دیوسائی - ٹیگ

چلے تھے دیوسائی ۔۔۔جاوید خان/قسط26

چلے تھے دیوسائی ۔۔۔جاوید خان/قسط25 بُرزَل ایک قاتل درہ: درّہ بُرزَل تقریباً 13500ُٖفُٹ بلند ہے۔سلسلہ ِ ہمالیہ کے اَہم دروں میں شمار ہوتاہے۔سال کے اَندازاً سات ماہ بھاری بَرف باری کی وجہ سے بند رہتا ہے۔1947سے قبل یہ سِری نگر،سکردو،گلگِت←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیوسائی ۔۔۔جاوید خان/قسط25

اَستور ناشتہ: اَستوربازار پہنچ کر جس ہوٹل میں کھانا کھایا تھا اُسی میں ناشتہ کرنے کے لیے بیٹھے۔ہوٹل کا کُچھ عملہ اَبھی بیدار ہوا تھا۔دوستوں نے تگڑے ناشتے کاحکم نامہ جاری کیا۔انڈے بَہت سے پراٹھے اور چائے۔میری گرانی ابھی ختم←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیوسائی۔۔۔جاوید خان

رَامہ میدان: ہماری گاڑیاں خُوبصورَت ڈاک بنگلوں کے سامنے جارُکیں۔بائیں طرف ڈاک بنگلے ایک چبوترا نما جگہ پر ایک دوسرے کے پہلو میں ہیں۔ دائیں طرف ایک بڑا مُستطیل میدان ہے۔اِس کے چاروں طرف بیاڑ کے درخت، ایک فصیل کی←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیو سائی ۔جاویدخان/قسط5

اس سارے علاقے میں مچھلی کے فارم بنائے گئے ہیں۔مچھلی کی صنعت کو اس شفاف پانی والے علاقے میں مزید فروغ دیا جاسکتا ہے۔مچھلی کی مانگ اس وقت پوری دنیا میں دن بدن بڑھ رہی ہے۔یوں ضرور ت اور معیشت←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیو سائی۔جاوید خان/قسط4

دریاکنارے جابجا مکئی کے کھیت پھیلے تھے اور ان کے سروں پر ترشول نما سِلے نکل آئے تھے۔چھلیوں میں فطرت نے دانے بھرنے کاعمل شروع کردیا تھا۔ مکئی کے پودے اپنے پھلنے پھولنے پہ خوش نظر آرہے تھے وہ مست←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیو سائی،قسط2۔۔۔ جاوید خان

سورج پہاڑوں کی اوٹ سے مسلسل تیرتا ہوا اُوپر آ رہا تھا۔ پرل پہ دھلی ہوئی صبح کااُجالا پھیل چکا تھا۔طاہر صاحب کو ہم نے راستے سے اُٹھانا تھا۔قافلہ یاراں کے اس آٹھویں راہی کو اُترائی کے اک موڑ سے←  مزید پڑھیے