بلاگ - ٹیگ

رانی ۔۔۔ معاذ بن محمود

رانی کی نظر کونے میں لیٹی بیٹی شہزادی پر پڑی جس کی آنکھیں باپ کے خوف سے بند ہونے کے باوجود نم تھیں۔ اگلے کئی لمحات بشیرے کی جانب سے رانی کے بدن کو فتح کرنے کے سراب میں اپنی شکست سے آنکھیں پھیرنے میں صرف ہوئے۔ وہ لاکھ کوشش کے باوجود اب تک اس تمام عمل کی عادی نہ ہوپائی تھی۔ جس رات بشیرے کا نشہ زیادہ ہوتا یہ جنگ جیسے لامتناہی مدت پا جاتی۔ آج بھی یہی معاملہ تھا۔ ←  مزید پڑھیے

وڑجیکل سٹرائیک ۔۔۔ معاذ بن محمود

بھایا۔۔ کا کر رے ہیں؟ کچھ نہیں بس خالص بھری ہاتھ لگی تھی، سوچا دو دو ہاتھ کر لیں۔ آپ سُنائیے؟ ارے کچھ نہیں بھایا۔ اوپر سے حکم آیا ہے۔ ہم کا واک پہ جانا ہوگا۔  ناہی کیجیے۔ رات کے←  مزید پڑھیے

ول یو بی مائی ویلینٹائن؟ ۔۔۔ معاذ بن محمود

میرے ہونے والے نئے جانو۔۔۔ بعد سلام، جو میں نے کیا ہی نہیں، اور کروں بھی کیوں کہ میری ادائیں اور میرے نخرے مجھے روکتے ہیں، عرض ہے، بلکہ حکم سمجھو کہ میں اپنے موجودہ بوائے فرانڈ سے اکتا چکا←  مزید پڑھیے

بدلتا ہے رنگ “عاصمہ” کیسے کیسے ۔۔۔ راشد ملک

مولانا مودودی اور عاصمہ جہانگیر ستمبر 1979 میں میں نویں جماعت کا طالب علم تھا اور کچھ عرصہ قبل اپنی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ کر کے اور اپنے والد صاحب سے بھرپور اختلاف کر کے بہترین انگریزی میڈیم←  مزید پڑھیے

منظور پشتین سے انٹرویو۔۔۔۔۔ عبدالحنان ارشد

ایڈیٹر نوٹ: ادارہ مکالمہ یہ بات واضح کرتا ہے  کہ  یہ انٹرویو  آزادی اظہار رائے  کی روح کے تحت شائع کیا جا رہا ہے۔  ادارہ انٹرویو کے مندرجات سے بری الذمہ ہے۔ انٹرویو ور نوٹ: اس انٹرویو کو کرنے کی←  مزید پڑھیے

باغی کون؟ آپ یا ہم گوبھیاں؟ ۔۔۔ معاذ بن محمود

حضور والا، راؤ انوار نے کون سا کشتہ یا کون سی سلاجیت کھائی ہے کہ اس کے پاس اس قدر طاقت آگئی کہ چار سو قتل کر کے بھی وہ اپنے گھر میں عیاشی کر رہا ہے؟ سرکار، آپ لوگ بندوق والوں کی جی حضوری کرتے ہوئے کہتے ہیں انہوں نے بالکل خواتین کی بے حرمتی نہیں کی۔ ہم آپ سے مکمل اتفاق کرتے ہیں۔ خواتین سے دراندازی کا امکان ہم کم از کم پاک فوج کی جانب سے مکمل رد کرتے ہیں۔ ہمارے جوان اس نہج پر ہرگز نہیں جا سکتے۔ لیکن حضور، آپ کے کئی حوالدار یہ بات برملا مانتے ہیں کہ آپ ہی کے لوگوں نے خیسور کے حیات خان کے گناہوں کے بدلے اس کے باپ اور بھائی کو اٹھایا ہوا ہے۔ اور پھر آپ کہتے ہیں نامعلوم افراد بندے غائب نہیں کرتے؟ جناب عالی، سانحہ ساہیوال بیج بونے والی ریکی کس نے کی؟ آپ نمبر ون ہیں، جہاں تک ہمیں آپ کے حوالدار بتاتے ہیں۔ کیا یہ سوال اٹھانا ناجائز ہے کہ ایسے کتنے اور واقعات پیش آئے جہاں معصوم افراد کو دہشتگرد بنا کر ان کے اہل خانہ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ لگایا جا چکا ہے؟ حضور، کیا ہم نہیں جانتے کہ نقیب اللہ جیسے جوان سمیت چار سو افراد کو قتل کرنے والا راؤ انوار ذاتی حیثیت میں ہرگز اس قدر طاقتور نہیں ہو سکتا کہ اسے چھوا بھی نہ جا سکے؟ کیا ہم نہیں جانتے کہ ریاست پاکستان میں وہ کون سی واحد طاقت ہے جس کے آگے تمام ادارے تمام قانون اور ضابطے بے بس پڑ جاتے ہیں؟ سرکار، کیا یہ حقیقت نہیں کہ راؤ انوار نے یہ سینکڑوں قتل اس دور میں کیے جب رینجرز کو سندھ میں کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی؟ ←  مزید پڑھیے

ہو جس سے اختلاف اسے مار دیجیے ۔۔۔ معاذ بن محمود

آج اگر ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پولیس کے زیر حراست قتل ناجائز ہے تو پہلے اس ناجائز کو منطقی انجام تک پہنچائیے۔ جب خود کش دھماکے ہو رہے تھے تو ہمیں بیک آواز ان کی مذمت کرنی تھی پھر چاہے خود کش کے ذہن میں ستر حوریں چل رہی ہوں یا پھر ان کی برین واشنگ ہوئی ہو۔ جو سوالات ایک کھلے قتل کو سازش ثابت کرنے کے لیے آپ اٹھا رہے ہیں وہ ذیلی ہیں۔ اصل اور اہم ترین مدعا یہ ہے کہ یہ قتل ہوا ہی کیوں۔ احتجاج کرنے والے کو پولیس اٹھا کر کیوں لے کر گئی۔ کیا دھاندلی کے خلاف کنٹینر پر احتجاج کرنے والا، یا عدلیہ بحالی لے لیے لانگ مارچ کرنے والا کسی پشتون کے احتجاج کی نسبت زیادہ حق رکھتا ہے؟ اگر نہیں تو جو حق انہیں تھا آج اپنا پرامن احتجاج کرنے والوں کو کیوں نہیں؟←  مزید پڑھیے

نئے صوبے ۔۔۔ مہر ساجد شاد

پاکستان میں نئے صوبے بنانے کی بات ہر کچھ عرصہ بعد ایک نعرے کی صورت میں سامنے آتی ہےاور پھر خاموشی چھا جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر دفعہ یہ بعد مختلف پارٹی یا گروہ کی طرف سے کی جاتی ہے، مسائل سے نبرد آزما حکومت پر یہ سیاسی دباو کا ایک مروجہ طریقہ ہے۔ یہ وہی ملک ہے جہاں صوبوں کو یکجا کر کے ون یونٹ بنانے کا بالکل برعکس تجربہ بھی کیا چکا ہے جو یقینا غلط تجربہ تھا۔ ←  مزید پڑھیے

مردِ آہن ۔۔۔ معاذ بن محمود

یہ ایک وسیع ہال تھا جسے انگریز کے زمانے میں کوئلہ ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہاں دیواروں پر رنگ کی تہہ در تہہ جمی پڑی تھی جسے ذرا سا کھرچنے پر کوئلے کی کالک حال کو←  مزید پڑھیے

بدلتے رنگ اور کتے کے آنسو ۔۔۔ محمد اشتیاق

ہمارے وزیر اعظم صاحب جو پودوں کو پانی نہ ملنے پہ دکھی ہو جاتے تھے خاتون اول جو مذہبی طور پہ کتوں کو نحس سمجھتی تھیں لیکن ایک "کتے" کی آنکھ میں آنسو دے کہ اپنے مذہبی نکتہ نظر میں تبدیلی پیدا کر کے اسے گھر میں رکھنے پہ آمادہ ہو گئیں آج 3 بچوں کے کپڑوں پہ خون دیکھ کہ کتنی دکھی ہوئی ہوں گی۔←  مزید پڑھیے

ٹنڈو بہاول سے ساہیوال تک ۔۔۔ معاذ بن محمود

وہ دونوں اپنے ہنستے بستے گھرانے کی تباہی کے بدلے انصاف مانگنے سربازار کھڑی ہیں۔ زندگی کا بوجھ اٹھائے وہ حاکم وقت سے انصاف کی بھیک مانگ مانگ کر تھک چکی ہیں۔ رات ماں سے لپٹ کر دونوں جس قدر ممکن ہوا جی بھر کر رو چکی ہیں۔ آنسو ہیں کہ خشک ہیں۔ زندگی اب ویسے بھی بے معنی ہے کہ ان کے محافظ منوں مٹی تلے دفنائے جا چکے ہیں۔ ماں کی پتھرائی آنکھیں اور معاشرے کی بے حسی اب انہیں احساس سے ماورا اقدام کی چٹان پر کھڑا کر چکے ہیں۔ ان کا احتجاج اب ایک تماشے سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔ شاید فیصلہ ہوچکا ہے تبھی تاخیری حربے آزمائے جارہے ہیں۔ مگر فیصلہ ان دونوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔ شاید کوئی اور ہوتا تو رو دھو کر خاموش ہوجاتا لیکن ہر کوئی کہاں ان دونوں کی طرح ضدی ہوا کرتا ہے؟←  مزید پڑھیے

قارئین کرام کی مختلف اقسام ۔۔۔ معاذ بن محمود

پچھلے چند سالوں میں انٹرنیٹ پر اردو لکھت پڑھت کے حوالے سے کافی مثبت پیش رفت ہوئی۔ تیزی سے معدوم اور رومن رسم الخط کے ہاتھوں برباد ہوتی اردو نے ایک بار پھر سوشل میڈیا کے ذریعے عام آدمی تک←  مزید پڑھیے