وِش کنیاـ بمعنی زہریلی لڑکی/قدیم ہندو لوک کہانیوں اور کلاسیکی ہندو ادب میں اس روایت کا ذکر ملتا ہے کہ راجا کے حکم سے زہریلی خوراک سے پرورش کی ہوئی خوبصورت لڑکیوں کو سیاسی مقاصد کے لیے یعنی حریف راجاؤں← مزید پڑھیے
قرنوں سے بڑے زود گذر ثانیے، رُک جا خود تک مجھے جانے میں ابھی وقت لگے گا تھم سی گئی تھیں نبضیں زمان و مکان کی اِک حادثہ ایسا بھی مرے ساتھ ہوا تھا نروان کا حصول ہو شاید تری← مزید پڑھیے
مت کہو از کار افتادہ ہوں میں مت کہو بالیدگی فرسودگی ہے مت کہو میرا زمانہ ڈھل چکا ہاں، اگر دورانیہ پیچھے کی جانب مُڑ چلے تو اس کے کندھوں کو جکڑ کر روک لو۔۔۔خود سے کہو۔۔میں جانتا ہوں یہ← مزید پڑھیے
خواب سا تھا کوکھ میں محبوس ، نا مولود بچے کا، کہ جو دریائے خوں میں تیرنے، کچھ ڈوبنے کچھ ہاتھ پاؤں مار کر اُس پار اترنے کی تگ ودو میں اکیلا مبتلا ہے پار ا ترتے ہی خوشی سے← مزید پڑھیے
یک قدم وحشت سے درس ِ دفتر ِ امکاں کھلا جادہ اجزائے دو عالم دشت کا شیرازہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ طالبعلم -ایک یک قدم وحشت؟ فقط اک ہی قدم کیا ؟ اک قدم ہی سرحد ِ قائم مزاجی سے پرے؟ اک← مزید پڑھیے
گونگے صحرا میں کئی جنموں سے بھٹکا ہوا تھا ایک اسوار۔۔ جو اَب بچ کے نکل آیا ہے ڈھونڈتی پھرتی ہیں اس کو یہ دو روحیں کب سے ایک کہتی ہے ، مرے پچھلے جنم میں تم نے مجھ← مزید پڑھیے
1-اندر آنا منع ہے اپنے محل کے دروازے کے اوپر اس تختی کو لٹکا کر شاید تم یہ معمولی سی بات بھی بھول گئے ہو جھکّڑ، آندھی، طوفاں، بارش بھوکے ننگے لوگ، گداگر ڈاکو، چور ۔۔۔۔ آوارہ کُتے بالکل ناخواندہ← مزید پڑھیے
ہے ارتفاق یا اقران یا اخوان الزماں کہ جس میں حاضر و موجود بھی ہیں زنگ آلود رواں دواں کو بھی دیکھیں تو ایسے لگتا ہے کہ منقضی ہے، فراموش کردہ، ما معنیٰ اگر یہی ہے ، “رواں”، “حالیہ” اے← مزید پڑھیے
مدھم مدھم دھیرے دھیرے صحرا میں سورج کی آڑی ترچھی کرنیں نالاں ، شاکی اپنے ترچھے سایوں کی پسپائی پر اب سبک سبک کر اُلٹے پاؤں چلتے چلتے دور افق میں ڈوب گئی ہیں ایک نئی ہلکی ’ ’ سُر← مزید پڑھیے
A Short Note about the poem MALAMATI …… ملامتی In 1982 while supervising a doctoral student’s work on the poetry of the Puritan period in England, I was so engrossed in the subject that I started my search for self-abnegating← مزید پڑھیے
آؤ گائیں ذات کا نوحہ دانتوں میں اک تنکا رکھ کر روتے روتے سوگ منائیں آؤ گائیں اشک بہائیں خود کو پُرسا دیں رک رک کر دیتے جائیں سبک سبک کر پھوٹ پھوٹ کر روئیں دھاڑیں مار مار کر ٹھنڈے← مزید پڑھیے
اس جگہ ڈوبا تھا میں۔۔۔ ہاں، تین چوتھائی صدی پہلے یہیں ڈوبا تھا میں آج بھی میں تہہ میں اپنی آنکھیں کھولے ایک ٹک تکتا ہوا اس آسماں کو دیکھتا ہوں جس میں بادل کا کوئی آوارہ ٹکڑا ایک لمحے← مزید پڑھیے
سہ ماہی ادبی جریدہ ’ادب ساز‘ کے مدیر نصرت ظہیر کہتے ہیں: ’ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے فکر و فن کی تفہیم اردو ادب میں ان کی اس انفرادیت کے سبب بھی ضروری ہو جاتی ہے کہ پہلے انہوں نے← مزید پڑھیے
انت ہے کیا اب ہمارا؟ ہم جو ناطق ہیں ، مگر حیواں بھی ہیں ؟ حالِ حاضر سے پسِ ِ فردا، بالاآخر؟ کیا ہم اپنے ارتقا کی آخری سیڑھی پہ پاوں رکھ چکے ہیں؟ کیا یہی کچھ حاصل ِ لاحاصلی← مزید پڑھیے
کیسے ہو سکتے ہیں ’بے مانند‘ او ر ’مانند ‘۔۔ایک؟ ایک یعنی ایک جیسے؟ ہاں ۔۔مگر، اک دوسرے کی حدّ و ضد بھی میر و غالب کو ہی دیکھیں ذرا ۔۔۔پرکھیں کہ دونوں میں کہیں ّ”مانند” ہونے یا نہ ہونے← مزید پڑھیے
گو مگو کی کیفیت محسوس ، نا محسوس، ہونے یا نہ ہونے کا اعادہ سوچنے اور کر نہ سکنے کا ہراس و وسوسہ ماضی کی دادیں بھول جانے کی سزا میرا مقدر تو نہیں تھا! میں کوئی دُشینت یا ہیملٹ← مزید پڑھیے
یہ نظم کئی برس پہلے لکھی گئی تھی ۔ بوجوہ مکمل نہ ہو سکی کہ مدرسہ ہائے تصوف کے بارے میں جن کتابوں کی مجھے ضرورت تھی وہ امریکا میں دستیاب نہیں تھیں۔چھ سات علما کو ، پاکستان اور ہندوستان← مزید پڑھیے
ڈاکٹر نارنگ کا قلم تمام عمر متحرک رہا ہے ۔ ان کی کتابوں کا اگر بالاستیعاب مطالعہ کیا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ایک موضوع پر انہوں نے خدا جانے کتنا وقت صرف کیا ہو گا۔ جس عر← مزید پڑھیے
ایک ذاتی تاثر گذشتہ صدی کی ۱۹۵۰ء کی دہائی میں جب ابھی میں ایم اے (انگریزی ادبیات) کے امتحان کی تیاری کر رہا تھا تو کئی بار یہ خیال ذہن میں جاگزیں ہوتا ہوا محسوس ہوتا تھا کہ انگریزی کی← مزید پڑھیے
ڈاکٹر گو پی چند نارنگ اب نہیں رہے لیکن ان کی یاداشتیں جا بجا مییرے فیس بک کے صفحات پر بکھری پڑی ہیں۔ یہ تحریر ایک تقریر کا متن ہے جو امریکا اور کینیڈا کے فاصلے کو عبور کرتی ہوئی← مزید پڑھیے