مکالمہ - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 190 )

سانحہ باجوڑ سے سانحہ پشاور تک۔بلال شوکت آزاد

یہ بھی بچے تھے, معصوم تھے, طالبعلم تھے, بے گناہ اور اسی ملک کے شہری تھے۔ان کا گناہ بھی وہی کلمہ اور وہی شہریت تھی دشمن کی نظر میں جو آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم بچوں کا تھا۔ان کے←  مزید پڑھیے

منتشر نظریہ،منقسم سوچ اور گلگت بلتستان کا اصل مسئلہ۔شیر علی انجم

محترم قارئین کہتے ہیں کسی بھی معاشرے میں بسنے والے افراد کا اخلاقی اور معاشرتی رویہ اس قوم کی پہچان ہوتی ہے۔ بلکہ روزمرہ کے معمولات میں رونما ہونے والے تمام تر واقعات میں ہمارا مثبت یا منفی رویہ بھی←  مزید پڑھیے

” لَو جہاد“۔ مسلمانوں کے قتل عام کا نیا ہتھیار۔غازی سہیل خان

انگریزی کی ایک مشہور کہاوت ہے”Give dog a bad name and kill him“ یعنی” کتے کو ایک بُرا نام دو اور پھر اسے مارر ڈالو“۔یہ کہاوت استعماری طاقتوں کے ہاں مقبول اور مستعمل ہے لیکن آج کل اِس کا اطلاق←  مزید پڑھیے

ہمیں خاص نہیں بننا۔عامر کاکازئی/نظم

اسلامسٹ کہتے ہیں کہ پاکستان ایک سپیشل ملک ہے، ایک خاص خطہ ملا ہے خدا کی طرف سے۔ اسی لیے اس پر مصیبتیں زیادہ  آتی ہیں۔ ہماری ایک بزرگ کہا کرتی تھیں کہ ہمیشہ خدا سے دعا مانگو کہ تمیں←  مزید پڑھیے

نئے صوبوں کی ضرورت اور اس کا طریقہ کار۔عمیر فاروق

 زرداری نے سرائیکی صوبہ کی حمایت کا اعلان کیا تو نئے صوبوں پہ بحث پھر سے چھڑ گئی۔ نئے صوبے بننے چاہییں اور یہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔ ہم کب تک انگریز کے بنائے ہوئے صوبوں پہ انحصار کرتے←  مزید پڑھیے

اسلامی اور طالبانی جہاد۔قمر نقیب خان

کہاوت مشہور ہے کہ محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز ہے، Every thing is fair in love and war. لیکن رحمت للعالمین نے اس نظریہ کی یکسر نفی کر دی. رسول اللہﷺ  نے جنگ کے لیے نہ صرف اصول←  مزید پڑھیے

کیا غیر مسلم جنت میں جا سکتا ہے؟ عظیم عثمانی

بحیثیت قرآن حکیم کے طالبعلم جس بات کے ہم قائل ہیں وہ یہ ہے کہ کم از کم تین چنیدہ اور بنیادی حقائق ایسے ہیں جن کا شعور ہماری فطرت میں پیوست یعنی ودیعت کردیا گیا ہے. ان حقائق کے←  مزید پڑھیے

شام کا بحران۔ذوالقرنین ہندل

شام میں خانہ جنگی شروع ہوئے چھ سال سے زیادہ  عرصہ گزر چکا ہے ۔لاکھوں لوگ جان کی بازی ہار چکے۔ انسانیت کی دھجیاں اڑائی گئیں۔مگر شام کا داخلی بحران ابھی بھی ختم نہیں ہوا۔شاید اسے ختم ہونے نہیں دیا←  مزید پڑھیے

میں تمھیں بچانے نہیں آسکا۔۔سلیم فاروقی

ہائیں ہائیں گڈو یہ کیا کر رہے ہو، اپنے ابا کا جوتا پہن کر چل رہے ہو، گر جاؤ گے۔۔ ارے پپو یہ اپنے دادا کا چشمہ مت لگاؤ، ٹوٹ بھی جائے گا اور تمھاری آنکھیں بھی خراب ہو جائیں←  مزید پڑھیے

سو لفظوں کی کہانی ۔ منافع بخش۔مدثر ظفر

میرا دوست “جوجو” ، حلوائی ہے۔ پچھلے دنوں کاروبار مندا تھا۔ جگہ بدل کر دیکھا لیکن سب بے سود۔ کبھی ریلوے اسٹیشن پر, کبھی بس اسٹاپ پر، کبھی مین بازار میں، لیکن مٹھائی خریدنے والے دن بہ دن کم ہوتے←  مزید پڑھیے

اساتذہ سے بدسلوکی،تربیت میں کمی کہاں؟۔اشفاق پرویز

استاد قوم کا معمار ہوتا ہے۔ قوم جو کچھ ہے اُسی کی بدولت ہے۔ بچے استاد کی ہی تقلید کرتے ہیں۔ استاد کا ہر معاشرے میں ایک مقام ہوتا ہے جس سے کسی کوانکار نہیں۔ استاد چاہے تو غلام قوم←  مزید پڑھیے

انسانیت کی عظیم چھلانگ۔محمد شاہزیب صدیقی/حصہ اول

بلاشبہ انسان کا چاند پر پہنچ جانا ایسا عظیم کارنامہ  ہے جسے بہت سے لوگ آج بھی تسلیم کرنے سے انکاری نظر آتے ہیں۔ امریکہ ، یورپ، آسٹریلیا الغرض ہر براعظم میں ایسے لوگ  اچھی خاصی تعداد میں موجود ہیں←  مزید پڑھیے

مستقبل کی دنیا اور بچوں کی تربیت۔سید عبدالوہاب شیرازی

بچوں کی تربیت مشکل ترین اور صبر آزما کاموں میں سے ایک کام ہے۔ ہمارے ہاں جیسا کہ ہر شعبہ تنزلی کا شکار ہے وہی معاشرتی اقدار بھی تباہی کے دہانے پر کھڑی ہیں۔ چند سال پہلے تک ہر کام←  مزید پڑھیے

سولہ دسمبر۔۔ شاہانہ جاوید

 16 دسمبر ہم پاکستانیوں کے دلوں میں ایک ناسور کی طرح پل رہا ہے اس دن ہم نے اپنا ایک بازو مشرقی پاکستان کھویا، اور  کوئی سبق نہ سیکھا. پے در پے غلطیاں کرکے ملک کو اس نہج پر پہنچادیا←  مزید پڑھیے

ذرا تم دام تو بدلو۔فاروق بلوچ

 “اگر یہ فیصلہ  مشہور  ہو  جائے کہ کل بڑے پیمانے پہ سرمایہ داروں کو پھانسی دی جائے گی تو آج یہ سرمایہ دار رسیاں بنانا شروع کر دیں گے”. کارل مارکس پانامہ پیپرز کا ہنگامہ ابھی تک پوری شد و←  مزید پڑھیے

بے حس اور غدار قوم۔۔بلال شوکت آزاد

جب قومیں بے حس اور خود غرض ہوں, جب اپنا تشخص قوم کو بے معنی لگے, جب غیر اقوام اور غیر ممالک کی محبتوں کے چراغ دلوں میں منور ہوں, جب ثقافتی یلغار کا جادو سر چڑھ کر بولے تو←  مزید پڑھیے

سقوط ڈھاکہ اور دوہرا معیار۔صوفی نعمان ریاض

معلوم ہے زندگی تسلسل کا نام ہے, استقامت اور مستقل پن کا نام ہے, ہر لمحہ سانس لینا اور روزانہ وقت پر کھانا پینا اسی تسلسل کی علامت ہیں کہ جو چیز ناگزیر ہو تو اس کے وقوع پذیر ہونے←  مزید پڑھیے

کالی اور گوری صحافت۔قمر نقیب خان

لگ بھگ بارہ سال پہلے میں کوہاٹ، بنوں اور میرانشاہ کے علاقوں میں گیا تھا. اس وقت پورے بنوں شہر میں عورت ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی تھی، بس کالے نیلے شٹل کاک برقعے تھے. میری والدہ اور بہن نے←  مزید پڑھیے

تڑخی دعا کا نیلا لہجہ۔۔سانحہ پشاور پر نظم/صدف مرزا

لال لہو کی دھوپ میں لرزاں دلوں کے پچھلے دالانوں میں خوابوں کی ٹوٹی الگنیوں پر خوں رنگ دھاڑتے چھیدوں والی وردیاں آ ج بھی لہراتی ہیں ان چھیدوں نے جن پھولوں کے جسموں کو بانسری بنایا ان کی دھن←  مزید پڑھیے

سانحہ پشاور پر دو نظمیں ۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

گذشتہ برس آج کے دن میرے لڑکپن کے شہر پشاور کے افسوسناک سانحہ کےبعد تحریر کردہ دو نظمیں۔ میرے ابّو سلامت رہیں!!   “اے خدا، میرے ابو سلامت رہیں” یہ دعا گو فرشتہ بھی کل صبح مارا گیا ظالموں نے←  مزید پڑھیے