یوں تو راولپنڈی اوراس کے گردونواح کے علاقہ میں آبادی کے آثار پانچ ہزار سال سے بھی پرانے ہیں مگر راولپنڈی شہر اس جگہ پر پانچ سو سال قبل مسیح سے ہے۔ تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ اس کا← مزید پڑھیے
قصہ کوتاہ، یہ برسات کا موسم تھا اور آپ تو جانتے ہیں برسات میں دریا اور جذبات پورے طمطراق سے بہتے ہیں سو جہلم بھی اس وقت پورے جوبن پہ تھا ۔اب پل تو تھا نہیں ابھی اس پر کہ← مزید پڑھیے
گجرات کے باسی طبعاً بچوں ایسے ہیں یعنی بہت معصوم اور ضدی ہیں۔ اب دیکھیے نا کہ کسی بھی محفل سے جاتے ہوئے انسان معصومیت کی بنیاد پر اپنا جوتا بھول جائے اور جاتے ہوئے کسی اور کا تھوڑا بہتر← مزید پڑھیے
گکھڑ سے ذرا آگے وزیر آباد ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ وزیرآباد کسی وزیر نے آباد نہیں کیا تھا ۔ بلکہ یہ پہلے سے آباد تھا ۔ اور نگزیب عالمگیر کے وزیر حکیم لمودین نے یہاں محض ایک کسی← مزید پڑھیے
گوجرانوالہ سے نکلتے ہی یوں لگتا ہے جیسے اجمیر شریف میں داخل ہو رہے ہوں ۔ یا پھر جیسے مسلمانوں کا ویٹی کن سٹی ہو۔ سفید ریش بزرگان دین کی یہ قد آدم تصاویر سڑک کے دونوں اطراف ۔ ایک← مزید پڑھیے
لاہور کے بعد گوجرانوالہ اگلا قابل دید و ذکر شہر ہے جرنیلی سڑک پر۔ اسے پہلوانوں کا شہر بھی کہتے ہیں ۔ اس کے باسی بسیار خوری میں یکتا ہیں۔ ساری دنیا میں اپنی خوش خوراکی کی وجہ سے جانے← مزید پڑھیے
اہل علم کا کہنا ہے کہ جرنیلی سڑک کو جرنیلی سڑک اس لیے کہتے ہیں کہ یہ فوجیوں کی آمدورفت کے لیے بنائی گئی تھی ۔ ہمیں مگر اعتراض ہے ۔ پھر یہ فوجی سڑک کہلاتی جیسا کہ فوجی سیمنٹ،← مزید پڑھیے