مثل برگ اوارہ’سے سہیل نیویارک شہر دکھانے لے تو جاتا تھا مگر اس کا مسئلہ ڈرائیونگ کرتے ہوئے بے توجہی تھا۔ ایسا کئی بار ہوا کہ جو دخول شہر میں لے جاتا تھا وہ اس سے آگے نکل گیا۔ زیادہ← مزید پڑھیے
“مثل برگ آوارہ “سے جب میں اور نینا پاکستان سے لوٹ رہے تھے تو مجھے طیارے میں ہی ایک خیال آیا کہ نینا سے تعلق کو تین سال بیتنے کو آئے ہیں۔ اس ساتھ کو طول← مزید پڑھیے
“مثل برگ آوارہ”سے اس شام میں نینا کو ساتھ لے کر مولوی مشتاق کے ہاں دعوت میں چلا گیا تھا۔ معلوم یہ ہوا کہ مولوی صاحب نے مقامی ایم این اے کو پہلے سے مدعو کیا ہوا← مزید پڑھیے
ریڈی میڈ کپڑوں کے کارٹنوں سے بھرا کنٹینر پہنچنے والا تھا۔ ہم سب کا ندیم کی وزیٹر فیملی سمیت ایک گھر میں رہنا غیر آرام دہ تھا چنانچہ شہر کے مرکز میں دو کمروں والا ایک اپارٹمنٹ کرائے پر لے← مزید پڑھیے
نتاشا اپنی نانی سے ملنے ہارکوو (خارکوف) چلی گئی تھی۔ تاحال ملکوں کی یونین موجود تھی اس لیے سرحدوں کا کوئی بکھیڑا نہیں تھا۔ نتاشا کے جانے کے بعد مظہر خود کو آزاد محسوس کر رہا تھا، کیونکہ اب بلانوشی← مزید پڑھیے
میں نے جو دیکھا تھا، اس کا جب میں نے تذکرہ کرنا شروع کیا تو یہ کہہ کر آغاز کیا کرتا تھا کہ “جب میری آنکھ کھلی” ۔ ۔ ۔ میں کبھی نہیں کہتا تھا کہ جب مجھے ہوش آیا← مزید پڑھیے
ایسے ٹولے کئی تھے، جن سب میں مذہب کی نفی، شعور کی معراج تصور کی جاتی تھی۔ یہ درست ہے کہ کسی بھی مذہب کے مُلا، پروہت، پادری، ربّی وغیرہ حاکموں کی مدد کرنے کی خاطر مذہب کا حلیہ بگاڑنے← مزید پڑھیے
مجھ جیسے لوگ بھی عجیب ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے ملک میں نہ تو خود چین آتا ہے اور نہ ہی ان کا اپنا ملک انہیں کوئی ایسا موقع دیتا ہے جس سے فائدہ اٹھا کر وہ خود کی مناسب طریقے← مزید پڑھیے