موت، - ٹیگ

بے موسمی وفات اور باپ کی پگ/راجہ فراست محمود

چونکہ لکھاری نہیں ہوں میں اس لئے فنِ  قلمکاری سے آشنائی   اتنی نہیں  کہ بے موسمی وفات کا دکھ لفظوں کے ذریعے صفحہ قرطاس پہ اُتار سکوں۔مگر دل ناتواں پہ اک بے موسمی وفات کے گہرے صدمے نے جو نقش←  مزید پڑھیے

خوف/سائیں سُچّا

جُون23، 1973 جھیل سلیٹی آئینے کے بھیس میں فضا میں اُڑتے پتنگوں کو ورغلا کر اپنی طرف کھینچ رہی تھی۔ پانی کی چادر کے بالکل نیچے متوقع مچھلیاں سبک رفتاری سے اُس چادر کو توڑتیں اور پتنگوں کو نِگل لیتیں۔←  مزید پڑھیے

موت وہ جو قابل ِرشک ہو / گل بخشالوی

انسان کی تخلیق مٹی سے ہے ، اور مٹی ہی ہو جانا ہے، یہ دنیا گلشنِ  فانی ہے ، گلشن میں مختلف رنگوں کے پھول ہوتے ہیں ،ان خوش نما رنگوں کے پھولوں کی خوشبو بھی مختلف ہوتی ہے کچھ←  مزید پڑھیے

عمران خان کے حواس پر سوار موت کا خوف/سیّد محمد زاہد

زندگی انسان کے ہاتھ سے یوں کھسک رہی ہے جیسے پانی کو چُلو میں بھر لو تو وہ انگلی کی درزوں سے کھسک جاتا ہے۔ جو بچتا ہے وہ موت ہے۔ موت ایک ایسا معمہ ہے جو سمجھنے کا ہے،←  مزید پڑھیے

کیا فلسفہ کی موت واقع ہو چکی؟ (6)-محمد یاسین

قرآن مجید پر غیر مسلم ناقدین کی طرف سے، قرآن  مجید کی سند پر تین بنیادی سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ اس تحریر میں ان سوالات کے جواب کا تجزیہ کیا جائے گا۔ پہلی تنقید یہ ہے کہ محمد ﷺ  اگر←  مزید پڑھیے

قانونِ فنا اور جنت و دوزخ کی ہمیشگی/ محمد رضوان خالِد چوھدری

ہندؤوں کا کئی جنموں کا عقیدہ مختلف زمانوں کے افراد نے اپنی محدود سمجھ بُوجھ کے باعث گردآلود کردیا ،ورنہ ان کے ہاں آنے والے نبیوں اور رسولوں نے یقیناً  انہیں زندگی کے الگ الگ عالمین میں تسلسل سے جاری←  مزید پڑھیے

کیا فلسفہ کی موت واقع ہوچکی؟ ( 3)-محمد یاسین

ہم نے فلسفہ اور علم کی تحلیل کر کے دونوں کو علمی انداز سے سمجھا اور آخر میں اس نتیجے تک پہنچے کہ علم وہی چیز قرار پائے گی جو تینوں ذرائع علم سے ثابت ہو۔ اس کے علاوہ تمام←  مزید پڑھیے

کیا فلسفہ کی موت واقع ہوچکی؟ (2)-محمد یاسین

فلسفہ کے موضوع پر ہم نے فلسفہ کی تعریف اور مقاصد کو سمجھا تھا اور مزید ذرائع علم بارے بھی۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا فلسفہ کی موت پورے علم کی موت ہے؟ اس سوال کے جواب←  مزید پڑھیے

جب زندگی اور موت میرے سامنے آ چکی تھی/محمد یٰسین

سن 2016 کی بات ہے،جب میں نے نیا نیا  میٹرک کیا تھا ۔ یہ دور بچپن سے جوانی کی طرف جارہا تھا۔ ابھی ماحول کے تھپیڑے نہیں سہے تھے۔ نہ کوئی   ادبی شعور تھا۔ ابھی شعور کی آنکھ کھل ہی←  مزید پڑھیے

حقوق العباد کے منافی رسومات/خنساء طاہر کمبوہ

آج کا انسان اپنی خواہشات اور خود ساختہ رسومات کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہورہا ہے، اور پھر مہنگائی نے بھی کچھ کسر باقی نہ چھوڑی ،متوسط طبقے کے لوگوں کی کمر توڑ دی۔اسلام نے کسی بھی ایسے عمل کا←  مزید پڑھیے

عاصم از مائی بیسٹ فرینڈ/انعام رانا

سال تھا چھیانوے اور باپ کے سفارش سے انکار کی بِنا پہ میں گورنمنٹ کالج کے بجائے میرٹ پہ ایف سی کالج لاہور میں داخل ہو چکا تھا۔ دن، مہینہ یاد نہیں مگر پُنّوں کے ساتھ کئی بار ملنے والا←  مزید پڑھیے

سیاسی کارکن کی موت: دوسرا پہلو/نجم ولی خان

کون انکار کرتا ہے کہ موت دکھ بھری ہوتی ہے مگر ایک منطقی سوال ہے کہ کیا اس موت کا سودا آپ نے سب کچھ دیکھتے بھالتے خود کیا ہے یا آپ کے پیاروں پر یہ دکھ جبری مسلط کیا←  مزید پڑھیے

پانی میں ستی/سیّد محمد زاہد

اسے انگ انگ کو صاف کرنا تھا، رواں رواں  دھونا تھا۔ ہر بن مو سے پھوٹتے پگھلتی جوانی کے عرق کو بھی پونچھنا تھا۔ بدن پر موجود دو دہائیوں کی میل پانی سے دُھلنا ناممکن تھی۔ گرچہ بوڑھی ماں دور←  مزید پڑھیے

ٹیٹنس کا ٹیکہ کتنا ضروری ہے؟- ڈاکٹر نویدؔخالد تارڑ

وہ جواں سال خوش شکل نرس تھی۔ ہمارے پاس ہسپتال میں کام کر رہی تھی کہ اس کی شادی کے دن آ گئے۔ شادی سے ایک ہفتہ پہلے وہ چھٹی لے کر اپنے علاقے میں واپس چلی گئی۔ رخصتی سے←  مزید پڑھیے

میرے پیارے پاپا/روشین عاقب

آج قلم اٹھایا ہے کچھ لکھنے بیٹھی ہوں تو کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کہاں سے شروع کروں۔ جب سے آپ ہمیں چھوڑ کر  گئے ہیں، ذہن ماؤف ہے، ہر چیز اپنی جگہ سے ہل گئی ہے ،نہ زمین←  مزید پڑھیے

جنم، بیماری، بڑھاپا اور موت کا چکر/سیّد محمّد زاہد

اے کرشا گوتمی! تُو پھر آگئی۔ وہ دن جب سدھارتھ کی بیوی یشودھرا کی امیدوں کے باغ میں پھل آیا اس دن تو خیر مقدمی گیت گا رہی تھی۔ خوشی کا گیت۔۔ ” سب خوش ہیں، باپ خوش، ماں خوش←  مزید پڑھیے

الوداع یاور کاظمی/محمد علی عباس

سالِ  نوء کے پہلے دن، یکم جنوری اتوار کے باعث سرکاری تعطیل تھی۔میں گھر پر ہی تھا تو دن خاصا خوش گوار رہا۔ شام کو جب ساۓ لمبے ہو رہے تھے تو میں چکوال جنرل بس سٹینڈ پہ اسلام آباد ←  مزید پڑھیے

سستا آٹا اور مہنگی لاش/محمد وقاص رشید

ماں۔۔۔ بہت زور کی بھوک لگی ہے ۔ خدا کے لیے کچھ تو دو کھانے کو  ۔۔بھوکی بچیاں یک زبان ہو کر ماں سے کھانے کو مانگتی ہیں۔ تو وہ تڑپ کر انہیں سینے سے لگاتی ہے اور روہانسی ہو←  مزید پڑھیے

موت کی موت اور قیامت کا غم/احمد نعیم

کُن فیاکُن کے بعد سے میں بڑا پریشان تھا – جتنوں کو زندگی دی گئی تھی سارے مردار تھے ، سب کی آنکھیں بند تھیں، کان بند ،منہ بھی بند۔۔۔ ہاں مگر بڑے بڑے نتھنوں والی ناک زندہ تھیں، جو←  مزید پڑھیے

اوقات سے اوقات تک /یوحنا جان

نہ جانے کس آنگن اس لفظ کی گردش میرے کانوں میں کھٹ کھٹ کرنے لگی، اور رات کی تاریکی میں بیدار کر ڈالا۔ اس بات کا اندزہ تب ہونے لگا جب اندھیرے میں اپنی حقیقت کو سمجھنے کے لیے تڑپ←  مزید پڑھیے