(موجودہ حالات پر ہوشیار خان اور پریشان خان میں ایک دلچسپ مکالمہ ہوا جس کی تفصیل ذیل میں دی جا رہی ہے) پریشان خان۔ حالات بہتر نہیں ہو رہے، معیشت ٹھیک نہیں ہو رہی، طرز حکمرانی میں تبدیلی نہیں آرہی،← مزید پڑھیے
اگر قوم میں ذرا سا سیاسی شعور ہوتا، معاشرتی رمق کی تھوڑی سی مقدار ہوتی، تاریخ کا ہلکا سا مطالعہ ہی ہوتا، حالات پر معمولی سی نگاہ بھی ہوتی، معاشیات کے علم کا ذرا سا احساس بھی ہوتا، بین الاقوامی← مزید پڑھیے
بے وقت کی راگنی سمجھیں، صورِ اسرافیل گردانیں یا اسے رنگ میں بھنگ قرار دیں جو بھی سمجھیں میں یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتا کہ ملزموں، مجرموں اور قیدیوں کے ساتھ قانون اور تہذیب کے مطابق سلوک کریں، انسان← مزید پڑھیے
حیران ہوں کہ ہم خوف زدہ بھیڑوں بکریوں میں یہ سرکش بوبکرا کیسے پیدا ہوگیا۔ ہم گھر بیٹھے ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں اور وہ برسرِ عدالت کہتا ہے کہ جتنا مرضی ریمانڈ دے دیں میں تو وکیل بھی نہیں← مزید پڑھیے