی اس میں ہماری کوئی فنکاری ہے لہذا اس کی بنیاد پر جھگڑوں کا حصہ بننا بالکل بے← مزید پڑھیے
یہ جو ہم سماج میں تشدد کے اندر لذت حاصل کرنے والے واقعات ایک تواتر کے ساتھ دیکھ رہے ہیں، یہ جو مذہبی جنونیت سامنے آ رہی ہے، آئے دن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے کیس سننے کو ملتے← مزید پڑھیے
اروندھتی رائے بھارتی سیاست پر اکثر تنقید کرتی رہتی ہیں، انہوں نے ہمیشہ ہی سرکار کی غلط پالیسیوں پر اپنے سوالات کے نیزے برسائے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ جتنی عزت The God of Small Things جیسے بہترین ناول سے← مزید پڑھیے
شاید ہی کوئی دن گزرے کہ ہمیں کوئی ایسی بریکنگ نیوز سننے کو نہ ملے: “بدھ کی آدھی رات کے وقت علاقے کے لوگ گولی کی ہیبت ناک آواز سے جاگ اٹھے۔ گولی کی آواز سننے کے بعد پولیس موقع← مزید پڑھیے
مجھے اس بات کا اندازہ ہے کہ میں جو کہنے جا رہا ہوں وہ ہوسکتا ہے کہ میرے دوستوں کے لیے کچھ زیادہ اہمیت نہ رکھتا ہو کیونکہ ہم جیسے لوگوں کے لیے ایک عام آدمی کے مسائل کچھ خاص← مزید پڑھیے
شادی کے ایک مہینہ بعدہی ارشد دبئی چلا گیا۔ اس کے چلے جانے کے بعد سیما کو تھک کر سونا ہی بھلا لگتا تھا، ویسے نیند کہا ں آتی تھی۔ وہ سارا دن خو د کو گھر کے کاموں میں← مزید پڑھیے
چمکدار لکیریں بنتی تھیں، دور دور تک آسمان کا سینہ چیرتی ہوئی نکل جاتی تھیں۔ پھر ایک ایسی زوردار آواز پیدا ہوتی تھی کہ ہر ذی روح کپکپا کر رہ جاتا تھا۔ آسمان کی گرج دھاڑ شام سے جاری تھی۔ایک← مزید پڑھیے
اتوار کی ٹھنڈی اور مہکتی صبح تھی۔۔۔۔صحن کی طرف کھلنے والی کھڑکی میں نصب شیشے کے سامنے ایک بلبل مسلسل اپنے پھیکے عکس سے لڑ رہی تھی۔ چونچ اور شیشے کے ٹکراؤ سے پیدا ہونے والی آواز کے سبب جویریا← مزید پڑھیے
زینت کی کلائی میں چوڑیاں کھنکتی تھیں، مگر شاہد ان کی کھنک کو کب سنتا تھا وہ تو اپنے اندر بجنے والے سکّوں کی چھنکار کے تابع تھا۔ سورج کی ٹھنڈی روشنی کمرے میں داخل ہوچکی تھی۔ زینت نے آنکھیں← مزید پڑھیے
“ویلنٹائن کو محض اس لیے مار دینا کہ وہ محبت کرنے والوں کی شادیاں کرواتا تھا، ایک ٹریجڈی ہے۔ لیکن اسی تصویر کا دوسرا رُخ بھی تو دیکھو۔۔۔ ایک طرح سے اس نے جرم بھی کیا تھا۔” میرے دوست نے← مزید پڑھیے