یہ بٹوا اور یہ خط مرا نہیں ہے۔ اسے تو میں نے ہسپتال کے باہر ایک شخص کی جیب سے چرایا تھا۔ میں ایک پیشہ ور جیب کترا ہوں۔ مرے ابا نے نشے کی حالت میں اماں کو بہت مارا← مزید پڑھیے
سارا دن وہ گلیوں میں آوارہ پھرتے گزارتا اور رات باقی بہن بھائیوں کے ساتھ پھٹی ہوئی ایک رضائی میں۔ اُسے آج تک زیادہ بہن بھائی ہونے کا ایک ہی فائدہ سمجھ میں آیا تھا کہ سردیوں میں اُن کی← مزید پڑھیے
اُس ماں کے نام جس نے اپنے جوان بیٹے کا ہاتھ چومنے کے لیے اُس کا ہاتھ پکڑا تو اس کی ہاتھ کی انگلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اُن ماؤں کے نام جنہیں بیٹیاں پیدا کرنے کے جرم میں زندہ درگور← مزید پڑھیے
’’خواب لے لو، مسکراہٹ لے لو، خوشیاں لے لو ‘‘ سورج کو گرہن لگ چکا تھا اور وہ اندھیرے میں سدا لگاتے چلا جا رہا تھا۔ تبھی اُسے ایک گاہک اپنی طرف بڑھتا ہوا نظر آیا تو اُس کے دل← مزید پڑھیے
اے رحیم مولا ! تارکول کی سڑکوں پر ننگے پاؤں چلتے ہوئے وحشی اپنی اکڑی ہوئی گردنوں کو لیے مجھ پر جھپٹنے کو تیار کھڑے ہیں اور میں ان کے بیچ زندگی کی تہمت اپنے ناتواں کندھوں پر اُٹھائے تیرے← مزید پڑھیے