سڑک بہتر ہو گئی تھی۔ ہم ایک قصبہ پہنچ گئے تھے مگر ہمیں کوئی دو کلو میٹر دور گاؤں پیر بابا بٹئی پہنچنا تھا جو پہنچ گئے۔ اسحاق تو یہ کہہ کے کہ رات کی نماز کے بعد آؤں گا،← مزید پڑھیے
جس طرح مجھے اپنے گھر کے صحن میں سرخ پھولوں سے لدا گڑھل کا پودا، اس کے ساتھ بچھا زمین سے چھ انچ بلند مسطح لکڑی کا جائے نماز جتنا تخت، اس پر سفید ساٹن کی شلوار، سبز بڑے بڑے← مزید پڑھیے
میں اپنے دوست امتیاز چانڈیو کے دو دوستوں کو جانتا تھا۔ ایک کا نام پیوتر تھا جسے دوست پیتیا پکارتے تھے۔ ایک کا نام پاویل تھا جسے پاشا کہتے۔ پیتیا سے میں ایک بار ملا تھا جب میں امتیاز کے← مزید پڑھیے
راشد منیر کا حلقہ احباب ایسے لوگوں کا تھا جن میں بزعم خود لبرل بھی تھے اوراسلام شناس دنیا سے ہم آہنگ افراد بھی جن میں سے بہت سوں کو حقوق نسواں اورآزادی نسواں سے متعلق منصف ہونے کا دعوٰی← مزید پڑھیے
روس کے ایک سرکاری چینل پر “دیوار” نام کے ایک پروگرام میں شوہر اور اہلیہ میں سے ایک کو بند کمرے میں جانا تھا، جہاں سننے اور دیکھنے کو کچھ نہیں تھا، ماسوائے ان سوالوں کو سننے اور ان کا← مزید پڑھیے