شکور پٹھان - ٹیگ

گر تو بُر ا نہ مانے/جن سے منصفی چاہیں۔۔۔۔۔شکور پٹھان

میں اور آپ مزے سے زندگی گزارتے ہیں بلکہ یوں کہیے کہ زندگی کی بساط پر لوڈو کھیل رہے ہوتے ہیں، دانے پھینکتے ہیں اور گوٹیں آگے پیچھے بڑھاتے ہیں کہ کہیں کوئی نزاعی کیفیت آ پڑتی ہے۔ کھیل کے←  مزید پڑھیے

بلبل ہند۔۔۔شکور پٹھان

مجھے نجانے کس حکیم نے لکھنے کا مشورہ دیا تھا اور اگر لکھنے کا ایسا ہی ہو کا تھا تو اپنی اوقات میں رہ کر لکھتا۔کچھ دوستوں کا یہ بھی خیال ہے کہ بھلا ایسے لوگوں کے بارے میں لکھنے←  مزید پڑھیے

بوجھ۔۔۔۔شکور پٹھان

بوجھ؟ یا میرے مولا! یہ کیا ماجرا ہے۔ آج کے دن کے لئے تو مہینوں سے ہنگامہ بپا تھا۔ اماں ہفتوں بولائی بولائی پھر رہی تھیں۔ خدا خدا کرکے خیر سے اچھی جگہ نسبت طے ہوئی۔ مناسب مہلت بھی ملی←  مزید پڑھیے

یہ جہاں والے/ہیلو فرینڈز۔۔۔شکور پٹھان

پیلی ٹی شرٹ اور جینز میں ملبوس یہ لڑکی شاید سترہ یا اٹھارہ برس کی ہو لیکن قریب سے دیکھنے پر یہ صرف 13،14 سال کی نظر آتی ہے یعنی میری نواسی سے چار سال بڑی۔ اس کے چہرے پر←  مزید پڑھیے

شاہی سواری۔۔۔۔شکور پٹھان

خوبصورت سے بازار میں زیادہ تر پھلوں اور سبزیوں کی دکانیں تھیں اور سارے پھل اور سبزیاں بے حد خوشنما۔ ساتھ ہی قہوہ خانے اور چھوٹی چھوٹی دکانیں تھیں جن میں نوادرات اور مقامی دستکاریاں اور سجاوٹ کے سامان کے←  مزید پڑھیے

دیواروں سے باتیں کرنا۔۔۔شکور پٹھان

گڈو کے ہونٹ لٹکے ہوئے اور آنکھوں میں یہ موٹے موٹے آنسو تھے لیکن دادی ماں کے چہرے کی سختی میں ذرا بھی کمی نہ ہوتی تھی۔ گڈو غریب کی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ دودن پہلے جو کام وہ←  مزید پڑھیے

پویلئین اینڈ سے۔۔۔ایک سفر، اونچے نیچے راستوں کا/شکور پٹھان

اونچے نیچے راستوں کے اس سفر کے اگلے پڑاؤ کی باتیں کرتے ہوئے حلق میں کچھ پھنسنے لگتا ہے، زبان گنگ، ذہن ماؤف اور قلم زنگ آلود ہوجاتا ہے۔ یہ ہماری قومی تاریخ کا منحوس ترین سال تھا ۔ انتخابات←  مزید پڑھیے

اِتِّی ذرا سی محبت۔۔۔۔شکور پٹھان

یہ گاؤں نہیں تھا لیکن گاؤں ہی لگتا تھا۔۔۔۔۔ یہ شہر کاحصہ تھا لیکن ماحول پر دیہاتی رنگ غالب تھا۔ یا شاید ہمیں یوں ہی لگتا تھا۔ ہم اس سے پہلے بہارکالوںی جیسی گنجان آبادی میں رہتے تھے۔ جہاں دومنزلہ←  مزید پڑھیے

ہوئے تم دوست جس کے۔۔۔شکور پٹھان

ایک وقت تھا کہ میں سگریٹ نوشی کیا کرتا تھا اور بہت کیا کرتا تھا۔ لیکن کبھی سمجھ میں نہ آئی کہ کیوں کرتا تھا۔ سو کر اٹھتا تو سگریٹ جلا لیتا کہ اس سے نیند بھاگتی ہے اور آنکھیں←  مزید پڑھیے

مقامے فیض ۔۔۔۔شکور پٹھان

تالیوں کی گونج میں پردہ گرا دیا گیا۔ ڈرامہ ختم ہوا  اور حاضرین کمر سیدھی کرنے کھڑے ہوگئے۔ کچھ اٹھ کر باہر سگریٹ پینے چلے گئے۔ ” اب آپ مرزا ببن بیگ سے ایک غزل سنیں گے” اسٹیج کے پیچھے←  مزید پڑھیے

تم یاد آئے اور تمہارے ساتھ زمانے یاد آئے۔۔۔شکور پٹھان

کسوٹی والے(قریش پور، عبیداللہ بیگ اور افتخار عارف) میرے کئی احباب یا تو بیرون ملک سکونت  پذیر ہیں یا اکثر نے کئی ملکوں کی سیر کی ہوئی ہے. آپ سب اس بات سے متفق ہونگے کہ دنیا بہت آگے بڑھ←  مزید پڑھیے

یوسفی صاحب اور انشا جی۔۔۔۔۔شکور پٹھان

اپنے شہر کے مشا ہیر اور واقعات جو میں اپنے احباب کے ساتھ یاد کر رہا ہوں اس سے شاید یہ تاثر ابھر رہا ہو کہ میں اپنے شہر کے بارے میں کسی تفاخر میں مبتلا ہوں. میں جب انکا←  مزید پڑھیے

کسی سے نہ کہنا۔۔۔شکور پٹھان

” سن یار ، کسی کو بتانا مت، بڑی ہاٹ نیوز ہے” ” کیا ہوا” میں سرتاپا سوال بنا ہوا تھا۔ ” تجھے پتہ ہے، شیراز اور فمی میں سیپریشن ہوگئی ہے!!!” ” اوہ ، نہیں یار، سچ بتا” ”←  مزید پڑھیے

سارے جگ کا راج دلارا۔۔۔شکور پٹھان

بہت سوچا، سر کھپایا لیکن سمجھ نہ پایا کہ یہ چیز جسے محبت کہتے ہیں، یہ کیونکر ہوتی ہے۔ اس عالم رنگ و بو میں بے شمار دل کو موہ لینے والے ، حواس پر چھا جانے والے، ایک سے←  مزید پڑھیے

پارس جیسے لوگ۔۔۔شکور پٹھان

” یہ ریڈیو پاکستان ہے۔ اب ہم آپ کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی لئے چلتے ہیں جہاں پاکستان اور دولت مشترکہ کی ٹیموں کے درمیان پہلا غیرسرکاری ٹسٹ میچ کھیلا جارہا ہے۔ ہمارے کمینٹیٹرز ہیں عمر قریشی اور جمشید مارکر” جمشید←  مزید پڑھیے

منکہ مسمی ملازم حسین ،نوکری کی تے نخرا کی؟۔۔۔شکور پٹھان

نہ جانے کس بے ہمت شخص کا یہ قول ہے۔ اس نے شاید نوکری نہیں کی یا اگر کی، تو اس خادم کی طرح نہیں کی۔ لوگ باگ نہ جانے کیوں ملازمت کو غلامی سمجھتے ہیں لیکن اس خاکسار نے←  مزید پڑھیے

مسکراہٹ، خوشبو، مٹھاس اور روشنی بانٹنے والے۔۔۔شکور پٹھان

اقوال زریں، پند ونصائح ہم سب روز ہی سنتے ہیں ، پڑھتے ہیں اور سر دھنتے ہیں اور اپنے اپنے مسشاغل میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ شاید ہی کوئی بات یاد رہ جاتی ہے۔ اور یاد بھی صرف بات ہی رہتی←  مزید پڑھیے

عوامی شاعر۔۔عالی جی،رئیس امروہوی۔۔۔۔شکور پٹھان

ہمالیہ کی یہ وادی، گنگ و جمن، پدما، پنج دریا اور اباسین کی یہ سرزمین شاید ایشیا کا مردم خیز ترین خطہ ہے۔ کیسے کیسے گوہر آبدار، ایک سے بڑھ کر ایک باکمال لوگ اس زمین کی کوکھ نے جنم←  مزید پڑھیے

جمنا کنارے، دل کی بستی۔۔۔شکور پٹھان

پگڑی اپنی یہاں سنبھال چلو اور بستی نہ ہو یہ دِلّی ہے دلّی ، دلّی، دلّی، ہائے دلّی وائے دّلی، بھاڑ میں جائے دلّی۔۔ کیوں جائے بچاری دلّی بھاڑ میں۔۔۔وہ تو غریب سو بار لٹی اور سوبار بسی ، لٹی←  مزید پڑھیے

اخروٹ، ایجبسٹن سے ڈی چوک تک۔۔شکور پٹھان

کالج کا پہلا سال تھا۔ امتحان کی تیاری زور وں  پر تھی کہ ہماری کرکٹ ٹیم انگلستان جا پہنچی۔ زندگی میں جو مسائل خود پیدا کردہ ہیں اس میں کرکٹ کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ بھلا کرکٹ ہورہی ہو←  مزید پڑھیے