رفعت علوی - ٹیگ

شہزی آپا۔۔۔۔رفعت علوی/قسط 1

برف زاروں میں لگنے والی محبت کی آگ کا قصہ۔۔۔۔ بطور خاص دلداروں اور شہریاروں کے لئے ۔۔۔ میرے دل پہ گرفتگی نے حملہ کردیا تھا، ملگجی سی شام ویران لگ رہی تھی فضا پر جیسے جمود سا طاری تھا،←  مزید پڑھیے

دکھوں کا ابراہیم۔۔۔رفعت علوی/آخری قسط

1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! دکھوں کا ابراہیم۔۔۔رفعت علوی/قسط 4 تیز رفتار ٹیوٹا کار نے سڑک پر تیز←  مزید پڑھیے

دکھوں کا ابراہیم۔۔رفعت علوی /قسط 3

1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ،خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے  ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! تم نے بہت شکایتی اور اداس نظروں سے میری طرف دیکھا اور اپنے چہرے←  مزید پڑھیے

دکھوں کا ابراہیم۔۔۔رفعت علوی/قسط 2

1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ ،خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے  ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! دکھوں کا ابراہیم۔۔۔۔رفعت علوی/قسط 1 آج سوچتا ہوں کہ اس روز تم نے←  مزید پڑھیے

دکھوں کا ابراہیم۔۔۔۔رفعت علوی/قسط 1

1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ! خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو لٹریچر کی پرہجوم کلاس تھی، میں نے ابھی اقبال کے فلسفےمرد←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔۔رفعت علوی/آخری قسط

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی! وہ سائے کی طرح آئی اور آکر اس کے سامنے بیٹھ گئی۔۔۔ایک اعتماد اور عزم اس کی آنکھوں سے جھلک رہا تھا،تیمور←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔رفعت علوی/قسط6

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہار کی آمد آمد تھی۔۔۔۔برف باری کا سفید موسم سنہرے سورج کی روپہلی کرنوں کو الوداعی سلام کرکے رخصت ہو رہا←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔رفعت علوی/قسط5

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گاؤں کی سہمی سہمی فضا میں ایک اور نمناک اداس صبح کا آغاز ہو چکا تھا خنک بھیگی اور کہر آلود←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔رفعت علوی/قسط 3

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی۔۔۔۔۔۔۔ جنگ سے پہلے میخائل ولڈامیر کا بڑا بھائی آئیون ولڈامیر ایک خوش مزاج اور خوش باش شخص تھا مگر جنگ میں اپاہچ←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا ۔۔رفعت علوی/قسط 1

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی۔۔۔۔۔۔۔ سب اپنا اپنا کام چھوڑے، سانس روکے کھڑے اس کے ڈگمگاتے پیروں کی طرف دیکھ رہے تھے، غلے کا بھاری بنڈل اس←  مزید پڑھیے

ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے۔۔۔رفعت علوی/آخری قسط

“گبرائیل ڈولبرو مومچے” (گبرائیل اچھا لڑکاہے)۔۔۔نیچے وادی میں پہنچ کر میں نے گبرائیل کا کندھا چھوڑ کر ایک گہری سانس لی اس کے سخت بالوں سے بھرے گالوں کو تھپتھپایا اور ہم دونوں ہی بےدم ہوکر آسمان کی طرف منہ←  مزید پڑھیے

ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے۔۔۔رفعت علوی/قسط1

نوٹ: اس کہانی کا مرکزی خیال بچپن میں پڑھی گئی ایک کہانی سے لیا گیا ہے! خونخوار ڈوئچے ڈوگے کی وحشیانہ غراہٹ اور بھونکنے کی آوازیں قریب آتی جا رہی تھیں ، برف کے ذرے چھوٹے چھوٹے سفید گولوں میں ←  مزید پڑھیے

جو کہہ نہ سکے ،وہی”ان کہی”۔رفعت علوی/آخری قسط

 میری بڑی لڑکی ابھی ابھی میرے آنسو پونچھ کے، میری طرف سے مطمئن ہو کر اپنے گھر گئی تھی کہ کھانے پکانے والا ٹھیک آدمی ہے؟ گھر کی صفائی اور برتن دھونے والا روزانہ آکر گھر بھر کی صفائی کرے←  مزید پڑھیے

جو کہہ نہ سکے کسی سے،وہی اَن کہی۔رفعت علوی/قسط2

دبئی کے شیرٹن فور  میں کوئی ادبی تقریب تھی، “ماہین” اس تقریب کے روح رواں تھے مجھے ٹھیک سے یاد نہیں  کہ شاید 1999 کی بات ہے، مجھے بلا وجہ ہی اسٹیج پہ بلا کے مہمان خصوصی بنا دیا گیا←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو۔رفعت علوی/قسط5

طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! اور انسان کے نجات دھندہ نے یہاں بپتسمہ لیا۔۔جان دہ بیپٹسٹ نے یسوع کو اس چشمے کے پانی سے پوتر اور طاہر کیا،یوحنا کا چشمہ←  مزید پڑھیے

جو کہہ نہ سکے کسی سے وہی “ان کہی”۔رفعت علوی

ہم  چار دوست کراچی کی مصروف شاہراہ کراس کرکے شمیم آرا کی فلم “آنچل” دیکھنے سینیما ہال میں ابھی ابھی داخل ہوئے تھے ، پکچر ہال کا نام اس وقت میرے ذہن سے نکل گیا ہے، پتا نہیں  کہ وہ←  مزید پڑھیے

اک ذرا سی بات تھی اور گلی گلی گئی۔رفعت علوی

 میں مخمور و سرشار سوختہ جاں، جون ایلیا پر لکھی جانے والی ایک تحریر سے اقتباس. جون ایلیا کی برسی پر جون کو ٹریبیوٹ! رزمی نے دروازے پہ دستک دی کوئی جواب نہ آیا، دوسری دستک کے بعد رزمی نے←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو۔رفعت علوی/قسط4

 طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! کہیں ایسا نہ ہوجائے ۔۔کہیں ویسا نہ ہوجائے! مشعال فلسطینی مہاجر تھا۔ گلاب سوکھ جاتے ہیں، باغ اجڑ جاتے ہیں ، تتلیاں اڑ جاتی ہیں،←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو.رفعت علوی/ قسط3

 طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! “ہم نے تم پر کتاب نازل کی۔۔۔اس میں کوئی ٹیڑھ نہ رکھی، ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب۔”اور تم انہیں غار میں دیکھتے تو←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو۔رفعت علوی/قسط2

طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! اورہماری کاؤچ نے ہوٹل امپیریل کے پورچ سے نکل کر ایک سپاٹا بھرا، ہماری منزل تھی ویسٹ بینک۔۔۔۔مجھے لوقا یعنی انجیل مقدس کا ایک پیراگراف←  مزید پڑھیے