وہ ایک عام سی قبر تھی‘ مٹی کی ڈھیری ‘ قبر کے قریب سبز رنگ کی دو گندی سی بالٹیاں پڑی تھیں اور مٹی کو بہنے سے بچانے کے لیے قبر کے دائیں بائیں سفید ماربل کے پیس رکھ دیے← مزید پڑھیے
بادامی باغ کے رہائشی کا نومولود بچہ اللہ کو پیارا ہو گیا ،قل سے فارغ ہوتے ہی غم زدہ باپ نے قبرستان کا رخ کیا کہ قبر پہ فاتحہ پڑھ آئے تو دکھی دل کو کچھ قرار آئے وہاں پہنچا← مزید پڑھیے
کھودی ہوئی ’’قبر‘‘ مجھے آواز دے رہی تھی۔ میں کان لپیٹ کر گزر چکا تھا۔جب ایک آواز نے پیچھا کیا۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو مجھے لگا جیسے وہ مجھے بلا رہی ہو۔ عشاء کا وقت تھا۔ میں قبرستان← مزید پڑھیے
یہ اس بستی کا قصہ ہے جہاں لوگ غربت کی وجہ سے ناستک ہورہے تهے اور آج اسی بستی میں ناستک برادری زندگی کے خلاف پہلا مظاہرہ کررہی تھی، میں یہ سوچ کر وہاں چلا گیا کہ شاید دنیا کو← مزید پڑھیے
کچے صحن میں اتنی شدید دھوپ پڑرہی تھی کہ مٹی کی سوندھی خوشبو میں حبس زدہ تھکن اور اکتائی ہوئی جلن شامل ہونے لگی۔ اندر کا موسم تو پہلے ہی بان کی سخت کھردی چارپائی کی طرح جسم پر گرم← مزید پڑھیے
رات بارہ بجے میں نے گاؤں جانے کے لئے قبرستان کا چھوٹا رستہ اختیار کیا۔ ’’پتر خالد!‘‘ یہ آواز چاچے خیر دین کی تھی۔ میرے قدم تیز ہو گئے۔ ’’بات تو سنو‘‘۔ چاچا کب مرا میں نے سوچا۔ ’’میں اکیلا← مزید پڑھیے
نوٹ:آج عمران حیدر کی پہلی برسی ہے۔مکالمہ گروپ عمران حیدر کو آج بھی اسی طرح یاد کرتا ہے،اور اُن کے لیے دعا گو ہے کہ اللہ رب العزت انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں ۔آمین! میرا قتل ہوا تھا۔۔۔← مزید پڑھیے
شکر دوپہری سروٹاں دے ذخیرے دے اندرو اندر کوئی ٹریا جاندا سی۔ ہاڑ دی دھپ تے ساہ پھٹ گم دا چار چفیری پہرہ سی ۔ او جو وی کوئی سی، اوہدے پیراں دی آواز توں شاید اس ذخیرے دے سارے← مزید پڑھیے
خالد الحلب نے درشت جج کے سامنے دوپہر تک ذلت آمیز انتظار کو بھولنے کا انتظام کیا۔ جج نے اسے کرایہ کا مکان خالی کرنے کا حکم دیا تھا جس میں خالد بچپن سے رہ رہا تھا۔ وہ اس وقت← مزید پڑھیے
پادری نے آخری دعائیہ کلمات ادا کیے اور سب لوگ دھیرے دھیرے قبرستان سے نکلنے لگے۔کچھ ہی دیر میں اس خستہ حال قبرستان میں بنی ایک تازہ قبر کے قریب فقط ایک ہی شخص رہ گیا ۔سر جھکائے،وہ شدید سرد← مزید پڑھیے
روایت ہے کہ کوئل اپنے انڈے کوے کے گھونسلے میں دیتی ہے اور اس کام کے لیے اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ گھونسلے میں موجود کوے کے انڈے توڑ کر اپنے انڈے دے کر چلی جاتی ہے اور← مزید پڑھیے