کہانی - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 2 )

شبِ زفاف اور میری چیخیں۔۔ کوئنہ ملک

قارئین کو آداب۔ اک لمبی غیر حاضری کے لئیے معذرت خواہ ہوں۔ گو اپنی داستاں سنانے کو میں تو بے قرار ہی تھی مگر میرا تخلیق کار بہت مصروف رہا۔ کائنات کی عجب پہیلی ہے کہ تخلیق کو جب تخلیق←  مزید پڑھیے

محب وطن۔۔۔ مبشر علی زیدی

اُس نوجوان کی آمد کی خبر سن کر ملک بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وہ نوجوان پاکستان کے حالات خراب ہونے کی وجہ سے کئی سال پہلے بیرون ملک جانے پر مجبور ہوگیا تھا۔ ان دنوں روز←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔رفعت علوی/قسط6

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہار کی آمد آمد تھی۔۔۔۔برف باری کا سفید موسم سنہرے سورج کی روپہلی کرنوں کو الوداعی سلام کرکے رخصت ہو رہا←  مزید پڑھیے

خاموش آدمی۔۔زکریا تامر/ترجمہ آدم شیر

زہیر صابری ایک عورت سے ملا۔ ہری شاخ پر کھلے سرخ پھول کی طرح خوبصورت عورت نے زہیر کو تھرتھراتی آواز میں کہا، ”میں تم سے پیار کرتی ہوں اور تمہارے سوا کبھی کسی کو چاہ نہیں سکتی۔“ مگر زہیر←  مزید پڑھیے

دوسرا گھر ۔۔زکریا تامر/ترجمہ آدم شیر

خالد الحلب نے درشت جج کے سامنے دوپہر تک ذلت آمیز انتظار کو بھولنے کا انتظام کیا۔ جج نے اسے کرایہ کا مکان خالی کرنے کا حکم دیا تھا جس میں خالد بچپن سے رہ رہا تھا۔ وہ اس وقت←  مزید پڑھیے

دریا کی خاموشی۔۔زکریا تامر/ترجمہ آدم شیر

اگلے وقتوں کی بات ہے کہ دریا باتیں کرتا تھا اور اسے بچوں سے گفتگو کرنا بہت پسند تھا جو پانی پینے اور ہاتھ منہ دھونے آتے تھے۔ وہ مذاق کرتا، ”کیا زمین سورج کے گرد چکر کاٹتی ہے یا←  مزید پڑھیے

ننھا علی رضا اور ہمینگوے کا مختصر ناول ۔۔سبطِ حسن گیلانی

علی ہم تو آپس میں کبھی ملے بھی نہیں ۔ چلو آؤ میں تمہیں بتاؤں کہ میں تمہاری نانو کا رشتہ دار ہوں ۔ وہ میری کزن ہیں اس حوالے سے تم میرے اپنے ہوئے ناں ۔۔۔ تم یہ تو←  مزید پڑھیے

شاعرہ ۔۔۔مظہر حسین سید

سہیل نظامی صاحب کے آنے کی اطلاع پا کر شہلا کوثر نے ہیڈ فون اُتار دیے ۔ وہ کل کے مشاعرے میں کیا پہنے اس پر سہیلی سے مشاورت کر رہی تھی ۔ سنائیں نظامی صاحب کیسے ہیں ؟ اور←  مزید پڑھیے

بے گھر ۔۔مبشر علی زیدی

خدا ایک ویران سڑک پر درخت کے نیچے بینچ پر اداس بیٹھا تھا۔ اس کی آنکھیں خلا میں جمی ہوئی تھیں۔ پیشانی پر شکنیں تھیں۔ ہونٹ بھینچے ہوئے تھے۔ جھٹپٹے کا وقت تھا۔ اندھیرا دھیرے دھیرے چاروں طرف پھیل رہا←  مزید پڑھیے

دریا کی خاموشی۔۔زکریا تامر(ترجمہ۔۔آدم شیر)

  اگلے وقتوں کی بات ہے کہ دریا باتیں کرتا تھا اور اسے بچوں سے گفتگو کرنا بہت پسند تھا جو پانی پینے اور ہاتھ منہ دھونے آتے تھے۔ وہ مذاق کرتا، ’’کیا زمین سورج کے گرد چکر کاٹتی ہے←  مزید پڑھیے

سو لفظی کہانی۔ انکار

یہ میرا ڈرامہ ہے۔۔ لکھاری نے پروڈیوسر کے سامنے اپنی کہانی رکھی۔ پروڈیوسر نے پوچھا ۔ کس حوالے سے ہے ڈرامہ؟ لکھاری نے کہا موجوہ صورتحال پر ہے ۔ پروڈیوسر نے کہانی کا پلاٹ پڑھا ۔ لڑکیاں ہیں ؟ جی←  مزید پڑھیے