سر غضنفر کالز نہیں اٹھاتے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج جب ان سے والد صاحب نے یہ تذکرہ کیا تو فوراً جیب ٹٹولتے ہوئے کہنے لگے: ‘کھلو می دکھن دیو۔’ یکدم گویا ہوئے کہ نہ کرو جی تساں← مزید پڑھیے
بارہ سال پہلے شام میں عرب میں بہار کے نام پر شروع ہونے والا فساد شام کو تباہ برباد کرچکا ہے۔ شام کے عوام در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور وہ ملک جس میں پورے خطے سے لوگ← مزید پڑھیے
صحرا کے مسافر کبھی، لوٹا نہیں کرتے مر جاتے ہیں پر تشنگی ، بیچا نہیں کرتے ٹھن جائے کڑی دھوپ سے تو، آبلہ پا لوگ یوں سایہء دیوار میں، بیٹھا نہیں کرتے موجوں میں گِھرا ہو جو سفینہ تو سفر← مزید پڑھیے
اس برس کی آخری شام ہے۔ دنیا اپنی روانی میں بہتی چلی جا رہی ہے۔ اور میں سوچ رہا ہوں کیا اک اور برس اپنے اختتام کو پہنچا ؟ مگر یہ برس ہوتا ہی کیا ہے ؟ ہم انسانوں کے← مزید پڑھیے
سہ ماہی ادبی جریدہ ’ادب ساز‘ کے مدیر نصرت ظہیر کہتے ہیں: ’ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے فکر و فن کی تفہیم اردو ادب میں ان کی اس انفرادیت کے سبب بھی ضروری ہو جاتی ہے کہ پہلے انہوں نے← مزید پڑھیے
دمشق: شام کے شمالی علاقے کی ایک مارکیٹ میں دھماکے سے 19 افراد جاں بحق ہو گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام کے شمالی علاقے کے سرحدی قصبے ال باب کی ایک مارکیٹ میں زور دار دھماکہ← مزید پڑھیے
یوسف کی محبت دیدہ یعقوب سے پوچھ ۔۔قادر خان یوسف زئی/شام کے سفر سے واپسی پر حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے دور دراز وادی میں ایک خیمہ دیکھا ، حسب ِ معمول آپ تحقیق ِ احوال کے لیے خیمہ میں گئے تو وہاں ایک بڑھیا نظر آئی ، بغیر بتائے کہ آپ ؓ کون ہیں ، اس سے پوچھا کہ اس کا کیا حال ہے ؟← مزید پڑھیے
سہ ماہی ادبی جریدہ ’ادب ساز‘ کے مدیر نصرت ظہیر کہتے ہیں: ’ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے فکر و فن کی تفہیم اردو ادب میں ان کی اس انفرادیت کے سبب بھی ضروری ہو جاتی ہے کہ پہلے انہوں نے← مزید پڑھیے
حضورﷺنے 8ماہ کی عمر میں پہلی گفتگو فرمائی ۔آپﷺاپنے رضاعی بہن بھائیوں کیساتھ کھیلتے تھے اور تین برس کی عمر میں ان کےساتھ بکریاں چرانے بھی جاتے رہے ۔آپﷺ کی ولادت کے چوتھے یا پانچویں سال وہیں شق ِ صدر کا واقعہ پیش آیا اور اس کے بعد حلیمہ آپﷺ کو مکہ چھوڑ گئیں ۔← مزید پڑھیے
اداس شام کی ڈھلتی روشنی میں گھر لوٹتے پرندوں کی اونچی اڑان دیکھتےہوئے اس نےکاپی پنسل سے کاغذ پر کچھ آڑی ترچھی لکیریں کھینچیں۔بے ربط لکیروں سے بنا عکس اس کی شخصیت کی الجھی ذہنی کیفیت کا پتہ دے رہیں← مزید پڑھیے
اس تحریر کو لکھنے کا محرک حسن نثار کا،16 جون کا کالم ہے۔اُن کے قارئین اُن سے ابنِ عربی کے بارے کچھ جاننے کے خواہش مند تھے۔”ارے“خود سے کہا میں تو اُس عظیم ہستی کے مزار پر حاضری کی سعادت← مزید پڑھیے
سمندر مجھ سے ملنے کو بے قرار ہے مگر ساحل کنارے بچھی ریت میرے استقبال کو تیار نہ تھی۔ پاؤں رکھے ہی تھے کہ دھنسنے لگے۔ “ریت پہ چلنا اتنا مشکل کیوں ہے؟ ” بہت دِقت سے میں نے اگلا← مزید پڑھیے
تکیہ، سلیمانیہ بھی دمشق کی خاص الخاص چیزوں میں سے ایک ہے۔ ایک تو عثمانی خلیفہ کی بنوائی ہوئی۔ رنگ ڈھنگ کا تڑکا بھی اُن کے انداز کا لگا ہوا۔نہر برادہBarada کے کنارے نے خوبصورتی اور محل وقوع کو اور← مزید پڑھیے
محی الدین ابن العربی کا جبہ پہنے میں ماؤنٹ قاسم کی چوٹی سے نیچے اترتا ہوں شہر کے بچوں کے لیے آڑو،انار اور سیب کا حلوہ لیے اور عورتوں کے لیے فیروزے کے ہار اور محبت بھری نظمیں لیے میں← مزید پڑھیے
پہلی گھُٹ کرجپھی تو اُس اُمنڈتے حسن نے ڈالی تھی جو نیشنل میوزیم کے بیرونی درودیوار سے پھوٹ پھوٹ کر باہر نکل رہا تھا۔ گر می نے مت مار دی تھی۔ گو یہ وہاں تکیہ ال سلیمانیہ کے پاس ہی← مزید پڑھیے
”شاعری شام میں ہمیشہ سے بڑی اہم رہی ہے۔“ غدا العطرش جو ایک اچھی شاعرہ،کہانی کار اور ساتھ ہی مترجم بھی ہے۔ کہتی ہے۔ دراصل وقت اور حالات نے اِس کی نوعیت اور ہیت تبدیل کر دی ہے۔ وہ سکولوں← مزید پڑھیے
عباس کا شکریہ کہ اُ س نے مزریبMzcireeb جھیل دکھائی۔ شہر سے کوئی دس بارہ میل پر بڑا خوبصورت تفریحی مقام تھا۔ بڑی رونق تھی یہاں خاندان کے خاندان پکنک منانے آئے ہوئے تھے۔ ریسٹورنٹ بھی تھا۔ کچھ کھانے کو← مزید پڑھیے
ہم جب شیخ چوگانی مزار کے پاس دریا کے کنارے بیٹھے تھے تو شام کا شفق ختم ہو رہا تھا اور دریا کے کنارے ایک خوابناک منظر تھا۔ جواد، عاطف اور سعدیہ الگ تھے اور کہیں دور کسی بات پر← مزید پڑھیے