توہین مذہب کا الزام لگا کر قاتل ہجوم نے سوات میں ایک تازہ کارروائی کرتے ہوئے ایک اور بے گناہ شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس نوعیت کا یہ نہ تو پہلا واقعہ ہے اور حالات دیکھتے ہوئے← مزید پڑھیے
یہ چند سال پہلے کا واقعہ ہے ملتان میں اپنے گھر کے قریب فارمیسی میں ایک نوجوان کو دیکھا جو سیلز مین (جو فارماسسٹ نہیں تھا) سے ایک ہائی پوٹینسی کی اینٹی انگزائٹی دوا مانگ رہا تھا اور وہ بھی← مزید پڑھیے
فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان تشدد کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوئے کچھ دن گزر چکے ہیں۔ تشدد کے یہ سلسلے فلسطینیوں، اسرائیلیوں اور اس تنازعے کو دیکھنے والوں کے لیے نئے نہیں ہیں۔ حسبِ سابق بے پناہ← مزید پڑھیے
بظاہر ضیاء الحق کی آمریت کے خلاف مزاحمت کرنا بہت ہی مشکل کام تھا۔ میں نے لاہور کے شاہی قلعے میں عقوبت کا نشانہ بننے والوں کے انٹرویو کیے۔ جام ساقی مرحوم سے ان کی قید تنہائی کے احوال بھی← مزید پڑھیے
خالد سعید 29 مئی کو اس دنیا سے سدھار گئے۔ وہ جب موجود تھے ،حتیٰ کہ جب وہ صاحب فراش بھی تھے کبھی یہ احساس تک نہ ہوا کہ دنیا ان کے بغیر کیا ہوگی۔ اس بات کا احساس عین اس صبح کو ہوا جب ان کے جانے کی اطلاع ملی۔ یہ اطلاع گو غیر متوقع نہیں تھی مگر پھر بھی ناقابل یقین ضرور تھی۔← مزید پڑھیے
عمران خان اس وقت جنرل مشرف کو اپنی دی گئی حمایت سے دستبردار ہو چکے تھے اور وہ فوجی جنتا کو خوب تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔ اور صاف لفظوں میں یہ بتاتے ہیں کہ اگر وہ اقتدار میں آگئے تو کس طرح فوج کو اس کے اس رول تک محدود کردیں گے جو آئین میں لکھا ہوا ہے۔← مزید پڑھیے
نسل کشی، جمہوریت، اور اکثریت پسندی۔۔ڈاکٹر اختر علی سیّد/وسعت اللہ خان ہمارے ملک کے ان چند صحافیوں میں سے ایک ہیں جو انتہائی اہم اور نازک موضوعات پر انتہائی مہارت اور بھرپور معلومات کے ساتھ سادہ پیرائے میں بات کہنے پر قدرت رکھتے ہیں۔← مزید پڑھیے
فکری روایات کی تفہیم اور تکریم۔۔ڈاکٹر اختر علی سیّد/فرانسیسی فلسفی مشعل فوکو نے Episteme اور Discourse کے تصورات اپنے فلسفیانہ نظریات میں شامل کیے ہیں۔ مجھے اجازت دیں کہ غلط ہی سہی مگر میں Episteme کا ترجمہ "روح عصر" کروں، روح عصر سے فوکو کی مراد کسی ایک خاص وقت اور مقام پر موجود افراد کا وہ ذہنی ڈھانچہ ہے← مزید پڑھیے
کیا پاکستان میں صحافت آزاد ہے؟ یہ سوال سادہ نظر آتا ہے۔ سماجی سائنس کے ایک طالب علم کے طور پر میرے لیے یہ سوال اور اس کے ممکنہ جواب دونوں ہی بہت زیادہ دلچسپی کے حامل ہیں۔ پہلے اس← مزید پڑھیے
تہذیبوں کا تصادم Clash of civilization نامی تصور پر پہلے برنارڈ لویس Bernard Lewis نے لکھا تھا بعد میں سیمیویل ہنٹنگٹن Samuel Huntington نے اس تصور پر ایک مختصر سا مضمون 1992 میں شائع کیا تھا, اسی تصور کو بعد← مزید پڑھیے