اگر کسی سے پوچھا جائے کہ اگر اپنی کسی حس کی قربانی دینا پڑے تو شاید ہر کوئی سونگھنے کی حس کا انتخاب کرے گا۔ ایک سروے کے مطابق تیس سال سے کم عمر کے لوگوں میں نصف نے اپنے← مزید پڑھیے
آنکھ کا رنگ جس حصے کی وجہ سے ہے، یہ iris ہے۔ یہ پٹھوں کا ایک جوڑا ہے جو آنکھ کی پتلی (pupil) کی درز کو ایڈجسٹ کرتے ہیں۔ ویسے ہی جیسا کیمرہ کا aperture۔ کتنی روشنی اندر جانی ہے← مزید پڑھیے
آنکھ کے الگ حصوں کے اس نظام کو بلاتعطل اور بغیر فرکشن کے ہمہ وقت چلائے رکھنے کے لئے، ہم مسلسل ہر وقت آنسو پیدا کرتے رہتے ہیں۔ آنسو آنکھ جھپکتے وقت پلکوں کے لئے رگڑ کم کرتے ہیں اور← مزید پڑھیے
یہ کہنے کی ضرورت بھی نہیں کہ آنکھ ایک عجوبہ ہے۔ دماغ کے سریبرل کورٹیکس کے ایک تہائی حصے کا تعلق بصارت سے ہے۔ لیکن آنکھ کا ڈیزائن کچھ الٹ ہے۔ روشنی ڈیٹکٹ کرنے والی روڈ اور کون پیچھے ہیں← مزید پڑھیے
دماغ کو مکمل طور پر بننے میں بہت وقت لگتا ہے۔ ٹین ایجرز کا دماغ تقریباً اسی فیصد مکمل ہوا ہوتا ہے۔ ابتدائی دو برسوں میں یہ سب سے تیزی سے بڑھتا ہے اور دس سال کی عمر تک پچانوے← مزید پڑھیے
بدن میں فنگس اور پروٹسٹ بہت عام پائے جاتے ہیں۔ فنگس بہت عرصے تک سائنسی طور پر پرسرار شے رہی۔ اس کو کچھ عجیب پودوں کے طور پر شمار کیا جاتا تھا لیکن خلیاتی لحاظ سے یہ پودوں جیسے نہیں۔← مزید پڑھیے
نوبل انعام یافتہ سائنسدان پیٹر میڈاور کے مشہور الفاظ میں، “وائرس پروٹین میں لپٹی ہوئی بری خبر ہے”۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر وائرس بری خبر نہیں۔ یا کم از کم انسانوں کے لئے نہیں۔ وائرس عجیب ہیں۔← مزید پڑھیے
ایک گہرا سانس لیں۔ اگر آپ سمجھ رہے ہیں کہ آپ کے پھیپھڑے آکسیجن سے بھر گئے ہیں تو یہ ٹھیک نہیں۔ اسی فیصد نائیٹروجن اندر گئی ہے۔ یہ فضا میں سب سے زیادہ پائی جانتی ہے اور ہمارے لئے← مزید پڑھیے
ایک چیز جو ہماری جلد بہت بار کرتی ہے، وہ کھجلی ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات کی آسانی سے وضاحت کی جا سکتی ہے (مثلاً مچھر کاٹنا، پِت نکلنا) لیکن بہت سی ایسی ہیں جن کا علم نہیں۔ ہو← مزید پڑھیے
ہمیں بہت سا پسینہ آتا ہے۔ دلچسپ چیز یہ ہے کہ عام خیال کے برعکس پسینہ خود میں کوئی بھی بو نہیں رکھتا۔ ایکرائن پسینے کو بیکٹیریا کیمیائی طور سے توڑتے ہیں جس کی بو پیدا ہوتی ہے۔ یہ بو← مزید پڑھیے
اکتوبر 1902 کو پیرس میں پولیس کو ایک تفتیش کے لئے بلایا گیا۔ ایک متمول علاقے میں ایک شخص کو قتل کر دیا گیا تھا اور کچھ آرٹ ورک چوری کر لیا گیا تھا۔ قاتل نے سراغ نہیں چھوڑے تھے← مزید پڑھیے
اگر جلد کا بالائی ایک ملی میٹر حصہ اتارا جائے تو یہ اس قدر باریک ہو گا کہ کسی حد تک شفاف ہو گا۔ اور بس یہی ۔۔۔ سیاہ، سفید، بھورا ۔۔۔ یہ ہماری جلد کی رنگت ہے۔ انسانوں کی← مزید پڑھیے
شاید اس بات پر حیرت ہو لیکن ہمارے جسم کا سب سے بڑا عضو کھال ہے اور یہ ایک ہرفن مولا عضو ہے۔ یہ بدن کے اندر کی چیزوں کو اندر اور بری چیزوں کو باہر رکھتی ہے۔ یہ لگنی← مزید پڑھیے
جسم کو کئی بار مشین سے تشبیہ دی جاتی ہے لیکن یہ اس سے بہت بڑھ کر شے ہے۔ یہ چوبیس گھنٹے کام کرتا ہے اور دہائیوں تک مسلسل کرتا ہے۔ اسے روک کر سروس کرنے کی ضرورت نہیں پڑتا← مزید پڑھیے
آسٹریلیا میں سائنسدانوں نے 13000 افراد کے ڈی این اے کا تجزیہ کر کے کئی ایسے جین شناخت کئے جہاں پر لبرل اور کنزرویٹو میں فرق تھے۔ زیادہ تر کا تعلق نیوروٹرانسمٹر کے کام کرنے سے تھا۔ خاص طور پر← مزید پڑھیے
ہم اپنی فطرت میں خود پسند ہیں لیکن ہماری فطرت میں ایک سوئچ بھی ہے (جسے ہائیٹ Hive switch کا نام دیتے ہیں)۔ یہ ہر وقت آن نہیں ہوتا۔ اس کا آن ہونا ہمیں اپنی ذات سے آگے لے جاتا← مزید پڑھیے
انسانوں نے اپنے ساتھ رفاقت کے لئے بہت سے جانوروں کو سدھایا ہے۔ بھیڑ، بکری، کتا، بلی ۔۔۔ اس کا نتیجہ یہ رہا ہے کہ ہمارے سدھائے ہوئے جانوروں میں جارحانہ رویے کی کمی اور دوستانہ رویہ پایا جاتا ہے۔← مزید پڑھیے
“یہ ناقابلِ تصور ہے کہ آپ کبھی بھی دو چمپینزیوں کو دیکھیں جنہوں نے ملکر درخت کا تنا اٹھایا ہو”۔ مائیکل ٹوماسیلو جو چمپینزی کے ذہن پر تحقیق کے ماہر ہیں، ان کا یہ فقرہ سمجھنا انتہائی اہم ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔← مزید پڑھیے
ستر کی دہائی کو “فرد کی دہائی” کہا جاتا ہے۔ انفرادیت پسندی کا عروج اس وقت میں آیا۔ سماجی سائنس میں ہونے والی تبدیلیاں بھی اسی کے ساتھ ہی۔ مثال کے طور پر، سماجی نفسیات میں fairness کے لئے کی← مزید پڑھیے
ایک نوجوان بائیولوجسٹ جارج ولیمز 1955 میں دیمک کے ماہر کا لیکچر سن رہے تھے۔ لیکچر دینے والے کا دعویٰ تھا کہ دیمک کی طرح ہی کئی جانور ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں اور مددگار ہوتے ہیں۔ بڑھاپا اور← مزید پڑھیے