بچپن، - ٹیگ

“والعصر” – بچپن کی عیدوں کے نام /تحریر-محمد وقاص رشید

آخری افطاری کی تو دل کیا کہ چاند رات کی وہ چاندنی ہر طرف پھیل جائے جو کبھی آخری روزے کی افطاری کے فوراً بعد جھلملانے لگتی تھی۔ وہ مسرت دل میں بھر جائے جسے یاد کر کے آنکھیں بھر←  مزید پڑھیے

گئے دنوں کی یادیں (12)۔۔مرزا مدثر نواز

گئے دنوں کی یادیں (12)۔۔مرزا مدثر نواز/پاکستان ٹیلی ویژن نے اپنی نشریات کا آغاز سن انیس سو چونسٹھ میں کیا البتہ ٹیلی ویژن سیٹ عام ہوتے ہوئے کافی وقت لگا۔ اسی و نوے کی دہائی تک محلے میں یہ سیٹ ہر گھر کی زینت نہیں بنا تھا‘ اکثریت کے پاس چودہ انچ کا بلیک اینڈ وائٹ سیٹ تھا←  مزید پڑھیے

گئے دنوں کی یادیں (10)۔۔مرزا مدثر نواز

گئے دنوں کی یادیں (10)۔۔مرزا مدثر نواز/آج کے دور میں تقریباً ہر کسی کے پاس موبائل فون میں ڈیجیٹل کیمرہ موجود ہے جس سے لاتعداد تصاویر بنائی جا سکتی ہیں جبکہ ماضی میں یہ عیاشی نہیں تھی۔ اینا لاگ یا←  مزید پڑھیے

بچپن سے بچپن تک- ناسٹلجیا۔۔شاہد محمود

کسی جگہ ہم بچپن میں کافی بچے بچیاں کھیل رہے تھے تو پڑوس کی آنٹی ہمیں باقی بچوں ساتھ پکڑ کے آیت کریمہ پڑھانے کے لئے لے گئیں۔ آنٹیاں ہی آنٹیاں، باجیاں ہی باجیاں، چاندنیاں بچھائے، بخور دان دہکائے، ماحول←  مزید پڑھیے

گئے دنوں کی یادیں (8)۔۔مرزا مدثر نواز

عید: نوے کی دہائی میں چونکہ ابھی انٹر نیٹ اور موبائل کا دور دورہ نہیں تھا لہٰذا عید مبارک کہنے کے لیے سوشل میڈیا کی بجائے دوسرے ذرائع کا استعمال کیا جاتا،جن سے آج کی نسل یقیناً  نا آشنا ہو←  مزید پڑھیے

گئے دنوں کی یادیں (7)۔۔مرزا مدثر نواز

گئے دنوں کی یادیں (7)۔۔مرزا مدثر نواز/کسی بھی دوسرے تہوار کی طرح شادی بیاہ میں بھی بچوں کی خوشی دیدنی ہوتی ہے اور ایسے مواقع پر وہ اپنی موجودگی یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ شادی ہالز اور مارکیز کی موجودگی سے پہلے گاؤں میں کسی خالی جگہ پر تنبوں، کناتیں اور کرسیاں لگائی جاتی تھیں←  مزید پڑھیے

سوچ کے بارے سوچ۔۔تنویر سجیل

سوچ کے بارے سوچتے ہوئے اکثر ہم یہی سوچتے ہیں کہ جو ہم سوچ رہے ہیں، وہی درست سوچ ہے جبکہ ایسا سوچنا ہماری سوچ کی وہ غلطی ہے جس کو ہم برسوں سے پریکٹس کر رہے ہوتے ہیں ۔ہم اپنی سوچ کی اس غلط روی کے اتنے عادی ہو چکے ہوتے ہیں کہ ہم اس بات سے بھی بے خبر ہوتے ہیں کہ ایسے مخصوص خطوط پر سوچتے سوچتے ہمارا ذہن ایسے راستے پیدا کر لیتا ہے جو ہماری سوچ کو محدود کر دیتا ہے←  مزید پڑھیے

کلیڈو سکوپ(1)۔۔شاہین کمال

آدم اپنی کامیابی کی میٹھائی لینے چورنگی تک گیا ہے اور میں آدم کا رزلٹ ہاتھوں میں تھامے ساکت بیٹھا ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آگے کیا ہونے والا ہے؟ مجھے اپنے آپ سے کیا گیا وعدہ بھی تو نبھانا←  مزید پڑھیے

رابندر ناتھ ٹیگور کا بچپن۔۔سلمیٰ اعوان

۱۹۶۹ اور۱۹۷۰ میں جب میں ڈھاکہ یونیورسٹی کی طالبہ تھی ٹیگور سے میری محبت کا آغاز ہوا تھا۔ٹیگور بارے میں نے کسی ایک سے کسی ایک وقت میں نہیں بلکہ مختلف اوقات میں مختلف لوگوں سے مختلف ٹکڑوں میں سنا۔←  مزید پڑھیے

گئے دنوں کی یادیں (5)۔۔مرزا مدثر نواز

گئے دنوں کی یادیں/میں اور میرے ہم عمر زندگی کے جس حصے سے گزر رہے ہیں‘ ایسا کہنے میں حق بجانب ہیں کہ ہمارے زمانے میں اس اس طرح ہوتا تھا۔ بچپن و لڑکپن کی حسین یادویں ہک جن کو قلمبند کرنے کا مقصدذہن میں محفوظ فولڈرز کو کھول کر کچھ لمحات کے لیے خوشی محسوس کرنا جیسے پرانی تصویروں والے البم کو دیکھ کر ماضی کے لمحات کو یاد کیا جاتا ہے←  مزید پڑھیے

گئے دنوں کی یادیں (4)۔۔مرزا مدثر نواز

نوّے کی دہائی کی یادیں : بچے اتنے صاف ستھرے نہیں ہوتے تھے جتنا کہ آجکل کے‘ صرف چھوٹا سا جانگیا پہنے‘ چہروں پر مختلف نشانات سجائے گلیوں میں دندناتے پھرتے‘ مٹی یا ریت میں لوٹ پوٹ ہو رہے ہوتے تو کبھی نالیوں میں اپنے ہاتھ مار رہے ہوتے‘←  مزید پڑھیے

تم تو سیدھے بچپن سے بوڑھے ہو گئے آنندؔ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اپنی ساٹھویں سالگرہ(1977) کے دن تحریر کردہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سن تو، ستیہ پال آنند وید، شاستر، گیتا عمر کی اکائیوں کو آشرم سمجھتے ہیں چار آشرم، جیسے زندگی کے عرصے میں وقت کے پڑاؤ ہیں عازم ِ سفر ہونا شرط ہے←  مزید پڑھیے

وہ وعدہ نہیں رہا ۔۔۔سیّد مہدی بخاری

آنکھ کھولنے سے ہی سلسلہ گفت و شنید کا شوقین رہا ہوں۔ ہمارا گھر محلے بھر میں وہ واحد گھر ہوتا تھا جہاں پی ٹی سی ایل کا فون لگا ہوا تھا۔ اس زمانے میں فون لگوانا جوئے شیر لانے←  مزید پڑھیے

سنہرے دن۔۔انفال ظفر

میری ہر بات ایک گاؤں سے شروع ہوتی ہے۔اس کا جواب یہ ہے کہ میں گاؤں میں رہتا ہوں۔گاؤں میں پلا بڑھا ہوں،بچپن وہیں گزارا۔دوست بنے،ایک ساتھ سکول جانا۔شرارتیں کرنا۔کھیلنا کودنا، وہ خوشی کے لمحات آج بھی یاد ہیں۔ بچپن←  مزید پڑھیے

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔۔۔عماد عاشق

یہ دولت بھی لے لو، یہ شہرت بھی لے لو بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون وہ کاغذ کی کشتی، وہ بارش کا پانی! جگجیت سنگھ کا گایا ہوا یہ خوبصورت←  مزید پڑھیے

دائمی خوبصورتی۔۔شاکرہ نندنی

میرا بچپن سے یہ نظریہ رہا تھا کہ تعمیرِ زندگی کی بنیاد، باطنی خوبصورتی کی بجائے جسمانی نمود پر ہو۔ میں شاکرہ نندنی اپنی دنیا میں مگن آسمانوں کی سیر کرتی بادلوں پر قدم رکھتی آج اپنی بپتا لکھ رہی←  مزید پڑھیے