رابعہ الرباء - ٹیگ

عورت ہو ں نا۔۔عارفہ شہزاد/ تبصرہ :رابعہ الرَبّاء

" عورت ہو ں نا۔۔۔" چند ما ہ قبل یہ کتا ب ملی ، لکھا تھا ‘‘ پیاری رابعہ کے لئے،، ۔ دیکھ کر ایک لمحہ کو خاموشی میرے اندر طو اف کر نے لگی ۔ خو د کلامی سی ہو ئی‘‘ عارفہ سے مجھے کم از کم یہ امید نہیں تھی۔ جس عارفہ کو میں جا نتی تھی ، وہ تو ایسی نہیں تھی۔  ←  مزید پڑھیے

میں اس پہ گھر بنا دوں گا۔۔۔رابعہ الرَبّاء

تم جا کے بیٹھو تو سہی میں اوپر گھر بنا دوں گا تمہارے سفید کمرے میں ٹیولپ روز لگا دوں گا لان آنگن میں جھمکہ بیل اور رات کی رانی کسی درخت کی شاخ پہ اک جھولا بھی لگوا دوں←  مزید پڑھیے

ہم سوچ کے آزاد پنچھی۔۔۔رابعہ الرَبّاء

ہم آوارہ کچھ ہواؤں کی طرح ہم نرم برف گالوں جیسے ہم رقصاں دھند لہروں کی طرح ہم اڑتے اکتوبر نومبر کے زرد پتے کبھی سڑکوں کبھی باغوں کبھی کوچوں میں ہر سو۔۔ کبھی کسی کے صحن، کبھی کسی کے←  مزید پڑھیے

میری زلیخاں۔۔۔۔رابعہ الرَبّاء

وہ آداب عشق سے تھی آشنا اس نے سارے اعتراف کر لئے اس نے سجدے در بددر کیے اس نے چھوٹے خدا بھی سَر کیے اس نے آنکھیں اپنی کھو کر بھی دیدار سارے من مندر میں در لئے وہ←  مزید پڑھیے

رابعہ الرباء باغِ ادب کا کبھی نہ مرجھانے والا پھول۔۔۔اسماء اسمعی/انٹرویو

اعلیٰ پائے کے افسانہ نگار حامد سراج سے بات ہو رہی تھی تو انہوں نے ایک کام میرے ذمے لگایا کہ رابعہ الربا جن کا افسانہ نگاروں میں بڑا نام ہے کو ایک کتاب پہنچانی ہے۔ رابعہ الربا سے ملاقات←  مزید پڑھیے

عشق کی بازی۔۔۔۔رابعہ الرباء

آئیےصاحب امن کی بات کرتےہیں ورنہ موجوں کا کیا ۔۔۔ قطرے بن کے شہر بہا لے جائیں گی شہر تیرا ہو یا میرا ہو، قطرے کو اس سے غرض نہیں جاناں، میری جاناں۔۔۔ آئیے امن کی بات کرتے ہیں ورنہ←  مزید پڑھیے

سُنو لڑکی۔۔۔۔رابعہ الرباء

سُنو لڑکی طبیب نے تمہیں خوش رہنے کی دوا دی ہے تم ابھی بھی نا خوش ہو نا شکری ہو تم سنو لڑکی اس موتیا رنگ ستونوں بنی عمارت کے روشن دان، کھڑکیاں و در کتنے وسیع و عریض ہیں←  مزید پڑھیے