11 جولائی 2016 ، رات کوئی تین بجے کا پہر تھا، یہ وہ پَل تھے جب ابو اور میں نے اُن کی زندگی کی اُمید چھوڑ دی تھی، کارڈیو کے خنک ماحول میں ہم دونوں کو اب بس موت کا← مزید پڑھیے
اس بار موسم گرما کی چُھٹیاں لاہور گزارنے کا شوق ہوا۔ جنوری میں بیٹھ کر گرمیوں میں آم کھانے کے خیال نے منہ میں فوراً ہی مٹھاس کا رس گھولنا شروع کر دیا۔ یکدم ابو کی آواز آئی ! گُل← مزید پڑھیے
میری والدہ پروفیسر صدیقہ انور کا انتقال اس رمضان کے تیسرے روزے کو ہوا۔ عمر پچاسی برس تھی۔ انہوں نے تینوں روزے رکھے۔ انکی صحت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم سب نے ان سے ضد کی کہ آپ اس عمر← مزید پڑھیے