بانو بھی گاؤں کی بہت سی عورتوں جیسی ایک سادہ سی عورت تھی جو نوعمری ہی سے گھر گرہستی کے جھمیلوں میں الجھی تھی۔ لیکن جانے کیا تھا کہ چالیسواں سال لگتے ہی ایسا لگا جیسے اس کے اندر برسوں← مزید پڑھیے
ایک زمانہ گزر گیا کہ اس نے کمرے کے اندر لٹکا ہوا آئینہ تبدیل نہیں کیا۔ وہ روز اسی آئینے سے اپنا چہرہ دیکھتا ۔۔ چہرہ کبھی دھندلانظر آتا تو کبھی کھردرا تو کبھی سندر۔۔۔ وہ روز آئینے سے گلہ← مزید پڑھیے
کہتے ہیں عشق و مشک چھپائے نہیں چھپتے اور ایسے میں بڑی عمرمیں عشق ہو جائے تو بندہ کہیں کا نہیں رہتا۔ ہمارے ایک دور پار کے بچے کچے دادا ابا حضور جو رشتے میں ابا کے چچیرے بھائی کے← مزید پڑھیے
میرے ابا جی میرے آئیڈیل نہیں تھے، میرے خاندان والوں کے نزدیک بھی وہ زندگی کی دوڑ میں ایک ناکام شخص تھے کیونکہ انہوں نے ایک ایسے خاندان میں آنکھ کھولی جس میں ان کے کزن اور قریبی رشتہ← مزید پڑھیے
اس کی طبعیت کچھ بوجھل تھی۔اور گھر کا ماحول میں جھجھک ہونے کی وجہ سے اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس بوجھل پن کی وجہ ماں کو کیسے بتائے۔۔۔۔ وہ ایک مقامی لیڈی ڈاکٹر کے پاس گئی← مزید پڑھیے