چاروں اطراف ہُو کا عالم تھا۔ صبح کاذب کے اندھیرے اور کہر میں سب چھپا ہوا تھا۔ شلوار قمیض میں ملبوس عدنان کمبل میں ٹھٹھرتا ہوا ،کچھ ٹھوکریں کھا کر ایک جگہ پہنچ کر رک گیا۔ “مجھے معاف کر دو۔← مزید پڑھیے
اب ایسی بھی کوئی بات نہ تھی کہ وہ اپنی اِس گھبراہٹ اور بے چینی کو جویوں بیٹھے بٹھائے تپ ملیریا کی طرح یکدم اُس پر چڑھ دوڑی تھی کے پس منظر سے ناواقف تھا۔ ٹھنڈے پانی سے لبالب بھرے← مزید پڑھیے
اپنے گھر کے بیرونی تھڑے پر بیٹھا اور وہاں محفلیں سجاتا اب وہ اچھا نہیں لگتا تھا۔ ایک تو اُس نے تاڑ جتنا قد نکال لیا تھا۔ دوسرے اب وہ کوئی ارمنی ٹولہ ہائی سکول کے چوتھے پانچویں درجے میں← مزید پڑھیے
شام کو حمید صاحب کام سے فراغت پاکر گھر واپس آئے تو کھانے کے دستر خوان پر زویا کو موجود نہ پاکر مضطرب ہوئے۔ زویا کہاں ہے۔نظر نہیں آرہی؟ کالج سے واپس آنے کے بعد سے دروازہ بند کرکے بیٹھی← مزید پڑھیے
حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک دن جنگل میں جارہے تھے ،انہوں نے ایک چرواہے کی آواز سنی،وہ کہہ رہا تھا،”اے میرے جان سے پیارے خدا،تو کہاں ہے؟۔۔میرے پاس آ،میں تیرے سر میں کنگھی کروں،جوئیں نکالوں،تیرا لباس میلا ہوگیا ہے،اُسے دھوؤں،تیرے← مزید پڑھیے
ہاں مجھے یاد ہے وہ وعدے سارے کہ کہیں پہاڑوں پر ہم لکڑی کا گھر بنائیں گے ، مجھے یاد ہے جو نقشہ ہم نے ترتیب دیا تھا، ٹیرس میں دو کُرسیاں و میز جس پر شام میں چائے پیتے← مزید پڑھیے
مذہب تو محبت، زہد، ہدایت اور بنیاد کا مخفف ہے۔ مذہب کا فلسفہ نہ سمجھنے والا بت پرست بن جاتا ہے۔ بت پرست کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ خدا سے زیادہ خود کو دیکھتا ہے۔ وہ← مزید پڑھیے
یہ کیا خاموش منظر ہے کیسا سناٹا ہے ۔۔کیا لہریں سرگوشیاں کر رہی ہیں، کیا یہ میرے اندر کی تنہائی کو ابھار رہی ہیں؟یا میرے بنجر دل کو اپنی سنسناہٹ سے سیراب کرنے کو بے تاب ہیں؟ یہاں جو کنارہ← مزید پڑھیے
نہ خواب میرے،نہ حقیقتیں۔۔ مگر دونوں کا دیکھنا فرض ۔ خواب نہ دیکھیں تو سراب تک دکھائی نہیں دیتا اورحقیقت سے آنکھیں چرائیں تو وقت کا سیلاب رہنے نہیں دیتا ۔ نہ سوال کی کوئی حیثیت ہے اور نہ جواب← مزید پڑھیے
جب عورت محبت کرتی ہے مہکتے ہیں اس کے انگ کے رنگ سارے اس کے پور پور سے پھول کھلتا ہے اس کے من میں اگلتی آبشاریں وجود کے سیراب سے وجود کے وجود تک کو یوسف بنا دیتی ہیں← مزید پڑھیے
میری بات تو سنو !اے سخن ور وجیہ مرد، نہ جانے تمہارا ساتھ نصیب ہوئے کتنے ہی دن،ہفتے ،مہینے گزر گئے۔میں ازلوں سے حساب کی کچی عورت محض باتیں بنانے کے فن سے ہی واقف ہوں ۔ تمہارے آجانے کے← مزید پڑھیے
ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر پاؤں بھی شل ہیں ،شوق سفر بھی نہیں جاتا! “اجالا! تمہارا پیمانِ وفا اب تلک یاد ہے مجھے ،اب تک تمہارے اس دلاسے کے سہارے شب و روز گزارتا ہوں کہ ساتھ نہیں چھوٹے← مزید پڑھیے
لگا کہ وقت کچھ تھم سا گیا ہے ۔۔۔۔ میں جو صوفے پر اکڑوں بیٹھا تھا ،ایک دم پیچھے کو ہو لیا اور سر صوفے کی پشت کے ساتھ ٹکا لیا ۔۔ مگر نظریں اس کی نظروں سے آزاد نہ← مزید پڑھیے
عورت ایک ایسی پہیلی ہے جسے صدیوں سے ہر قوم ’ ملک اور عہد کے ادیب ’ شاعر اور دانشور بوجھنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن جونہی وہ پہیلی بوجھنے کے قریب ہوتے ہیں اس پہیلی کی کوکھ سے← مزید پڑھیے
میری بات ان لوگوں کو سمجھ نہیں آسکتی جو “اسٹبلشمنٹی” ذہن یا اداروں سے تعلق رکھتے ہیں، یا خود ساختہ تقدس کے مالک ہیں۔ وہ تمام معاملات کو ریاستی نقطہ نظر اور تقدسی بھرم سے دیکھتے ہیں جبکہ میرا انداز← مزید پڑھیے
یک طرفہ محبت اوربھیک میں کچھ فرق نہیں،ہے بھی تو کم از کم مجھے نظر نہیں آتا۔ پاکستانی ڈراموں میں حلالہ اور زنائے محرم) انسسٹ)کے بعد جو سب سے زیادہ چیز دکھائی جاتی ہے وہ ہے یک طرفہ محبت۔ اور← مزید پڑھیے
پرانے اور نئے دور میں بہت سی قدریں بدل گئی ہیں ۔ آپ محبت کو ہی لے لیں ۔ پرانے زمانے میں جب ٹھاکر رویندر پرتاب سنگھ کا اکلوتا بیٹا سوریندر پرتاب سنگھ امریکہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے← مزید پڑھیے
ارادہ باندھ رکھا تھا کہ مولانا کے مارچ کے بارے میں اب مزید کچھ نہیں لکھنا۔ اس کے اسلام آباد پہنچ جانے تک انتظار کیا جائے۔ مزید براں مجھے پیمرا کی جانب سے جاری ہوئی ان ہدایات کے بارے میں← مزید پڑھیے
یہ تحریر “ہمایوں احتشام”کی تحریر کے جواب میں لکھی گئی ہے!https://www.mukaalma.com/976 اگرچہ مجھے ہمیشہ تم سے شکوہ رہا کہ تم محبت کے اظہار میں بہت ہی کنجوس واقع ہوئے تھے،تم نے کبھی میری گھنی ناگن سی زلفوں کی تعریف کی← مزید پڑھیے