یوں تو ہم گزشتہ 75 سالوں سے زنگ آلود تمناؤں کے سہارے ہی زندہ ہیں لیکن اب کی بار وطنِ عزیز جن مسموم آندھیوں کی زَد میں ہے وہ اِن دیمک زدہ تمناؤں کو بھی ریزہ ریزہ کرنے کے در← مزید پڑھیے
فیض احمد فیض کی نیک روح سے معذرت کے ساتھ مجھ سے پھر مانگ وہ پہلے سی محبت ، مری جاں انقلاب آنے میں تاخیر تو تھی قاف تا قاف اور ہم نے اسے بس ایک درہ سمجھا تھا فیضؔ← مزید پڑھیے
راولپنڈی مقدمہ سازش کیس کے اسیروں کی سرگذشت ہے۔ اس کیس میں اردو ادب کے درخشاں ستارے اور معروف شاعر فیض احمد فیض نے بھی اسیری کو جھیلا تھا۔ اس لیے یہ کتاب محض ایک کتاب نہیں ہے بلکہ یہ← مزید پڑھیے
کَل، زندہ لوگ کے اجلاس میں یہ موضوع زیربحث تھا کہ ’’آج کل مزاحمتی ادب کیوں نہیں لکھا جارہا؟‘‘مجھےایک خیال آیا کہ ’’مزاحمتی ادب دورِ مزاحمت میں ہی لکھاجائےگانا؟‘‘ ہم لوگ نہ تنگ ہیں اور نہ ہی ابھی آمادۂ جنگ← مزید پڑھیے
مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ فرمایا کرتے کہ یاد رکھو‘ فیض کسی ایسی شے کا نام نہیں ہو سکتا جو مسلم اور غیر مسلم دونوں کے پاس بیک وقت موجود ہو۔ آپؒ اِسی رَو میں جلال کے عالم میں فرماتے← مزید پڑھیے
فیض احمد فیض کی پینتیسویں برسی پہ بین الاقوامی جشن کی جھلک دیکھ کر نومبر 1984 ء کا ایک واقعہ یاد آ گیا۔ اُس صبح فیض کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے مَیں روزنامہ پاکستان ٹائمز کے← مزید پڑھیے