پاکستان ہو یا پاکستان سے باہر پلنے والی پاکستان نژاد نئی نسلیں، یہ سبھی دن بدن اتنی بدلتی جا رہی ہیں کہ سخت تعجب ہوتا ہے۔ ان بچوں کے اپنے انوکھے مسائل ہیں، جن کا حل ڈھونڈنا تو درکنار، ان← مزید پڑھیے
اگرچہ پاکستان کلچرل ایسوسی ایشن کا اجلاس مختصر نوٹس پر نہایت عجلت میں بلایا گیا تھا مگر یہ میٹنگ نہایت ضروری تھی۔ ہم سب لوگوں کو مل کر یہ اہم فیصلہ کرنا تھا کہ اس بار پاکستان کے یوم آزادی← مزید پڑھیے
ہمارے پیارے دوست افتی نے جہاں افسانوں اور شاعری کی اپنی کئی کتابیں زیور طبع سے سرفراز فرمائیں، وہیں بہ زبان انگلش ایک کتاب مرمیکوفل بھی تحریر کی۔ اس کتاب کو شکاگو کی کسی یونیورسٹی میں پڑھایا جاتا رہا ہے۔← مزید پڑھیے
ایک پاکستانی مہیلا نے تین دیش الانگ کر اپنے مذہب کو تبدیل کرنے، پچھلے نکاح کو خود فاسق و ساقط قرار دینے اور ہندو سناتن دھرم اختیار کرنے کے بعد اپنے نئے وواہا رچانے کا اعلان کیا کِیا، ایک عالم← مزید پڑھیے
اگرچہ میں کچھ بہت زیادہ دل پھینک اور ہرجائی فطرت کا مالک بھی نہیں ہوں، مگر کیا کروں، دل کے ہاتھوں بہت مجبور ہوں کہ تقریباً روزانہ ہی میری محبوباؤں کی شکل بدل جاتی ہے۔۔۔ اور اکثر اوقات ان کی← مزید پڑھیے
برصغیر کی غیر منصفانہ تقسیم پر اتنی قیامت ہرگز نہ ٹوٹتی اگر اسے منظم طریقے سے کروایا جاتا۔ انگریزوں نے ملک چھوڑ کر جاتے جاتے برصغیر کے لوگوں سے اپنی حزیمت کا بھاری انتقام لیا اور جان بوجھ کر اتنی← مزید پڑھیے
ہماری اصل تہذیب تو دراصل موہنجوداڑو ہی سے شروع ہوتی ہے مگر ہمیں اپنے آباو اجداد کے غیر مسلم یا ہندو ہونے پر اتنی شرمندگی ہوتی ہے کہ ہم انھیں اپنانے سے انکاری ہیں بلکہ سرے سے انھیں اپنا آباو← مزید پڑھیے
ایک کہانی وہ تھی جسے وہ لکھتی تھی اور ایک کہانی وہ تھی جس کا لکھا وہ بھوگتی تھی، دونوں کہانیاں بالکل مختلف تھیں مگر گڈ مڈ ہو ہو جاتی تھیں۔ پھر جو وہ لکھنا چاہتی تھی، اس سے لکھا← مزید پڑھیے
آپ نے مہا بھارت کے قصّے تو ضرور پڑھے یا سنے ہوں گے۔ کم از کم ٹی وی پر ان کی اقساط دیکھ کر اپنے سر ضرور دھنے ہوں گے۔ کیا غضب کی سیریز بنائی گئی تھی کہ آج بھی← مزید پڑھیے
ایک زمانہ تھا مشاعروں کی ہی طرح داستان اور قصہ گو چوپالوں میں بیٹھ کر انتہائی لچھے دار قصے داستانیں یا کہانیاں دلفریب باتوں کے پھندنے لگا لگا کر سناتے تھے۔ دلی کے مرزا مچھو بیگ کی شہرت صدیوں بعد← مزید پڑھیے
حاضرین بہ تمکین، قدردانوں، مہربانوں و مہر بانو نامہربانو! ہم سچ کہتے ہیں کہ جو بھی کہیں گے خدا اور اپنی بیگم کو حاضر ناظر جان کر سچ مچ کا درست، ٹھیک، صحیح اور بالکل ٹھیک ٹھاک کہیں گے، ہاں← مزید پڑھیے
خانہ کعبہ کی سنگی چار دیواریوں سے پرے اونچے میناروں کے سائے تلے چمکتے پھسلتے مرمریں سنگ مرمر پر گدڑی بچھائے وہ سر جھکائے بیٹھا تھا۔ لمبی داڑھی، مہندی سے رنگی گھنگریالی دراز زلفیں، آنکھوں میں سرمے کے لمبے دنبالے،← مزید پڑھیے
فلم سیتا مریم مارگریٹ میں فلمسٹار رانی بے حد خوبصورت ملبوسات اور ہیر سٹائلز کے ساتھ آئیں۔ رانی بے حد ورسٹائل اداکارہ تھیں۔ انھوں نے کئی فلموں میں بڑی کامیابی سے کردار کی ضرورت کے مطابق لہجے تبدیل کئے۔ ثریا← مزید پڑھیے
پرانی فلمیں، پرانے اداکار،اداکارائیں، ہمیں بهی ان کا ہوکا ہے، پوتهیاں بہ نوک زبان۔ اسی فیس بک پہ جب جب کوئی صاحب کسی پرانی فلم یا گیت کا ذکر چهڑتے ہیں، ہمارے ہاتهوں میں کهجلی ہونے لگتی ہے۔ ہاں صاحب!← مزید پڑھیے
وہ سیالکوٹ کا کوئی مضافاتی گاؤں تھا جہاں ایک کچے کرائے کے مکان میں ہم رہتے تھے۔ ابا فوج کے معمولی ملازم تھے، ان کی یونٹ بیس بلوچ کا تبادلہ آزاد کشمیر ہو گیا۔ وہاں انھیں فیملی کوراٹر کی آسائش← مزید پڑھیے
ہمارا معاشرہ بدقسمتی سے اداسی، غم اور دکھ کو خوشیوں پر ہمیشہ ترجیح دیتا چلا آیا ہے۔ ہماری شاعری نوے فیصد افسردگی، اداسی اور رنج و الم سے مزیّن ہے۔ کہیں فکر معاش ہے تو کہیں فکرِ فردا۔ رہی سہی← مزید پڑھیے
ہمارے شہر میں طوفان آئیڈا نے اتنی تباہی مچائی ہے کہ ہر سمت ٹوٹے ہوئے در و دیوار اور ٹوٹے دل ہی دکھائی دیتے ہیں۔ ٹوٹی چھتوں، گرتے دیوار و بام کی مرمت کروانے کے دام آسمان سے باتیں کرنے← مزید پڑھیے
عجیب اتفاق ہے۔ ابھی ابھی فلاڈیلفیا سے آتے ہوئے ہائی وے 59 ساؤتھ پر البامہ کے ایک ننھے منے چھوٹے سے قصبے کے نزدیک سے گزرے تو اس کے نام Mccalla Bessemer پر ہمیں ہنسی آ گئی ۔ ہم نے← مزید پڑھیے
عزیزم نسیم خان کی انوکھی دلفریب آزاد شاعری کی کتاب “رنگریز” پڑھتے ہوئے جب انگ انگ ان دیکھے رنگوں میں رنگتا چلا گیا تو یوں محسوس ہوا جیسے قدموں تلے بچھے قالین کے دھیمے رنگ دھنک بن کر لہرانے لگ← مزید پڑھیے
ہمارے یار غار تنولی صاحب کی تمام تر پوسٹیں ایسی ہوتی ہیں کہ انسان ان کی گوند سے چپک کر رہ جاتا ہے۔ محترم اور ان کی لاکھوں لکھوں پر بھاری لِکھت ایسے مقناطیس ہیں جن سے چھوٹنا جان جوکھوں← مزید پڑھیے