1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ! خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو لٹریچر کی پرہجوم کلاس تھی، میں نے ابھی اقبال کے فلسفےمرد← مزید پڑھیے
یہ سوال میں نے کئی لڑکیوں سے پوچھا جن سے واقفیت تھی۔ کچھ ناراض ہوئیں، کچھ بس مسکرا دیں تو کچھ نے کہا بس ہمیں پسند ہے، مزہ آتا ہے۔ جو کچھ زرا زیادہ دوست تھیں انھوں نے بیباک جواب← مزید پڑھیے
وہ ہر رات وہیں کھڑی ہوتی جہاں اس وقت تھی۔ سردی ہو یا گرمی، نکھری نکھری چاندنی ہو یا دھند کے بادل چھائے ہوں حتیٰ کہ بارش بھی ہو رہی ہوتی تو وہ اِسی چوک میں مچھلی والی دکان کے← مزید پڑھیے
“لو یہ کھا لو۔” “یہ کیا ہے؟ ” “Safety measure” “اس کا مطلب ہے کہ تم نے پھر کوئی احتیاط نہیں کی”۔ “نہیں۔۔۔۔۔ اگر احتیاط کے بارے میں سوچتا تو اتنا پرسکون کیسے ہوتا” “اگر مجھے کچھ ہوگیا تو۔۔۔۔۔” اس← مزید پڑھیے
انعام رانا کی وال پر ایک پوسٹ دیکھی۔جو کچھ یوں تھی۔۔ “جسٹس نواز چوہان کی عدالت میں تھا(کیا قابل جج تھے)، ایک وکیل صاحب نے اپنی بیٹی کی مرضی کی شادی پر کیس لگایا ہوا تھا۔ چوہان صاحب نے باریش← مزید پڑھیے
شادی جیسے نام سے ہی معنی کچھ واضح ہوتے ہیں کہ خوشی کیونکہ ہم کہتے سنتے آئے ہیں شاد رہو آباد رہو۔تو اس کے معنی یہی ہوتے ہیں مگر کیا واقعی شادی کی رات کے بعد انسان اندر سے خوش← مزید پڑھیے
ایک نوجوان لڑکی کیا سوچتی ہے؟ وہ کیا کرنا یا حاصل کرنا چاہتی ہے؟ کیا وہ ہم مردوں کی طرح سوچتی ہے؟ توبہ توبہ زمانہ غرقی پر ہے۔ میاں اس انگریزی تعلیم نے تونوجوان نسل کا دماغ خراب کر دیا← مزید پڑھیے
لڑکپن کا عشق،یاد نمبر 65 میں چوبرجی کے چار میناروں کے سامنے ساکت کھڑا تھا، ابھی آگہی کا در وا ہونے میں سترہ برس کی مسافت حائل تھی!میرے سامنے تیسرے مینار کی اوٹ میں ایک آدمی بیٹھا ہو اتھا جس← مزید پڑھیے
گرد سےاٹاچہرہ ۔ تیکھے دلکش نقوش۔ بڑی بڑی ویران آنکھیں، پتلے ہونٹ۔ ستواں ناک دھنسے ہوئے عارض ۔اس کے وجود پر فاقوں نے ڈیرہ ڈال رکھا تھا۔۔ سگنل پر رک کر میں نے مختلف زاویوں سے اس کی کئی تصاویر← مزید پڑھیے
یہ میرا ڈرامہ ہے۔۔ لکھاری نے پروڈیوسر کے سامنے اپنی کہانی رکھی۔ پروڈیوسر نے پوچھا ۔ کس حوالے سے ہے ڈرامہ؟ لکھاری نے کہا موجوہ صورتحال پر ہے ۔ پروڈیوسر نے کہانی کا پلاٹ پڑھا ۔ لڑکیاں ہیں ؟ جی← مزید پڑھیے