زندگی پہلے قربان کر دیتی ہے پھر فدا وہ دل و جان کر دیتی ہے اپنے حصے کی خوشیاں سبھی بانٹ کر مشکلیں یوں وہ آسان کر دیتی ہے نام کر کے بہاریں سبھی اوروں کے زندگی اپنی ویران کر← مزید پڑھیے
اس نے پوچھا’’شاہ لطیف کون تھا؟‘‘ میں نے کہا ’’دنیا کا پہلا فیمینسٹ شاعر‘‘ اس نے پوچھا ’’کس طرح۔۔۔!؟‘‘ میں نے کہا ’’اس طرح کہ : وہ جانتا تھا کہ عورت کیا چاہتی ہے؟ اس سوال کا جواب ارسطوبھی نہ← مزید پڑھیے
اُفق کی آنکھ سے ٹپکا لہو اذیّت کا فشارِ وقت سے لہروں کی تھم گئیں سانسیں ہوا کے ہاتھ سے چُھوٹی لگام پانی کی زمیں کی سمت نظر گاڑ دی تلاطم نے اُٹھایا سر جو کسی ریت کے گھروندے نے← مزید پڑھیے
محبتوں کے ناچ گھر میں ناچتے تھے دو بشر تھام کر ہاتھوں میں ہاتھ پیر اٹھتے تھے ساتھ ساتھ ایک حسینہ پھول سی، اک دیوانہ مست سا زندگی کے والٹز(waltz) کی دھن کیسی تھی مدھر مدھر اڑتے تھے ہرجا گلابی← مزید پڑھیے
کئی صدیوں سے غرورِ آدمیت اور حیاِ نسوانیت کے درمیان پِس رہا ہوں یا رہی ہوں میں ادھوری جنس ہوں مگر مکمل انسان ہوں میرے ہونٹوں پر لالی اور ٹھوڑی پر داڑھی ہے جسم کے نشیب و فراز ثمر سے← مزید پڑھیے
اسلامسٹ کہتے ہیں کہ پاکستان ایک سپیشل ملک ہے، ایک خاص خطہ ملا ہے خدا کی طرف سے۔ اسی لیے اس پر مصیبتیں زیادہ آتی ہیں۔ ہماری ایک بزرگ کہا کرتی تھیں کہ ہمیشہ خدا سے دعا مانگو کہ تمیں← مزید پڑھیے
جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے اگرمعدے میں ہو تیرے گرانی تو جھٹ پی سونف یا ادرک کا پانی گر خوں کم بنے بلغم زیادہ تو کھا گاجر، چنے، شلغم زیادہ! ’’ آسان← مزید پڑھیے
ہم نے ماتم کی ریت نبھائی، غم حسین ؑ بھی منایا ،مناتے آۓ ہیں، یہ غم رہے گا بھی۔۔۔ ہم نے مجلسیں سجائیں غم کو تازہ کیاہر اک برس، ہرنئے سال کی شروعات ہم نے ایسے کی کہ ہم حسینؑ← مزید پڑھیے
1939ء گاؤں کے باہر مائی مولے والی بنھ (پانی کے باندھ کا پنجابی لفظ)۔ ایک جھیل ہے جس میں آبی پرندے تیرتے ہیں۔ میں کنارے کے ایک پتھر پر پانی میں پاؤں لٹکائے بیٹھا ہوں۔ مرغابیاں بولتی ہیں، تو میں← مزید پڑھیے